احمد خلیل جازم :
چوہدری شجاعت حسین نے تیسری مرتبہ جیل میں چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی اور اطلاعات کے مطابق انہیں تحریک انصاف چھوڑنے پر قائل کیا۔ جب کہ پرویزالٰہی کا موقف ہے کہ پہلے مونس الٰہی کو منایا جائے۔
اس ضمن میں چوہدری گھرانے کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری برادارن کا آپس میں مضبوط رشتہ ہے اور وہ ہر طرح کے حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ملاقاتوں کا مقصد وہ نہیں ہے۔ جو سامنے آرہا ہے۔ بلکہ اس کا مقصد صرف اتنا ہے کہ لوگوں کو یہ دکھایا جائے کہ چوہدری شجاعت حسین بہت مشکل سے چوہدری پرویز الٰہی کو منا رہے ہیں۔
اصل میں چوہدری برادران سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں۔ وہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کی گڈ بک میں رہنا چاہتے ہیں۔ وہ ان حالات میں وکٹ کے دونوں جانب کھیلنا چاہتے ہیں اور ہر حال میں گرائونڈ میں موجود رہنا چاہتے ہیں۔ مونس الٰہی کا معاملہ بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ وہ خاندان سے کٹ کر نہیں رہ سکتے۔ معاملات پہلے سے طے شدہ ہیں۔ اب صرف دکھاوا کیا جارہا ہے۔
ان ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چوہدری برادران بڑے گھاگ سیاست دان ہیں۔ ان دنوں پرویز الٰہی یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اگر وہ تحریک انصاف میں رہنا چاہتے ہیں تو وہ عمران خان پر احسان کر رہے ہیں کہ دیکھیں مجھ پر اسٹبلشمنٹ کا دبائو تھا۔ سیاست دانوں کا دبائو تھا۔ جیل میں رکھا گیا۔ مجھ پر فیملی کا بھی بہت زیادہ دبائو تھا۔ اس کے باوجود میں ڈٹا رہا۔
دوسری جانب اگر چوہدری پرویز الٰہی کو تحریک انصاف سے توڑنا مقصود ہے تو وہ کہیں گے کہ دیکھیں، مجھے ایک کیس میں ضمانت ملتی تھی تو دوسرے میں گرفتار کر لیتے تھے۔ مجھ پر فیملی کا بہت دبائو تھا۔ میرے حلقے کے لوگ بھی چاہتے تھے کہ میں ق لیگ میں واپس آئوں۔ چنانچہ میں اپنے بھائی اور فیملی کے دبائو پر تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں۔ تیسری بات یہ کہ پرویز الٰہی کا یہ کہنا کہ میرے بیٹے مونس الٰہی کو منائیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ جو حالات و واقعات انہیں سوٹ کریں گے۔ اس کے مطابق وہ بھی چپ رہیں گے۔ ابھی تو یہ ڈرامہ چل رہا ہے۔
دراصل سیاست میں ایک مرتبہ پھر ٹرننگ پوائنٹ آچکا ہے۔ آئی ایم ایف اور امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان میں وقت پر الیکشن ہو جائیں۔ اس کے لیے پاکستان پر دبائو ڈالا جارہا ہے۔ اگر انتخابات، عمران خان کے جیل جانے سے یا نا اہل قرار پانے سے پہلے ہوجاتے ہیں تو چوہدری برادران کو خوش فہمی ہے کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے کافی سیٹیں نکال لیں گے۔
چوہدری برادران کے قریبی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ، چوہدری خاندان نہ پہلے ٹوٹا تھا اور نہ اب ٹوٹ رہا ہے۔ بلکہ یہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور ان کے رشتے بہت گہرے ہیں۔ سیاست کی کیا مجال ہے کہ وہ ان کو الگ کر سکے۔ چوہدری شجاعت حسین کی پرویز الٰہی سے ملاقاتیں دراصل آنے والے دنوں کی پلاننگ ہے۔
مونس الٰہی اور چوہدر ی شجاعت کے بیٹوں کے درمیان معاملات کے بگڑنے کی اطلاعات صرف دکھاوا ہیں۔ مونس الٰہی کا یہ کہنا کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔ یہ سب کچھ خاندان کی رضا مندی سے کہا جا رہا ہے۔ مونس الٰہی کی یہ خواہش ہے کہ کسی طرح عمران خان کی نا اہلی ہو اور چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کی باگ ڈور سنبھال لیں۔