نواز طاہر :
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے قائد میاں نواز شریف کا تاریخ ساز استقبال کرنے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ جس کیلئے ذمہ داران کا تعین کر دیا گیا ہے۔ جبکہ وطن واپسی کی حتمی تاریخ کے اعلان اور اس ضمن میں ہونے والے اجلاسوں میں مکمل جائزے کے بعد مزید ذمہ داریاں بتدریج تفویض کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنمائوں کی خواہش ہے کہ وطن واپسی پر نواز شریف شاندار کا استقبال کرکے یہ تاثر زائل کیا جا سکے کہ لاہور نواز لیگ کا قلعہ نہیں رہا اور یہاں کسی اور دوسری جماعت کو پوزیشن حاصل ہے۔ جبکہ ایسے استقبال کی صورت میں انتخابی مہم از خود ہی مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے حق میں مثبت کردار کی حامل ہوگی۔
ذرائع کے مطابق صوبائی تنظیم کے اجلاس میں عوامی رابطے، انتخابی مہم اور پارٹی قائد کی وطن واپسی جیسے امور پر غور کیا گیا۔ جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ اور پارٹی کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ خان نے کی۔ اس تنظیمی اجلاس میں رانا ثنا کے علاوہ جنرل سیکریٹری اویس لغاری، شیخ آفتاب، ندیم کامران، سعود مجید، عظمی بخاری، پرویز رشید، انوشہ رحمان خصوصی طور پر شرکت کی تھی۔ ان کے علاوہ ڈویژنل صدور، جنرل سیکریٹریز اور تمام تنظیمی عہدیداران بھی شریک تھے۔
فیصل آباد سے نون لیگی ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں دیگر امور کے ساتھ جب پارٹی قائد میاں نواز شریف کے استقبال کا ذکر آیا تو اس میں بڑے شہروں لاہور اور فیصل آباد کا خاص طور پر ذکر کیا گیا اور بڑے جلسے منعقد کرنے اور تاریخی ریلیوں کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ تاہم زیادہ فوکس لاہور پر رہا۔ ان اطلاعات کی تصدیق اور تائید اجلاس کے بعد جاری ہونے والے پریس ریلیز میں بھی کی گئی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ’’ن‘‘ تمام حلقوں میں پارٹی امیدواران کھڑے کرے گی اور کامیابی کیلئے بھرپور مہم چلائے گی۔
اس ضمن میں تمام تنظیموں کو انتخابی مہم کے دوران ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں جلسے منعقد کروانے کی تیاریوں کی ہدایت کرتے ہوئے پارٹی کے امیدواروں کی لسٹیں بھی طلب کی گئی ہیں۔ ان جلسوں سے پارٹی کے قائد میاں نواز شریف بالخصوص خطاب کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے اس اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ پارٹی کے خاموش کارکنوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے۔ تاکہ وہ استقبال میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔ تاریخی استقبال کیلئے تمام سابق اراکین، امیدواروں اور رہنمائوں کو الگ الگ ذمہ داریاں سونپی جائیں گی اور پرائمری سطح پر سب سے زیادہ متحرک کیا جائے گا۔
لیگی ذرائع کے مطابق بنیادی طور پر پارٹی کے کارکنوں کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ پارٹی قائد وطن واپس آرہے ہیں اور ان کے تاریخی استقبال کیلئے وہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے بھرپور تیار رہیں۔ ذرائع کے بقول اس اجلاس کی رپورٹ چیف آرگنائزر اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو بھی بھجوا دی گئی ہے۔ جبکہ خود وزیراعظم شہباز شریف نے بھی وزرا اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کرکے میاں نواز شریف کا استقبال تاریخی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے رہنما رانا اسدالرحمان کے مطابق ’’مجموعی طور پر ہم ہر وقت ہی کارکنوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور پارٹی کے فیصلے کے مطابق رابطوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ یونین کونسل کی سطح پر سابق ایم پی اے رانا مشہود کا حلقہ پارٹی کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے ہمیشہ متحرک رہتا ہے اور اسی طرح دیگر رہنما بھی کارکنوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ جب پرائمری سطح پر کارکنان مل کر نکلیں گے تو قافلے از خود بڑھتے جائیں گے‘‘۔
سابق صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے بتایا کہ ’’جیسے ہی پارٹی نے فیصلہ کیا۔ ہم نے اپنے پرائمری یونٹوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہم تو پارٹی کے کارکن ہیں۔ اس کے علاوہ بھی عوام میاں نواز شریف کو اپنے وطن میں دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ بھی ان کا بھر پور استقبال کریں گے‘‘۔
ایک سوال پر ملک ندیم کامران کا کہنا تھا کہ ابتدائی فیصلے کا ہی مثبت رسپانس یہ ملا ہے کہ ساہیوال میں کارکنون نے اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے۔ اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ جن کا اگلے اجلاس میں خاکہ سامنے آجائے گا۔ ابتدائی ذمہ داریاں اراکین اسمبلی اور تنظیمی عہدیداروں کو سونپی گئی ہیں۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج پرائمری یونٹ تک تفویض کی جائیں گی۔ جیسے ہی قائد کی واپسی کی تاریخ کا اعلان ہوگا۔ رابطہ مہم میں از خود تیزی آجائے گی اور یقینی طور پر یہ تاریخی و بینظیر استقبال ہوگا۔