امت رپورٹ:
نواز شریف کی آمد پر مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے کی کوششوں میں تیزی آچکی ہے۔ ان تیاریوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عوامی اجتماع نون لیگ کی سیاسی بقا کے لئے خاص اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اگر نون لیگ نواز شریف کی واپسی پر ایک بڑا عوامی اجتماع کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس کا براہ راست اثر الیکشن کمپین اور انتخابات کے نتائج پر بھی پڑے گا۔یہی وجہ ہے کہ پوری پارٹی قیادت جلسے کو ہر صورت کامیاب بنانے میں جت گئی ہے۔ اس کے لئے جہاں پنجاب کے نو ڈویژن کے چھتیس اضلاع میں مختلف پارٹی رہنماؤں کی سربراہی میں استقبالیہ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ وہیں دیگر تین صوبوں کے پارٹی صدور کو بھی خصوصی ٹاسک دیا جاچکا ہے۔
اس سلسلے میں تین روز قبل نون لیگ خیبرپختونخوا کے صدر امیر مقام نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں موجود نون لیگ برطانیہ کے نائب صدر محمد شکور خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس موقع پر نواز شریف کے استقبال اور لاہور کے جلسے میں خیبرپختونخوا سے بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے متعلق بات چیت اور دیگر امور زیر بحث آئے۔
امیر مقام نے اس حوالے سے اب تک ہونے والی تیاریوں اور انتظامات کے بارے میں سابق وزیراعظم کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اکیس اکتوبر کو خیبرپختونخوا سے بھی بڑی تعداد میں کارکنان کے قافلے مینار پاکستان پہنچیں گے۔ ایک سوال پر محمد شکور خان نے تصدیق کی کہ نواز شریف لندن سے پہلے سعودی عرب پہنچیں گے اور وہاں چند روز قیام کے دوران عمرے کی سعادت حاصل کریں گے۔ بعد ازاں دبئی چلے جائیں گے اور پھر وہاں سے لاہور کے لئے روانہ ہوں گے۔
شکور خان کا مزید کہنا تھا کہ لندن سے ان سمیت برطانیہ اور مختلف یورپی ممالک کے پارٹی عہدیدار پہلے دبئی پہنچیں گے۔ جہاں خلیجی ممالک کے اوورسیز عہدیداران موجود ہوں گے اور پھر وہاں سے نواز شریف کے ہمراہ اکیس اکتوبر کو یہ سب لاہور کے لئے روانہ ہوں گے۔ اسی روز مینار پاکستان پر سہ پہر چار بجے جلسہ رکھا گیا ہے۔ شکور خان کے بقول توقع ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار دبئی یا جدہ میں نواز شریف کو جوائن کریں گے اور پھر ان کے ساتھ پاکستان آئیں گے۔
لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت نواز شریف لندن سے پہلے سعودی عرب پہنچتے ہیں تو انہیں وہاں شاہی پروٹوکول ملے گا۔ اس سے قبل جولائی میں جب نواز شریف ماہ رمضان کا آخری عشرہ گزارنے سعودی عرب پہنچے تھے، تب بھی ان کو وزیراعظم جیسا پروٹوکول دیا گیا تھا۔ لندن سے براہ راست لاہور پہنچنے کے بجائے نواز شریف کے پہلے جدہ اور پھر دبئی جانے سے متعلق پلان پر لاہور میں موجود لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے ایک سے زائد مقاصد ہیں۔ چار سال بعد پاکستان میں قدم رکھتے ہی نواز شریف کو جس نوعیت کے قانونی و سیاسی چیلنجز درپیش ہیں۔ اس کا سامنا کرنے سے پہلے وہ عمرے کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ بابرکت شروعات ہوسکیں۔ پھر یہ کہ انہوں نے جدہ اور دبئی میں چند اہم ملاقاتیں کرنی ہیں۔
سوئم یہ کہ اگر وہ لندن سے براہ راست لاہور ایئرپورٹ اترتے تو طویل سفر کی تھکن کے باعث اسی روز جلسے سے خطاب دشوار ہو جاتا۔ لندن سے جدہ پہنچنے پر چند روزہ متوقع قیام اور پھر دبئی میں بھی کچھ آرام کے بعد ان کے لئے لاہور کا سفر تھکا دینے والا نہیں ہوگا۔ ان ذرائع کے بقول نواز شریف کی واپسی کی تاریخ اور دن کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے۔ جب سابق وزیراعظم سعودی عرب روانہ ہونے کی تیاری کر رہے ہوں گے یا وہاں پہنچ چکے ہوں گے تو تب تک ان کے وکلا لاہور ہائیکورٹ میں ان کی حفاظتی راہداری ضمانت کی درخواست دائر کر چکے ہوں گے۔ اگر یہ ضمانت منظور ہو جاتی ہے، جس کے قوی امکانات ہیں تو اکیس اکتوبر بروز ہفتہ مینار پاکستان پر جلسے میں شرکت کے بعد وہ ایک رات آرام کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں اتوار کی شام یا پیر کی صبح اسلام آباد کے لئے روانہ ہو سکتے ہیں۔ تاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے سرنڈر کرکے اپنی سزا کے خلاف اپیل جوائن کرسکیں۔
واضح رہے کہ مینار پاکستان پر اپنے اعلان کردہ جلسے میں بڑی تعداد میں عوام کو لانے کے لئے نون لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں استقبالیہ یا رابطہ کمیٹیاں قائم کرچکی ہیں۔ ملک بھر کے کارکنوں کو اکیس اکتوبر کو مینار پاکستان پہنچنے کی کال دی گئی ہے۔ سب سے زیادہ فوکس پنجاب پر کیا گیا ہے۔ جہاں پارٹی کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ ہیں۔
اس سلسلے میں میڈیا رپورٹس کے مطابق خواجہ سعد رفیق راولپنڈی ڈویژن، ملک احمد خان گوجرانوالہ، احسن اقبال سرگودھا، خرم دستگیر فیصل آباد، مصدق ملک اٹک، صبا صادق جہلم، میاں جاوید لطیف ساہیوال، حنیف عباسی چکوال، شیخ آفتاب گجرات، طارق فضل چوہدری سرگودھا، اویس لغاری ملتان، ایاز صادق بہاولپور، طلال چوہدری ڈیرہ غازی خان اور لاہور میں سعود مجید استقبالیہ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ لاہور میں جلسے کے انتظامات کی براہ راست نگرانی مریم نواز اور حمزہ شہباز خود بھی کریں گے۔
خیبرپختونخوا میں صوبائی صدر امیر مقام اور صوبائی جنرل سیکریٹری مرتضیٰ جاوید عباسی کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ اسی طرح سندھ میں ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن استقبالیہ کمیٹی کے کنوینر مقرر کئے گئے ہیں۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر، کھیل داس کوہستانی، نہال ہاشمی اور دیگر شامل ہیں۔ بلوچستان میں پارٹی کے صوبائی صدر جعفر مندوخیل کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ جبکہ آزاد کشمیر میں پاکستان کے صدر شاہ غلام قادر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔