محمد علی:
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس اور القسام بریگیڈ کے طوفانی حملوں کے سامنے اسرائیل کا جدید ترین میزائل شکن نظام ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ جنگ میں اسرائیلی ساختہ اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم نے حماس کے راکٹ حملوں کا بڑی حد تک موثر توڑ کیا تھا، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، حالیہ جانی نقصان سے کہیں کم رہی تھیں۔ مگر اس بار حماس کی جانب سے راکٹوں کی بارش نے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔
حماس اور القسام بریگیڈ کے ارکان نے اسرائیلیوں کو گھر میں گھس کر مارا۔ زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے اسرائیل میں داخل ہونے والے فلسطینی عسکری ارکارن نے مختلف شہروں میں مسلح حملے کیے، جس کے نتیجے میں 198 اسرائیلی ہلاک اور 740 سے زائد زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ ہفتے کی رات اس رپورٹ کے لکھے جانے تک بی بی سی کے مطابق حماس کے حملوں میں سو سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے تھے۔ تاہم الجزیرہ نے اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد دو سو کے قریب بتائی تھی۔ ان ہلاکتوں میں اضافے کا امکان موجود ہے۔ کیوں کہ اسرائیلیوں کی ایک بڑی تعداد شدید زخمی بھی ہے۔ جبکہ اسرائیلی شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری ہوئی نظر آ رہی تھیں اور ریسکیو اہلکار خوف کے مارے ان انہیں اٹھانے نہیں جا رہے تھے۔
ادھرغزہ کراسنگ پر دو درجن سے زائد اسرائیلی فوجیوں کو بھی حماس نے دھر لیا اور انہیں غزہ کی گلیوں میں گھمایا گیا۔ انتہائی منظم حملوں سے اسرائیلی فوج کے اوسان خطا ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے پریشانی کے عالم میں خود تسلیم کیا کہ حماس نے ان کے بہت سے فوجی پکڑ لئے ہیں۔ ادھر حماس کے رہنما صالح الروری نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ’’اب ہمارے پاس اپنے فسلطینی قیدیوں کو چھڑانے کے لیے کافی (اسرائیلی) قیدی آگئے ہیں۔‘‘
ہفتے کی صبح حماس کی جانب سے تل ابیب اور دیگر اسرائیلی شہروں پر 5 ہزار راکٹ برسائے گئے، جنہیں روکنے میں اسرائیل کا اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم ناکام رہا۔ 30 منٹ تک جاری رہنے والے ان راکٹ حملوں میں سیکڑوں عمارتیں اور املاک سمیت گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ اطلاعات کے مطابق حماس کے ارکان نے ڈرونز کے ذریعے اسرائیلی فوجی ٹینکوں کو بھی نشانہ بنایا، جس سے اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج نے حماس کا مقابلہ کرنے کے بجائے جھنجھلاہٹ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر بم برسانا شروع کر دیئے ہیں۔ اس جنگی تناظر میں کئی ممالک نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے لیے اپنی فلائٹس منسوخ کردی ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں متمول اسرائیلی شہری فوری طور پر برطانیہ، کینیڈا اور دیگر محفوظ ممالک کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتے کی صبح حماس کے سینکڑوں جنگجو SUVs گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور پیرا گلائیڈرز میں اسرائیل میں گھس آئے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے غزہ پٹی کے ارد گرد اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ فلسطینی گروپ نے سرحدی باڑ کے قریب اسرائیلی بکتر بند پر حملہ کرکے اس میں موجود فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
اسرائیلی اخبار ’’یروشلم پوسٹ‘‘ کے مطابق حماس کے حملوں میں کم از کم 100 اسرائیلی مارے گئے اور زخمیوں کی تعداد 900 سے زائد ہے۔ حماس لیڈر محمد دائف نے اعلان کیا کہ ’’ہم نے فیصلہ کر لیا کہ ہے بس بہت ظلم ہو چکا۔‘‘ عرب میڈیا کے مطابق حماس کی القسام بریگیڈ نے پہلے ہزاروں راکٹ داغے اور پھر پیدل دستے سرحدی باڑ توڑ کر اسرائیل میں داخل ہوئے۔ القسام بریگیڈ کے مزاحمت کار، موٹرگلائیڈرز کے ذریعے فضا سے بھی اسرائیل میں داخل ہوئے۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے جنگجو 50 کے قریب اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے۔ دوسری جانب عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجو، اسرائیلی فوج کے میجر جنرل نمرود الونی کو بھی یرغمال بنا کر ساتھ گئے ہیں۔ حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحدی بیس خالی کرا لیے گئے ہی۔ منظم کارروائی کے بعد فلسطینی مزاحمتی گروپ نے غزہ کی پٹی کی سرحد کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور 28 سال بعد غزہ کی سرحد سے باڑ ہٹا دی گئی۔