فائل فوٹو
فائل فوٹو

چینی ساختہ روبوٹس نے انقلاب برپا کر دیا

محمد علی :
چین کے تیار کردہ روبوٹس نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر جانوروں اور کیڑوں کی شکل میں بھی روبوٹ نما مشینیں متحرک ہیں۔ مصنوعی اعضا اور پینٹر روبوٹ کی مہارت دیدنی ہے۔ جبکہ طبی خدمات اور زراعت سمیت 10 اہم شعبوں میں بھی روبوٹس کام کر رہے ہیں۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ’’ورلڈ روبوٹ کانفرنس 2023ئ‘‘ جاری ہے۔ جس میں مختلف ممالک کی روبوٹ بنانے والی 140 کمپنیاں 600 ماڈل پیش کر رہی ہیں۔ ان ماڈلز میں بیشتر انوکھے روبوٹس ہیں۔

البتہ چین کی جانب سے ماڈلز میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے چلنے والی گاڑیاں، جانوروں اور کیڑوں کے ساتھ ساتھ مصنوعی اعضا بھی شامل ہیں۔ ویسے تو اس 5 روزہ کانفرنس میں تقریباً 600 روبوٹ متعارف کرائے گئے ہیں۔ تاہم سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بننے والا روبوٹ ایک پینٹر ہے۔ چینی ماہرین نے پینٹر روبوٹ کو سیدقیان کا نام دیا ہے۔ جو پہلے تصویر کھینچتا ہے اور پھر صرف پانچ منٹ کے اندر پورٹریٹ پینٹ کر دیتا ہے۔

کانفرنس میں روبوٹ کتوں نے بھی اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ واضح رہے کہ چین میں خطرناک کام انجام دینے والے روبوٹس کتے اب پالتو جانوروں کی جگہ لے رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چین میں نت نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے عوام کے لیے مسلسل سہولیات لائی جا رہی ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز میں روبوٹکس کا شعبہ بھی شامل ہے۔ جو ہر گزرتے لمحے چینی معاشرے میں مختلف اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔

چین کی روبوٹکس انڈسٹری نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ سال 2022ء میں چین کی روبوٹکس انڈسٹری کی آپریٹنگ آمدنی 170 بلین یوآن (23 بلین ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ صنعتی روبوٹس اور سروس روبوٹس فراہم کیے گئے۔ 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت چین خود کو 2025ء تک روبوٹک جدت طرازی، جدید مینو فیکچرنگ اور مربوط ایپلی کیشنز کے عالمی مرکز میں ڈھال لے گا۔ اس منصوبے میں روبوٹس کے شعبے سے اوسط سالانہ آمدنی میں 20 فیصد سے زائد شرح اضافے کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی بیجنگ میں منعقدہ ورلڈ روبوٹ کانفرنس ہے۔ جس میں جدید ترین کامیابیوں اور روبوٹ انڈسٹری کی اختراعی نمائشوں کو عمدگی سے اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہ کانفرنس 22 اگست تک جاری رہے گی۔ جس کے ساتھ ساتھ ورلڈ روبوٹ ایکسپو 2023ء بھی منعقد ہوگی۔ کانفرنس کے دوران 30 سے زائد فورمز منعقد ہوں گے۔

چین اور دیگر ممالک سے آنے والے نمائش کنندگان کی تقریباً 600 مصنوعات کو نمائش میں اجاگر کیا جا رہا ہے۔ رواں سال کی کانفرنس فورم، نمائش اور مقابلے کے علاقوں سمیت تین حصوں پر مشتمل ہے۔ جس میں روبوٹ ٹیکنالوجی کے فرنٹیئر رجحانات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ مختلف شعبوں میں روبوٹ جدت طرازی کے ایپلی کیشن منظرنامے کی نمائش بھی اہم ترین سرگرمی ہے۔ اور اعلیٰ سطح کے برین، کمپیوٹر انٹر فیس اور انسان، مشین تعاون کے مقابلوں کا انعقاد بھی شرکا کی دلچسپی کا سبب ہے۔

اس تقریب میں پہلی مرتبہ ’’روبوٹ پلس‘‘ منظر نامے بھی پیش کیے گئے ہیں۔ جس میں طبی خدمات اور زراعت جیسے 10 شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کو دکھایا گیا ہے۔ 2015ء میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والی یہ کانفرنس آج روبوٹک صنعت میں سب سے وسیع پیمانے، اعلیٰ ترین معیار اور تیز ترین وسائل کے ساتھ ایک بین الاقوامی ایونٹ بن چکا ہے۔ اس کا مقصد دنیا بھر کے ماہرین کو یکجا کرنا اور جدید ترین تکنیکی کامیابیوں کو ظاہر کرنے کے لئے کاروباری اداروں کو راغب کرنا ہے۔

بہت سے نئے ’’میڈ اِن چائنا‘‘ روبوٹس بھی نمائش میں پیش کیے گئے ہیں۔ جو چینی سماج میں نمایاں تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ ویسے بھی روبوٹکس کی ترقی کی بدولت چین میں زیادہ بہتر خودکار مینوفیکچرنگ، اسمارٹ شہروں اور ذاتی نوعیت کے روبوٹس کے حق میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔