ایس بی سی اے کے سابق ڈی جی کیخلاف نسلہ ٹاور زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں فرد جرم عائد اور ٹرائل جلد شروع ہوسکتا ہے، فائل فوٹو
 ایس بی سی اے کے سابق ڈی جی کیخلاف نسلہ ٹاور زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں فرد جرم عائد اور ٹرائل جلد شروع ہوسکتا ہے، فائل فوٹو

منظور قادرکاکا کو نیب سے ضمانت ملنے کا امکان نہیں

سید حسن شاہ :
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جی منظور قادر کاکا قانون کے شکنجے میں آگئے ہیں۔ نسلہ ٹاور زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں گرفتار ہونے کے بعد اب ان پر فرد جرم عائد اور ٹرائل شروع کیا جائے گا۔ منظور قادر کاکا نہر خیام کلفٹن کی 4 ہزار گز سے زائد زمین کی جعلی الاٹمنٹ، سرکاری زمین کی رہائشی اراضی میں منتقلی سمیت اربوں روپے کی کرپشن کی نیب انکوائری میں بھی مطلوب ہیں۔ قانون کی گرفت میں آنے کے بعد نیب کی جانب سے بھی انکوائری و تحقیقات میں منظور قادر کاکا کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ منظور قادر کاکا 26 جولائی کو کراچی کی صوبائی اینٹی کرپشن عدالت میں پیش ہوئے تھے اور وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئے تھے۔ صوبائی اینٹی کرپشن کورٹ میں پیش ہوئے تو عدالت نے ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور تفتیشی افسر و سرکاری وکیل کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔ اس کے بعد ان کی عبوری ضمانت کی سماعت 31 جولائی کو ہوئی۔ جہاں عدالت نے سرکاری وکیل اور تفتیشی افسر کے موقف سننے کے بعد منظور قادر کی عبوری ضمانت منسوخ کردی اور انہیں گرفتار کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن حکام نے منظور قادر کاکا کو گرفتار کرلیا۔

معلوم ہوا ہے کہ نسلہ ٹاور کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے اینٹی کرپشن حکام کے پاس ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جبکہ منظور قادر کاکا کی ضمانت منسوخی کی ایک وجہ ان کی کافی عرصے سے راہ فرار اختیار کیے جانا بھی بنی۔ اس وقت منظور قادر کاکا کو نسلہ ٹاور کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کیس میں سابق ڈائریکٹر ایس بی سی اے صفدر مگسی، ڈائریکٹر ڈیزائن ڈپارٹمنٹ فرحان قیصر، سابق ڈائریکٹر ایس بی سی ای آشکار داور، علی مہدی کاظمی، سمیع سومرو، گلاب منصور، نوید بشیر، اسماعیل خان، آصف اے کریم، یونس ہاشمی، حافظ محمد جاوید، ولایت علی، خیر محمد اور اسلام احمد سمیت دیگر نامزد ہیں اور ان ملزمان نے ضمانتیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔

منظور قادر کاکا کی گرفتاری عمل میں لائے جانے کے بعد اب ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور پھر ٹرائل شروع ہوگا۔ اس دوران مقدمہ کے تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔ پھر تمام ملزمان کے بیانات ریکارڈ ہوں گے۔ اس کے بعد وکلائے طرفین حتمی دلائل دیں گے اور پھر جاکر مقدمہ کا فیصلہ سنایا جاسکتا ہے۔

ادھر اینٹی کرپشن کی گرفت میں آنے کے بعد نیب کی جانب سے بھی سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ وہ اربوں کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ، اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری زمین کی رہائشی اراضی میں منتقلی سے متعلق انکوائری اور تحقیقات میں نیب کو مطلوب ہیں۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ نیب کی جانب سے منظور قادر کاکا کو گرفتاری کرنے کی تیاری کی جارہی ہے اور ان کے خلاف زمینوں کی الاٹمنٹ سمیت دیگر الزامات سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

منظور قادر کاکا کے خلاف کراچی میں تقریبا 50 ارب روپے کی زمینوں کی الاٹمنٹ اور زمینوں کی حیثیت تبدیل کرنے کی انکوائری اور تحقیقات زیر التوا تھیں۔ علاوہ ازیں نیب کی جانب سے اعلیٰ حکام کو منظور قادر کاکا کی گرفتاری کیلئے لیٹر بھی لکھا جائے گا۔ جس کے بعد باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق منظور قادر کاکا نہر خیام کلفٹن کی 4 ہزار سے زائد اراضی کی جعلی الاٹمنٹ کے کیس میں بھی نامزد ہیں۔ اس معاملے میں سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کے صاحبزادے حسنین مرزا، سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا، عباس آغا اور دیگر کے خلاف انکوائری مکمل کی گئی تھی۔

نیب نے عدالت میں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ 1990ء میں ذوالفقار مرزا نے اپنے سسر قاضی عابد کو نہر خیام پر پلاٹ دلایا۔ 15 دن بعد قاضی عابد کی کمپنی نے پلاٹ ذوالفقار مرزا کی بہن کو بیچ دیا۔ 2014ء میں ذوالفقار مرزا نے یہ پلاٹ ایک نجی کمپنی کو ایک ارب 20 کروڑ روپے میں فروخت کیا۔ اس کیس میں ابتدا میں منظور قادرکا کا کے فرنٹ مین عباس علی آغا کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ منظور قادر کاکا پر الزام عائد کیاگیا کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پرائیویٹ افراد کو فائدہ پہنچایا۔ جس پر انہیں تحقیقات میں نامزد کیا گیا۔

اس کے علاوہ منظور قادر کاکا نیب کو باتھ آئی لینڈ کی سرکاری اراضی کو رہائشی اراضی میں منتقل کرنے کے کیس میں بھی مطلوب تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ منظور قادر کاکا کے خلاف انکوائری و تحقیقات 2019ء میں اسلام آباد اور راولپنڈی منتقل کردی گئی تھیں۔ جبکہ ان کے خلاف نہر خیام کیس بھی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی طور پر جب نیب کی جانب سے منظور قادر کاکا کے خلاف زمینوں سمیت دیگر انکوائری و تحقیقات شروع کی گئیں اور دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تو منظور قادر کاکا کینیڈا فرار ہوگئے تھے۔ جس کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھ سکی۔ جبکہ نہر خیام کیس میں انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

منظور قادر کاکا نسلہ ٹاور کیس میں حفاظتی ضمانت حاصل کرکے صوبائی اینٹی کرپشن کورٹ میں پیش ہوئے اور ان کی عبوری ضمانت کی توثیق سے متعلق سماعت میں ان کی طرف سے یہ مؤقف بھی سامنے آیا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور وہ کینیڈا میں زیر علاج تھے۔ جبکہ میڈیکل ٹریٹمنٹ سے متعلق دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں۔ جسے عدالت نے ناکافی قرار دیا ہے۔ اسی بنیاد پر اگر نیب منظور قادر کاکا کو گرفتار کرتا ہے تو انہیں ضمانت نہیں مل سکے گی۔