میگزین رپورٹ :
خون کے آنسو رونا،یہ محاورہ تو آپ نے سنا ہوگا اور ڈراؤنی فلموں میں ایسے مناظر بھی دیکھے ہوں گے، لیکن حقیقت میں دنیا میں اس وقت 4 ایسے لوگ ہیں جو واقعی خون کے آنسو روتے ہیں۔
ان چاروں کے حوالے سے پُراسرار کہانیاں اور افسانے بنائے گئے ہیں۔ حال ہی میں مصر میں ایک نوجوان دوشیزہ ہیفا سامنے آئی ہے، جس کی آنکھوں سے خون کے قطرے ٹپکتے ہیں۔ اس پر لوگوں کا کہنا ہے کہ ہیفاء کو جنات نے خون کے آنسو رونے پر مجبور کر رکھا ہے۔ 17 سالہ ہیفاء ایک ہزار عیسائی جنات کی گرفت میں ہے، جنہوں نے اس کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مصری نیوز چینل ’’النہار‘‘ کے مطابق، گزشتہ دنوں سماجی روابط کی ویب سائٹس پر خون کے آنسو روتی ہوئی ایک دوشیزہ کی تصاویر اپ لوڈ کی گئیں، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ اس لڑکی کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ کم از کم ایک ہزار جنات کی گرفت میں ہے۔ جو اسے خون کے آنسو رُلاتے ہیں۔ لیکن فیس بک کے بیشتر صارفین کی جانب سے خون کے آنسو رونے کو ہیمولاکریا (Haemolacria) نامی ایک بیماری کا نتیجہ قرار دے کر اسے جنات کی کارستانی ماننے سے انکار کردیا گیا۔
النہار کے پروگرام ’’صبابا الخیر‘‘ کی میزبان ریہام سعید سے گفتگو کرتے ہوئے 17 سالہ دوشیزہ ہیفاء کا کہنا تھا کہ وہ ایک مرتبہ مغرب کے بعد علاقے کے ایک پرانے کلیسا کے پاس گزر رہی تھی کہ اسے جنات نے اپنی گرفت میں لے لیا، اس وقت وہ بے ہوش ہوگئی، جس کے بعد آئے روز اس پر جنات کا دورہ پڑتا رہتا تھا۔
مصری ویب سائٹ المشہد کے مطابق، آنکھوں سے آنسوؤں کے بجائے خون کے قطروں کا بہنا ایک نادر الوجود بیماری سے بھی ہوسکتا ہے۔ جسے ہیمولاکریا (Haemolacria) کہا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے 4 ایسے افراد میڈیا میں آچکے ہیں، جو اس مرض میں مبتلا ہیں۔ آنکھوں کی یہ بیماری 10 لاکھ میں سے ایک فرد کو ہوسکتی ہے۔
متاثرہ شخص کی آنکھوں سے خون بہتا ہے اور اسے کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ امریکا میں ایسا ہی ایک 15 سالہ لڑکا ہے۔ کالوینو (Calvino) نامی یہ لڑکا روزانہ تین مرتبہ خون کے آنسو روتا ہے۔ ڈاکٹر اس کے علاج میں ناکام ہو چکے ہیں اور اس کے دوست اسے بھوت قرار دے کر اب اس سے ڈرتے ہیں۔
اسی طرح بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی رشیدہ نام کی ایک خاتون ہے، جو بچپن سے خون کے آنسو روتی ہے۔ تاہم مذکورہ بیماری میں مبتلا افراد جنات کا شکار نہیں ہیں اور نہ ان پر کوئی دورہ پڑتا ہے۔ مگر مصری لڑکی کا معاملہ ان کے برعکس ہے۔ اس لیے اس کے والدین نے اس کا کوئی طبی معائنہ بھی نہیں کرایا۔ بلکہ اس کا روحانی علاج کرارہے ہیں۔