نواز طاہر:
وفاقی حکومت کے زیر انتظام بنائے جانے والے یوٹیلٹی اسٹوروں پر عام آدمی کیلئے آٹے، چینی اور گھی پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے۔ اسی سبب لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں یوٹیلٹی اسٹورز میں فروخت ہونے والا مارکیٹ میں فروخت ہونے والے آٹے سے بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ جبکہ صارفین کی تعداد میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ جس پر اس ادارے کے فعال اور برقرار رہنے پر سوال اٹھنے لگے ہیں اور اس کے بند ہونے کے خدشات ظاہر کیے جانے لگے ہیں۔ تاہم اس کے برعکس یوٹیلٹی اسٹورز انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سبسڈی ختم نہیں کی گئی۔ البتہ کم ضرور کی گئی ہے۔ جبکہ مستحق صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد مزید بڑھے گی۔
واضح رہے کہ لاہور سمیت صوبہ بھر کے صارفین کو یوٹیلٹی اسٹورز پر کچھ روز تک آٹا، چینی اور گھی نہیں مل سکا اور پھر اچانک نئے ریٹ لسٹ سامنے آگئے۔ جس کے تحت چینی، گھی اور آٹے کے نرخ بڑھا دیئے گئے۔ قیمتوں میں اچانک اضافے پر اسٹورز کے عملے اور صارفین میں جھگڑے بھی ہوئے۔ تاہم سرکاری ریٹ لسٹ دکھائے جانے پر یہ جھگڑے تو رک گئے۔ لیکن ان یوٹیلٹی اسٹورز پر طویل قطاریں ختم ہوگئیں اور عام صارفین نے بھی ادھر کا رخ کرنا کم کر دیا۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے عملے نے تصدیق کی ہے کہ ایسے واقات بھی ہوئے کہ شہریوں نے آٹا خریدا۔ لیکن آٹے کا بل دیکھ کر وہ ششدر رہ گئے۔ ایک اسٹور کے سپروائزر نے بتایا کہ مارکیٹ اور یوٹیلٹی اسٹورز میں فرق ختم ہو چکا ہے۔ بلکہ یوٹیلٹی اسٹورز بعض چیزیں مارکیٹ سے زیادہ مہنگی ہوگئی ہیں اور ان میں آٹا سرفہرست ہے۔ ایک اور سپروائزر نے بتایا کہ جن اسٹوروں پر سر کھجانے کا وقت نہیں ملتا تھا۔ وہاں اب صارفین کا انتظارکرنا پڑ رہا ہے اور یہ صورتحال برقرار رہنے سے یہ ادارہ غیر فعال اور ناقابلِ عمل ہوجائے گا۔
جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ مستحق صارفین کو بھی خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔ تاہم یوٹیلٹی اسٹور کے ایک زونل سینئر افسر نے بتایا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ اہل افراد کیلئے سبسڈی کی سہولت ختم نہیں کی گئی۔ اس کے برعکس مستحق صارفین کا کہنا ہے کہ ان اسٹوروں پر ان کی سنی ہی نہیں جا رہی ہے۔ کم وسائل رکھنے والے اور بے نظیر انکم سپورٹ میں غیر رجسٹرڈ صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد اس سہولت سے محروم ہوگئی ہے۔ لیکن دوسری طرف یوٹیلٹی اسٹورز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ صارفین کیلئے کوئی سہولت ختم نہیں ہوئی۔ البتہ پروگرام تبدیل ہوا ہے۔
جب اس ضمن میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو اس ادارے کے ترجمان ماجد الرحمٰن نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اصل میں صارفین ابہام کا شکار ہوئے ہیں۔ جبکہ مستحقین پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔ انہیں ابھی بھی وزیراعظم کے 76 یوم آزادی تحفہ پیکیج کے تحت گھی، چینی، آٹا اور دالوں میں سبسڈی دی جارہی ہے۔ یہ سبسڈی کلی طور پر ختم نہیں ہوئی۔ البتہ کم ہوئی ہے اور مستحق صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غیر رجسٹرڈ صارفن کیلئے ابھی بھی کئی اشیا یوٹیلٹی اسٹور پر مارکیٹ کے مقابلے میں کم نرخ پر دستیاب ہیں۔ جہاں تک آٹے کے ریٹ پنجاب اور دیگر حصوں میں کم زیادہ ہونے کا معاملہ ہے تو یوٹیلٹی اسٹورز پر قیمتوں کا تعین یونیفائیڈ پالیسی ہے۔ اس سے اگر پنجاب میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں فی کلو گرام نرخ کم ہیں تو اس سے یوٹیلٹی اسٹورز کی یونیفائیڈ پالیسی متاثر نہیں ہوسکتی۔
ایک سوال کے جواب میں ماجد الرحمن نے بتایا کہ ’’عام شہریوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کرانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں اور یہ مشکلات ختم یا کم کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ قبل ازیں یوٹیلٹی اسٹورز کی سبسڈی کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کرانے والے صارفین کی تعداد چھیاسی لاکھ خاندان تھی اور اس کی اہلیت بتیس سے پیتنتیس ہزار روپے ماہانہ آمدی کا معیار رکھا گیا تھا۔ لیکن اب اسے بڑھا دیا گیا ہے اور چالیس سے پینتالیس ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔ یہ رجسٹریشن جاری ہے اور اس وقت تک اس کی تعداد دو کروڑ ساٹھ لاکھ خاندان پہنچ چکی ہے۔
ایک سوال پر ترجمان نے بتایا کہ رجسٹریشن کی آن لائن سہولت بھی فراہم کی گئی ہے اور اب منتخب اسٹوروں پر بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کاونٹر قائم کیے جارہے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ کائونٹر اسلام آباد، کراچی اور لاہور سمیت بڑے شہروں میں قائم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جن افراد کو رجسٹریشن میں مسائل یا مشکلات پیش آتی ہیں تو بی آئی ایس پی کے تحصیل آفس میں بھی رجسٹریشن کروائی جا سکتی ہے۔ اس کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے ترجمان نے اس خیال کو غلط قرار دیا کہ سبسڈی ختم یا کم ہونے سے ان اسٹوروں کی سیل متاثر ہوگی اور یہ اسٹور غیر فعال ہوسکتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی آٹا، گھی، چینی اور دالوں سمیت پانچ اشیا کے نرخ مارکیٹ کے مقابلے میں یوٹیلٹی اسٹوروں پر کم ہیں۔ پہلے اجتماعی سبسڈی کی وجہ سے یوٹیلٹی اسٹوروں پر طویل قطاریں دیکھ کر ان اسٹوروں کے عام صارفین واپس لوٹ جاتے تھے اور اب یہ قطاریں ختم ہونے سے وہی صارفین خریداری کیلئے دوبارہ انہی اسٹوروں کا رخ کریں گے اور ان اسٹوروں کی فعالیت بڑھے گی۔