وزیر توانائی اویس لغاری کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس نے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی، فائل فوٹو
وزیر توانائی اویس لغاری کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس نے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی، فائل فوٹو

اپریل میں بجلی کی پیداوار کیلئے توانائی کی لاگت میں 24.6 فیصد اضافہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)اپریل کے مہینے میں ایندھن مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں 24.6فیصد اضافہ نے پاکستان کے توانائی کے شعبہ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ یہ نمایاں اضافہ فرنس آئل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت میں نمایاں اضاف کا سبب بنے گا جو بجلی پیدا کرنے کا نسبتا مہنگا ذریعہ ہے۔ماہانہ بنیادوں پر لاگت بڑھ کر اوسطاً 10.24 روپے/KWh تک پہنچ گئی، جو اس سال مارچ میں 8.22 روپے/KWh کی اوسط لاگت سے کافی حد تک بڑھ گئی ہے۔

ایندھن کی لاگت میں اضافہ کے کئی عوامل ہیں جن میں ہائیڈل پاور کی جنریشن میں 6فیصد کمی، نیوکلیئر پاور جنریشن میں 4فیصد کمی اور فرنس آئل سے بجلی کی پیدوار میں 9فیصد اضافہ نے اہم کردار ادا کیا۔بجلی کی لاگت بڑھنے کے ساتھ پاکستان میں بجلی کی قلت بھی شدت اختیار کررہی ہے، پاکستان میں 2012سے اب تک بجلی کی پیداوار 23فیصد تک کم ہوچکی ہے۔ اپریل 2023میں پاکستان میں میں 13ہزار 903میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی جبکہ گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں 18ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی تھی۔انٹرمارکیٹ سیکیوریٹیز لمیٹڈ کے ہیڈ آف انویسٹمنٹ بینکنگ، سید سیف اللہ کاظمی کے مطابق پاکستان کو تاریخ کی کم ترین پیداواری سطح کے ساتھ بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ کا سامنا ہے جس سے مقامی ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلے کے وافر ذخائر ہونے کے باوجود کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں سال بہ سال 16فیصد کا اضافہ ہوا جو باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ قابل ذکر بات ہے کہ بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ اپریل 2023میں 18.2فیصد رہا جو ہائیڈل پاور کے حصہ 18.7فیصد کے برابر ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئلے کے استعمال کا کم تناسب اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔تھر میں کوئلے کے 175ارب ٹن ذخائر موجود ہیں جو پاکستان کو 200سال کے لیے توانائی میں کود کفیل بناسکتے ہیں اس کوئلے سے ایک لاکھ میگا واٹ بجلی تیار کی جاسکتی ہے کو پاکستان کو توانائی کے شعبہ میں خود کفیل بنانے کا سنہری موقع ہے۔

سید سیف اللہ کاظمی نے کہا کہ تھر کول بلاک ٹو میں کوئلے کی کان کی توسیع کے تیسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد سالانہ 12.2ملین ٹن کوئلہ نکالا جائے گا جو سستی بجلی مہیا کرنے اور مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے میں معاون ہوگا۔تھر کول بلاک ٹو میں کوئلے کی کان کی توسیع کا تیسرا مرحلہ جون 2023 میں مکمل ہوگا جس سے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی ملک کے توانائی کے منظرنامہ کو محفوظ بنانے کے وعدوں کی تکمیل ہوگی۔ مائننگ کمپنی اس وقت 7.6ملین ٹن سالانہ پیداواری گنجائش پر کام کررہی ہے جس سے بلاک ٹو سے نکلنے والے کوئلے سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

سید سیف اللہ کاظمی نے کہا کہ مقامی کوئلے کے استعمال کے معاشی فوائد بہت زیادہ ہیں اس سے ایندھن کی درآمدی لاگت کم کرکے سالانہ 1.2ارب ڈالر کی بچت کی جاسکتی ہے۔ یہ اقدام پاکستان کے توانائی کے منظرنامہ کو بدلنے کے ساتھ ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کا بھی زریعہ بن سکتاہے۔تھر کول پراجیکٹ کی ترقی پاکستان کے تجارتی خسارے اور توانائی کے مہنگے درآمدی ذرائع پر انحصار کم کرنے کا قابل عمل حل ہے۔ تھر میں موجود کوئلے کے وافر غیر استعمال شدہ ذخائر کو بروئے کار لاکر انرجی سیکیوریٹی کے مسئال کو حل اور معاشی چیلنجز سے نکلنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔