حسام ٖفاروقی
مستونگ میں عید میلاد النبی کے جلوس اور ہنگو کے تھانے دوآبہ کی مسجد کے اندر ہونے والے دھماکوں کے بعدکراچی میں سیکورٹی ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ شہر کی 30 سے زائدآبادیوں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے جہاں بائیو میٹرک کے ذریعے رہائش پزیر افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ جبکہ گھروں کی تلاشی کے لئے خصوصی اسکیینرز کی مدد لی جارہی ہے۔
اب تک دو درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن کے پاس سے اسلحہ اور منشیات ملی ہے۔ شہر میں موجود ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسز پر بھی کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے اور ہوٹل انتظامیہ اور پولیس کے مابین جڑے خصوصی سافٹ وئیر کو بھی مزید اپڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری عمارتوں اور غیر ملکی قونصل خانوں کے گرد بھی سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کراچی کے داخلی و خارجی راستوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر بھی چیکنگ کے نظام کو سخت کیا گیا ہے۔
حساس اداروں کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے کے مطابق دہشت گرد پر ہجوم مقامات سمیت مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ دہشت گردی کی تازہ لہر مختلف کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں اور کالعدم ٹی ٹی پی کا جوائنٹ وینچر قرار دی جا رہی ہے۔ جسے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ایران اور افغانستان سے کنٹرول کر رہی ہے۔
شہر کی جن تیس سے زائد آبادیوں میں سرچنگ کا عمل جاری ہے ان میں موچکو کا علاقہ، شاہ علی اللہ نگر، قذافی کالونی، بلدیہ ٹائون سیکٹر 6، بلدیہ ٹائون سیکٹر 4، زکری محلہ، عابد آباد، الطاف نگر، جرمن اسکول کے اطراف واقع آبادی، غازی گوٹھ، بنارس کالونی، پہاڑ گنج ، نصرت بھٹو کالونی، چنیسر گوٹھ، برمی کالونی، مچھر کالونی، گلشن بونیر، گلشن حدید، شاہ لطیف کا علاقہ، پہلوان گوٹھ، الآصف اسکوائر کے عقب میں واقع آبادی، کوچی کیمپ، گودھرا کالونی، نیو کراچی کالا اسکول کے اطراف واقع آبادی، صبا سینما کا علاقہ، میمن گوٹھ، کھوکھرا پار، لیاری، تیسر ٹائون، کیماڑٰی ٹاپو کا علاقہ، پٹیل پاڑہ، بلوچ پاڑہ، جمشید روڈ، پاک کالونی اور پرانا گولیمار کا علاقہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ ہائی وے کے اطراف آنے والے مختلف گوٹھوں میں بھی سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، جہاں مختلف فارم ہائوسز قائم ہیں ۔ اسی طرح ہوٹلوں کے علاوہ شہر کے پوش علاقوں میں موجود گیسٹ ہائوسزکی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور گیسٹ ہائوسز میں آنے اور جانے والے ہر فرد کا ڈیٹا قانون نافذ کرنے والے ادارے جمع کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان گیسٹ ہائوسز میں کی بھی مکمل معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہرکے مختلف مقامات پر جو سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے،
ان میں سے 80 فیصد مکمل ناکارہ ہو چکے ہیں اور ان کی مرمت کا کام تا حال نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے لئے حکومت کو کئی بار خطوط ارسال کئے گئے ہیں مگر ابھی تک اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دہشت گردی کی لہرکالعدم بلوچ لبریشن آرمی، کالعدم سندھو دیش لبریشن آرمی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ایک جوائنٹ وینچر ہے۔ ان دہشت گرد جماعتوں کو بھارت کی جانب سے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا ہے۔ انہیں دہشت گردی کی ہدایت اور مالی تعاون بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ فراہم کر رہی ہے۔
اس کی مثال کراچی میں دینی شخصیت کی ہونے والی ٹارگٹ کلنگ بھی ہے۔ ان کلنگز میں ملوث کسی بھی ملزم کو پولیس کی جانب سے تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے ایرانی حدود کے اندر چاہ بہار کے علاقے کو اپنا آپریشنل کیمپ بنا یا ہے جبکہ دوسری جانب را افغانستان کے علاقے ہرات اور گردیز میں بھی اپنا پاکستان مخالف آپریشنل کیمپ لانچ کر چکی ہے۔ جبکہ پاکستان میں بھارت نواز جماعتوں کو فنڈنگ کرنے کے لئے خلیجی ممالک کے روٹ کو استعمال کیا جا رہا ہے اور کراچی میں غیر قانونی کاموں سے جڑے افراد بھی پاکستان مخالف جماعتوں کو بھارت کے کہنے پر فنڈنگ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران میں ’’را‘‘ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لئے جو آپریشنل کیمپ بنایا گیا ہے اسے شترو شستر کا نام دیا گیا ہے ، جسے کوڈ میں ڈبل ایس یا ایس ایس بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ کچھ عرصہ قبل سی ٹی ڈی کی جانب سے گرفتار کئے جانے والے ایک دہشت گرد نے بھی یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کی پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کو بھارت کی جانب سے مالی تعاون حاصل ہے اور ان کا تربیتی کیمپ بلوچستان کے پہاڑی سلسلوں میں قائم ہے۔