نواز طاہر:
پیپلز پارٹی میں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کارروائی شروع ہو گئی ہے اور اس کا آغاز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے سے ہوا ہے۔ جو کچھ عرصہ سے پارٹی کی قیادت کی رائے سے اختلاف رکھتے ہیں اور پارٹی کے حریف پی ٹی آئی چیئرمین کے مقدمات میں و کالت بھی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سردار لطیف کھوسہ کو شوکاز ضابطے کی کارروائی ہے۔ پارٹی میں ان کی گنجائش ختم ہو چکی۔ سردار لطیف کھوسہ شوکاز نوٹس ملنے کی تردید کرتے ہیں۔ جبکہ ان کے صاحبزادے اور پیپلز لائرز فورم کے سابق صدر خرم لطیف کا کہنا ہے کہ ایسے نوٹس کا کوئی قانونی اور آئینی جواز نہیں۔ پارٹی میں کون رہے گا اور کون نہیں یہ وقت بتائے گا۔
واضح رہے کہ سردار لطیف کھوسہ کو شوکار نوٹس پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور پارٹی سربراہ بلاول بھٹو زرادی کی قیادت میں لاہور میں ہونے والے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے قبل جاری کیا گیا اور لطیف کھوسہ کو اجلاس میں شرکت کیلیے مدعو بھی کیا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے یہ نوٹس موصول ہونے کی تردید کی ہے اور معذوری کا اظہار کرکے اجلاس میں شریک بھی نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے ناراض رہنما اور وکیل سردار لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر کیوں نہ آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے؟ اس میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ سات روز کے اندر جواب نہ دیے جانے کی صورت میں آپ کی پارٹی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ سردار لطیف کھوسہ پارٹی کے ان ناراض رہنمائوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ جنہیں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے مدعو کیا گیا۔ ان کے ساتھ دوسرا بڑا نام بیرسٹر اعتزاز احسن کا ہے۔ جو پارٹی کے متعدد فیصلوں اور آرا سے اختلاف رائے کرتے چلے آرہے ہیں اور ان کے موقف سے پی ٹی آئی چیئرمین کی حمایت کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق سردار لطیف کھوسہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کو جواز بناکر پارٹی کے اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ چودھری اعتزاز احسن کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کیلیے بھی پیپلز پارٹی لاہور کی مقامی تنظیم کی طرف سے نوٹس جاری کیا گیا تھا تاہم پارٹی قیادت نے اس پر پیش رفت روک دی تھی۔
اس طرح سردار لطیف کھوسہ اور چودھری اعتزاز احسن بدستور مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین ہیں اور اس وقت جاری سی ای سی کے اجلاس میں بھی چودھری اعتزاز احسن کی شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔ سردار لطیف کھوسہ نے شوکاز موصول نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم اس کے اجرا پرکوئی بات نہیں کی۔ نجی ٹی وی پر مختصر بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ نوٹس موصول ہونے پر جواب دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کروں گا۔ پیپلز پارٹی میری جماعت ہے اور مجھے میری جماعت سے کون نکال سکتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار لطیف کھوسہ نوٹس ملنے پر پارٹی کے آئین اور قواعد و ضوابط کے مطابق جواب دیں گے اور پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ جہاں تک لاہور میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا تعلق ہے تو اس کا معقول جواز سپریم کورٹ میں پیشہ ورانہ مصروفیت ہے۔
شوکاز نوٹس اور اس کے جواب کے حوالے سے ’’امت‘‘ نے سردار لطیف خان کھوسہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی مصروفیت کے باعث بات نہیں ہوسکی۔ تاہم ان کے صاحبزادے اور پیپلز لائرز فورم کے سابق صدر سردار خرم لطیف کھوسہ نے اس شوکاز کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’ہمیں یہ نوٹس تاحال ملا ہی نہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ نوٹس کس جاہل انسان نے جاری کیا ہے؟ یہ کون سا ٹولہ ہے اور کیا چاہتا ہے؟ ملک کے آئین میں ایسا کوئی نکتہ نہیں کہ کسی شہری کو اپنی رائے کا پابند بنایا جا سکے۔ قانونی طور پر کسی وکیل کو کسی کی بھی وکالت سے یا اس کا کیس لینے سے آئینی و قانونی طور پر روکا نہیں جاسکتا۔ اس وقت اگر ہم پی ٹی آئی کے مقدمات کی قانونی پیروی کررہے ہیں تو کیا ماضی میں ہم نے مسلم لیگ’’ن‘‘ کے اُس وقت کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کے مقدمات میں ان کی وکالت نہیں کی تھی؟ جبکہ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ ہی دو بنیادی حریف سیاسی جماعتیں تھیں۔ پیپلز پارٹی میں یہ کونسا ٹولہ ہے اور کیا چاہتا ہے کہ صرف وہی بات کی جائے جو ان کے کہنے کے مطابق ہو اور اپنے اذہان ساکت کر دیے جائیں؟ جو پارٹی اپنے کارکن کو عزت نہیں دے سکتی۔ وہ ملک اور قوم کو کیا عزت دے گی‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب نوٹس ملے گا تو جواب دیں گے؟ پارٹی میں کس نے رہنا ہے اورکس نے نہیں۔ یہ فیصلہ وقت کرے گا۔ پھر ایسے نوٹس کا کوئی قانونی اور آئینی جواز ہی نہیں۔ ابھی تو ہم نے پیپلز پارٹی پنجاب کی طرف سے بنائی ہوئی ’وال آف شیم‘ کے بارے میں بیس کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس دیا ہے اور اب کیس بھی فائل کرنے جارہا ہوں ‘‘۔
ادھر پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بھی اس شو کاز کی باز گشت سنائی دی گئی۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں زیادہ گفتگو انتخابی امور اور نگران حکومت کی طرف سے صوبوں میں سرکاری افسران و ملازمین کی پوسٹنگ پر گفتگو ہوئی اور تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا کہ سردار لطیف خان کھوسہ کو شوکاز کا نوٹس سات روز میں دینا پڑے گا۔ جبکہ پیلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب سردار لطیف کھوسہ کی پارٹی میں گنجاش ختم ہوچکی ہے۔ انہیں پارٹی کا حصہ تصور نہیں کیا جارہا اور شوکاز نوٹس بھی صرف ضابطے کی کارروائی ہے۔