احمد خلیل جازم :
عمران خان کو اسلام آباد پولیس کی اسپیشل فورس اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے اڈیالہ جیل منتقل کیا۔ جیل ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل کے سرکل نمبر چار کی ایک چکی میں بند کرنے سے قبل جیل کے ڈاکٹر نے ان کا طبی معائنہ کیا۔ جس کے بعد انہیں سرکل چار منتقل کیا گیا۔ یہ وہی سرکل چار ہے۔ جہاں عمران خان کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی قید رہے۔ جیل میں انہیں جلد ہی اے یا بی کلاس میں شفٹ کیے جانے کا امکان ہے۔ کیونکہ ملزم ابھی ریمانڈ پر ہے۔ اس لیے سرکل چار کو عارضی طور پر ریمانڈ سیل قرار دیا گیا ہے ۔
دوسری جانب اٹک جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو رات گئے انہیں عدالت کے حکم پر اٹک سے اڈیالہ منتقل کیا گیا۔ محکمہ جیل خانہ جات پہلے تو اس حوالے سے تردد کا شکار تھا۔ لیکن پھر عدالتی حکم کی تعمیل میں فوری طورپر اڈیالہ جیل بھیجا گیا۔ ان ذرائع نے یہ بات بھی کنفرم کی کی گزشتہ روز عمران خان نے جج کے سامنے اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے کی کوئی بات نہیں کی۔ یہ سب کچھ تحریک انصاف کا پراپیگنڈا تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ عمران خان پہلے روز سے ہی اڈیالہ جیل منتقل ہونے کے خواہش مند تھے۔ ادھر اڈیالہ جیل میں کل صبح عمران خان کو ناشتے کے بعد ایک عدد مشقتی دے دیا گیا تھا۔ جو عمران خان کے لیے کھانا وغیرہ پکائے گا اور دیگر امور دیکھے گا۔ انہیں اخبار، ٹی وی، میٹرس، کرسی میز اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ، منگل کی شام کو ہی عدالتی آرڈر موصول ہوگئے تھے۔ جس کی وجہ سے عمران خان کو فوری طورپر اڈیالہ جیل کے لیے روانگی کا بندوبست شروع کر دیا گیا۔ جبکہ اسی روز سائفر کیس کی اٹک جیل میں عدالتی کارروائی ہوئی۔ جس میں عمران خان نے وکلا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جج ابوالحسنات سے کہا ہے کہ وہ اٹک جیل میں سیٹل ہوگئے ہیں۔ انہیں اڈیالہ جیل مت بھیجا جائے۔ لیکن یہ بات مکمل طور پر غلط ہے۔ عمران خان نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ پہلے دن سے ہی چیئرمین تحریک انصاف اڈیالہ جیل منتقل ہونے کے خواہش مند تھے۔ اور اس کے لیے نہ صرف انہوں نے سپرنٹنڈنٹ جیل اٹک سے بارہا بات کی۔ بلکہ اپنے وکلا کو بھی ہر ملاقات پر تاکید کرتے کہ انہیں اٹک جیل سے جلد نکلوائیں۔ اگر ضمانتیں نہیں ہو سکتیں تو کم از کم اڈیالہ جیل ہی منتقل کرا دیں۔
تحریک انصاف کا اس حوالے سے یہ پراپیگنڈا کرنا کہ عمران خان اٹک جیل ایڈجسٹ ہوگئے ہیں، بالکل غلط ہے۔ بلکہ انہیں جب یہ بتایا گیا کہ آپ کو آج اڈیالہ منتقل کیا جارہا ہے تو ان کے چہرے پر اطمینان کا اظہار بخوبی دیکھا جا سکتا تھا۔ منگل کی شام سات بجے چیئرمین تحریک انصاف کو اڈیالہ بھجوانے کی تیاری شروع کی گئی اور انہیں رات دس بجے تک اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ کچہری روڈ سے لے کر اڈیالہ جیل تک اڈیالہ روڈ سے ٹریفک کو روک دیا گیا۔ جبکہ عمران خان کو ایک درجن سے زائد گاڑیوں کے قافلے میں ایک بکتر بند گاڑی میں لایا گیا۔
رات گئے ان کا جیل کے ڈاکٹر نے طبی معائنہ کیا اور اس کے بعد انہیں جیل میں پھانسی گھاٹ کے قریب تعمیر کیے گئے سرکل نمبر چار کی اس چکی میں بند کردیا گیا۔ جہاں پہلے شاہد خاقان عباسی قید رہے۔ یہ سیل 2020ء میں نیا تعمیر کیا گیا ہے اور یہ چاروں طرف سے مکمل طور پر سیل ہے۔ علاوہ ازیں یہ دیگر قیدیوں کے بیرکس سے کافی فاصلے پر ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ جیل پولیس نے جیل کے احاطے میں طبی معائنے کے بعد قیدی کا چارج لیا ہے۔ جیل کی سیکورٹی البتہ کافی سخت کر دی گئی ہے اور ڈی آئی جی راولپنڈی ڈویژن، سیکیورٹی کے معاملات خود اپنی نگرانی میں دیکھ رہے ہیں۔