کراچی( رپورٹ عمران خان/ امت نیوز) انسانی اسمگلنگ کے تانے بانے اسرائیل سے جا ملے۔ایف آئی اے میر پور خاص سرکل نے اسرائیل کے غیر قانونی خفیہ دورے کرنےاور تل ابیب میں ملازمت کر کے واپس آنے والے 5 پاکستانی گرفتار کر لیے۔
ملزمان شینگن ویزے پر اردن ایئرپورٹ پہنچ کر اسرائیل میں داخل ہوتے رہے۔8 ملزمان کے خلاف 5 مقدمات درج کر کےدیگر 3 کو حراست میں لینے کی کارروائی شروع کردی گئی ۔ مشکوک ترسیلات زر کی نشاندہی پر نیٹ ورک بے نقاب ہوا۔ اسٹیٹ بینک فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایس آر ٹی چھان بین کیلیے تحقیقاتی اداروں کو بھیجی تھی۔
تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہودی ایجنٹ نے ملزمان سے معاملات زیورخ میں طے کئے ۔ ذرائع کے مطابق غیر قانونی روزگار کے لیے اسحاق مٹیاٹ کو 26 لاکھ روپے ادا کئے گئے۔صیہونی ریاست سے پاکستان کے تعلقات نہیں ہیں تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے یہوودی ایجنٹ کی سہولت کاری سے اسرائیل کے غیر قانونی خفیہ دورے کرنےاور تل ابیب میں ملازمت کر کے رقم بھجوانے والے 5 پاکستانی ملزمان گرفتار کر لئے۔
ایف آئی اے میر پور خاص کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال کی زیر نگرانی تحقیقات کے نتیجے میں گرفتاریوں کے بعد 8 ملزمان کے خلاف 5 مقدمات درج کر لئے گئے جبکہ دیگر 3 ملزمان کو حراست میں لینے کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے بقول میر پور خاص سے تعلق رکھنے والے ملزمان نعمان صدیقی، کامل انور، کامران صدیقی، محمد ذیشان اور محمد انور کی گرفتاریوں کے بعد آنے والے دنوں میں مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں کیونکہ شینگن ویزوں پر اسرائیل جانا اور اسرائیل سے پاکستان آنا ایک سنگین معاملہ تصور کیا جا رہا ہے جسے شرپسند عناصر اور ملک دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد کے لئے ممکنہ طور پر استعمال کرسکتی ہیں اور اسی اندیشے پر تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کیس میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل میرپور خاص کی بڑی کارروائی میں اسرائیل میں ملازمت اختیار کرنے والے 5 پاکستانی ملزمان کو گزشتہ روز گرفتار کرلیا گیا۔ جبکہ اس کارروائی میں مجموعی طور پر 8 ملزمان کے خلاف 5 مقدمات درج کر لئے گئے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان تل ابیب میں بطور ہیلپر اور کار واشر ملازمت کرتے رہے اور وہاں 4 سے 7 سال تک مقیم رہے۔ ملزمان نے اسرائیلی ایجنٹ کے ذریعے انٹری حاصل کی۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے اسرائیلی ایجنٹ کو فی کس 3 سے 4 لاکھ روپے ادا کیے۔تحقیقات کے مطابق ملزمان شینگن ویزے پر اردن کے ائرپورٹ سے اسرائیل داخل ہوتے تھے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب اسٹیٹ بینک کےفنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے اسرائیل سے آنے والے مشکوک فنڈز یعنی ترسیلات زر کی ایس ٹی رپورٹ ابتدائی چھان بین کے بعد مزید کارروائی کے لئے تحقیقاتی اداروں کو بھجوائی گئی۔اس پر ایف آئی اے سکھر ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال کی نگرانی میں انکوائری کی گئی۔انکوائری میں انکشاف ہوا کہ ملزمان ویسٹرن یونین سے پاکستان پیسے بھیجتے رہے۔ جبکہ مزید معلوم ہوا کہ ملزمان ترکی، کینیا اور سری لنکا کے راستے سے بھی اردن ائرپورٹ سے اسرائیل داخل ہوتے رہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور مالیاتی لین دین کے تعلقات نہیں اور پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنا قانونی طور پر ممنوع ہے۔ اس لئے ملزمان نے اسرائیل میں اپنے سفر اور قیام کو خفیہ رکھنے کے لئے وطن واپسی کے لئےدبئی کے راستے اردن ائرپورٹ کو کراچی آنے لیے استعمال کیا۔
مزید معلوم ہوا کہ ملزمان کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ اور امیگریشن آرڈیننس کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے ہیں جبکہ ان کے ساتھ اسرائیل میں طویل قیام رکھنے والے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کے غیر قانونی طور پر اسرائیل آنے جانے کے معاملات کی ابتدا سوئٹر لینڈ کے شہر زیورخ سے ہوئی۔جہاں ایک یہودی ایجنٹ نے ملاقات میں معاملات طے کیے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچوں پاکستانی ملزمان نے اسرائیل میں غیر قانونی طور پر روزگار حاصل کرنے کے لیے یہودی ایجنٹ اسحاق مٹیاٹ کو 26 لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو فلسطین کے حق میں نہ صرف اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ اپنے شہریوں کو اسرائیل جانے سے قانونی طور پر روکنے کے لیے پاکستانی پاسپورٹ پر یہ عبارت بھی درج ہے کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کار آمد ہے۔