تفتیشی آفیسر مجھے قائل کرے جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ فائل فوٹو
تفتیشی آفیسر مجھے قائل کرے جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ فائل فوٹو

شیخ رشید معافی کیلیے ہاتھ جوڑنے لگے

نمائندہ امت :
تحریک انصاف کے اہم رہنما عثمان ڈار کی گرفتاری کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور تحریک انصاف کے اتحادی شیخ رشید احمد کے گرد بھی گھیرا تنگ ہوچکا ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے چند روز میں شیخ رشید احمد بھی قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ جب کہ شیخ رشید کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اس وقت معافی کے لیے دامن پھیلا چکے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے نہ صرف اسٹبلشمنٹ میں اپنے بعض ہمدردوں سے روابط رکھے ہوئے ہیں۔

بلکہ اپنے قریبی ذرائع کے ذریعے مقتدر حلقوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ کسی طرح انہیں معافی مل جائے اور ان کے پچھلے گناہ معاف کر کے نئے سرے سے گیٹ نمبر چار پر حاضری کا موقع دیا جائے۔ اس کے لیے انہوں نے راولپنڈی کی ایک اہم مذہبی شخصیت کو بھی اپنا ہمنوا بنا رکھا ہے۔ لیکن فی الحال انہیں کامیابی نصیب نہیں ہو رہی ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد کے مضافات میں شیخ رشید احمد کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔ لیکن وہ وہاں سے بھی فرار ہوگئے تھے۔ اب پولیس ان کی ایک مرتبہ پھر لوکیشن ٹریس کر چکی ہے اور دوبارہ ان کی گرفتاری کے لیے تیاری کی جا رہی ہے۔

پولیس کے اہم ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد لال حویلی کو بے آسرا چھوڑ کر اس وقت دربدر ہیں اور پولیس سے چھپتے پھر رہے ہیں۔ اس وقت وہ صرف سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں۔ ان کے ایک قریبی ذریعے کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ یہ شخص جو شاہ صاحب کہلاتا ہے۔ کسی زمانے میں شیخ رشید احمد کا سیکریٹری ہوا کرتا تھا۔ اس نے بھی شیخ رشید کی موجودگی کے بارے بعض اطلاعات دی ہیں۔ اس پر پولیس ہوم ورک مکمل کر چکی ہے۔ 190 ملین پائونڈ کیس میں نیب کو بھی شیخ رشید مطلوب ہیں۔ جب کہ ان کے خلاف کراچی، اسلام آباد وغیرہ میں بھی متعدد مقدمات قائم ہیں۔

دوسری جانب شیخ رشید احمد کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید احمد اس وقت بھی راولپنڈی اسلام آباد میں ہی موجود ہیں۔ لیکن وہ مسلسل اپنا ٹھکانہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ ان کا سوشل میڈیا اکائونٹ ایسے طریقے سے ہینڈل ہوتا ہے کہ اس تک پہنچ کر بھی پولیس کو کچھ معلوم نہیں ہو پاتا۔ ان دنوں انہوں نے کچھ سیاسی خاندانوں سے روابط رکھے ہوئے ہیں۔ جس میں گجرات کا سیاسی خاندان سر فہرست ہے۔ اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح گجرات کی سیاسی فیملی اور ان کی سیاسی جماعت ان کی پشت پر کھڑی ہو جائے۔

اس حوالے سے انہیں بعض لوگوں نے امید بھی دلائی ہے۔ تاہم ان کی اسٹیبلشمنٹ سے ٹوٹی ہوئی لائن جڑنے کے چانس فی الحال دکھائی اس لیے نہیں دے رہے کہ اسٹیبلشمنٹ میں موجود ان کے ہمدردوں نے انہیں واضح طور پر بتا دیا ہے کہ تحریک انصاف کے قریب رہنے والے کسی بھی شخص کے لیے معافی کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے اندرون شہر راولپنڈی سے ایک اہم مذہبی شخصیت کو بھی اعتماد میں لیا ہوا ہے۔ جس کے توسط سے وہ اہم ترین شخصیت تک رسائی کے خواہش مند ہیں۔ یہ مذہبی شخصیت ملک بھر میں عقیدت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ لیکن ابھی تک انہیں بھی شیخ رشید احمد کے حوالے سے کوئی کامیابی نہیں مل رہی۔

شیخ رشید نے بارہا استدعا کی ہے کہ انہیں کسی طرح گیٹ نمبر چار تک رسائی دی جائے، تو وہ وہی ڈیوٹی دوبارہ سر انجام دینے کو تیار ہیں۔ جو وہ پچھلے پندرہ برس سے دیتے چلے آرہے ہیں۔ لیکن ابھی تک ان کی شنوائی نہیں ہو رہی۔