اقبال اعوان :
کراچی میں 14 اگست کے دوران سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سخت ترین اقدامات کیے جائیں گے۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے سیکورٹی پلان تیار کر لیے، جن پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ حساس علاقوں کی نگرانی کے علاوہ کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے سابقہ زیراثر علاقوں میں کومبنگ، سرچ، ٹارگیٹڈ آپریشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
تحقیقاتی اداروں نے بھارت نواز کالعدم سندھ کی عسکری تنظیموں، ایس پی اے، ایس آر اے اور بلوچستان کی عسکری تنظیموں بی ایل ایف، بی ایل اے، براس، جبکہ ٹی ٹی پی اور داعش کی ذیلی تنظیم اسلامک اسٹیٹ خراسانی گروپ کے علاوہ متحدہ لندن کے دہشت گردوں کی جانب سے کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 14 اگست کو ریلیوں، جلسوں، مظاہروں، تفریحی مقامات، ساحلی علاقوں اور پبلک مقامات کے علاوہ حساس تنصیبات پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں سیکورٹی اداروں پر حملوں کے علاوہ کراچی میں رینجرز اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سیکورٹی ادارے شہر میں الرٹ ہیں۔ لیاری میں رینجرز اہلکار کے قتل کی ذمہ داری بلوچستان کی کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبرشن فرنٹ (BLF) قبول کر لی ہے۔ جبکہ بلوچ آبادیوں میں بلوچ لبریشن فرنٹ، بلوچ لبریشن آرمی اور جوائنٹ گروپ ’’براس‘‘ کے سلیپرز سیل کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروپس لانڈھی گلشن بونیر، الآصف اسکوائر، انڈس پلازہ، مچھر کالونی، ڈاکس، پٹھان کالونی، سلطان آباد، کیماڑی، سکندر آباد، قیوم آباد، ہجرت کالونی، پختون آباد بلال کالونی، گلزار کالونی، عوامی کالونی سمیت دیگر علاقوں میں سرگرم ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ کالعدم داعش کے ذیلی گروپ اسلامک اسٹیٹ خراسانی گروپ (ISKG) کے گرفتار دہشت گردوں سے دوران تفتیش اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ سی ٹی ڈی اور حساس ادارے داعش کے کئی دہشت گرد گرفتار کر چکے ہیں۔ جس نے کراچی، باجوڑ سمیت کئی کارروائی کی ذمی داری قبول کی تھی۔ بھارتی نواز سندھ کی عسکری تنظیموں سندھو دیش، پیپلزآرمی (SPA)، سندھ دیش ریولیشری آرمی بھی موقع کی تلاش میں ہیں۔
جبکہ متحدہ لندن جو کراچی کے مختلف علاقوں میں خفیہ سرگرمیاں کررہی ہے، ایک بار پھر متحرک ہو چکی ہے۔ متحدہ پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کی تیاریوں کے آغاز کی تقریبات کے بعد خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ شہر میں متحدہ لندن کارروائی کر سکتی ہے۔ تحقیقاتی اداروں، صوبائی سطح پر سی ٹی ڈی، اے وی سی سی، ایس آئی یو، اسپیشل برانچ، مقامی سطح پر تھانوں کی انٹیلی جنس ٹیمیں کام کررہی ہیں۔
جبکہ سیکیورٹی ادارے 14 اگست قریب آتے ہی زیادہ نگرانی کررہے ہیں کہ شہر کے داخلی راستوں پر نگرانی زیادہ کی جائے۔ دہشت گرد دوسرے شہروں بالخصوس بلوچستان سے کراچی میں آسکتے ہیں۔ جبکہ کراچی میں کالعدم تنظیموں، متحدہ لندن، بلوچ اور سندھ کی عسکری تنظیموں کے زیراثر علاقوں میں کومبنگ، سرچ، ٹارگیٹڈ آپریشن کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ گرفتار ہونے والے دہشت گردوں سے تفتیش کر کے اس سے ملنے والی معلومات پر سیکیورٹی پلانز میں تبدیلی کررہے ہیں۔ شہر میں ویسے تو الرٹ چل رہا ہے۔ جبکہ 13 اگست کی شام سے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی جائے گی۔ ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ، کوچ، بس اڈوں، بڑی ہوٹلوں، غیر ملکی قونصل خانوں، غیر ملکی افراد کی رہائش گاہوں، غیر ملکی ریستورانوں پر جہاں سیکورٹی مزید سخت کر دی جائے گی۔
جبکہ 14 اگست کو مزید ہائی الرٹ کر دیا جائے گا۔ شہری بیوی بچوں کے ساتھ مزار قائد، ساحلی تفریح گاہوں، پارکوں اور دیگر جگہوں پر جاتے ہیں وہاں خصوصی نفری لگائی جائے گی۔ جبکہ علاقوں میں شاہراہوں، سڑکوں پر سیکورٹی اداروں کا گشت بڑھا دیا جائے گا۔ مختلف سیاسی، مذہبی پارٹیاں، تنظیمیں یوم آزادی کے حوالے سے ریلیاں نکالتی ہیں۔ جبکہ نجی اسکولوں، مختلف جگہوں پر پروگرام ہوتے ہیں ان کی حفاظت یقینی بنائے جائے گی۔ کراچی میں پولیس، رینجرز، ایف سی اور دیگر سیکورٹی ادارے تمام تر وسائل استعمال کریں گے۔