نمائندہ امت:
اڈیالہ جیل میں بند تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں اور نہ ہی ان کی زندگی کو کسی قسم کے خطرات لاحق ہیں۔ اس ضمن میں اڈیالہ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ، بطور سابق وزیرا عظم، عمران خان کا ہر طرح سے خیال رکھا جارہا ہے۔
جب کہ تحریک انصاف کے وکلا سمیت پی ٹی آئی کارکنان جو پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ عمران خان کو تنگ و تاریک کوٹھری میں رکھاگیا ہے، بالکل غلط ہے۔ انہیں وقت پر کھانا دیا جارہا ہے اور ان کے لیے کھانا بنانے والا مشقتی ہمہ وقت انہیں دستیاب ہے، جو ان کے لیے کھانا بنانے کے علاوہ دیگر امور بھی انجام دیتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جس بیرک میں عمران خان قید ہیں، اس پوری بیرک میں کوئی اور قیدی موجود نہیں ہے۔
اس بیرک کی چکیوں میں پہلے دیگر سیاسی قائدین بھی جیل کاٹ چکے ہیں۔ یہ کہنا کہ جیل میں ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہے بالکل غیر ضروری بات ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کو جیل میں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کی اہلیہ اور وکلا سے بلا تعطل ملاقات کرائی جارہی ہے۔
اہم ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ، تحریک انصاف کے وکلا کی خواہش پر ہی عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیاہے۔ یہاں ان کی زندگی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، یہ سب پراپیگنڈا ہے کہ انہیں زہر دیا جاسکتا ہے۔ انہیں کوئی ایسی چیز بغیر چیک کیے کھانے کے لیے نہیں دی جاتی، جسے پہلے جیل کا کوئی اہلکار خود نہ کھالے۔ یہاں تک کہ اگر ان کی اہلیہ، بہنیں اور دیگر ملاقاتی بھی کھانے کی کوئی چیز ساتھ لاتے ہیں تو اسے بھی پہلے مکمل طور پر چیک کر کے اور چھان بین کے بعد عمران خان تک پہنچایا جاتاہے۔
ان ذرائع کے مطابق عمران خان پہلے دن سے ہی اڈیالہ جیل کے سرکل نمبر چار کی ایک چکی میں قید ہیں۔ اس سرکل میں چار چکیاں ہیں۔ ہر چکی ایک پورا پہرہ ہوتا ہے، جہاں قیدی کو رکھا جاتاہے۔ یہ دوسرے قیدیوں سے مکمل طورپر الگ بیرک ہے اور اسے تین برس قبل بنایا گیا تھا۔ یہ پھانسی گھاٹ کے قریب بنایا گیا مضبوط سرکل ہے، جس کے چاروں جانب مضبوط دیوار ہے، جو جیل کے اندر ہی ایک احاطہ نما ہے، جہاں اہلکاروں کے علاوہ کسی کے جانے کا احتمال بھی نہیں۔
یہاں عمران خان پر خصوصی پہرہ لگایا گیا ہے اور دو سے تین اہلکار ہر وقت پہرے ہر موجود ہوتے ہیں۔ عمران خان کو میٹرس، میز کرسی، کتابیں اور دیگر ضروریات مہیا کی گئی ہیں۔ اور جیل کے اعلیٰ حکام روزانہ دو سے تین مرتبہ ان کی چکی کا وزٹ کرتے ہیں۔ عمران باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں۔ جب کہ تحریک انصاف کے وکلا اور کارکنان کا یہ کہنا کہ ان کی چکی کی اونچائی اتنی کم ہے کہ عمران خان کا بارہا سر اس سے ٹکرا جاتا ہے، بالکل غلط بیانی ہے۔ خاقان عباسی اسی چکی میں قید رہے ہیں، وہ بتا سکتے ہیں کہ سرکل چار کی چکیوں کی چھتیں کتنی اونچی ہیں۔ اوپر پنکھا لگا ہوا ہے، اگر چھت سے سر ٹکرانے کا خطرہ ہوتا تو پہلے پنکھے سے سر ٹکراتا۔
عمران خان کی اہلیہ کا یہ الزام کہ انہیں سلو پوائزنگ کا شکار کیا جاسکتا ہے، یہ الزام بھی لغو ہے۔ جیل میں وزن کا کم ہونا عام بات ہے، کیوں کہ جیل کے کھانے اور گھر کے کھانے میں فرق ہے۔ انہیں گھر سے کھانے کے عدالتی آرڈر موجود نہیں ہیں تو جیل کا کھانا ہی دیا جائے گا۔ دوسرے ہر قیدی ٹینشن اور نیند کی کمی کا شکار رہتا ہے۔
لہٰذا یہ کہنا کہ عمران خان کا وزن کم ہو رہا ہے یا بازو کے مسل لٹک گئے ہیں، تو یہ عام بات ہے۔ دیکھنے والے کو یہی محسوس ہوگا کہ یہ قیدی بیمار ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہیں روزانہ ڈاکٹر چیک کرنے آتا ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق انہیں کوئی بیماری نہیں ہے۔ ان کے وکلا کا یہ کہنا کہ ہر وقت بلب جلتاہے، جس سے عمران خان سو نہیں سکتے، تو بلب جلانا جیل حکام کی مجبوری ہے۔ تاکہ اہلکار، قیدیوں پر ہر وقت نظر رکھ سکیں۔ صرف عمران خان ہی نہیں سب بیرکس میں بلب جلتے رہتے ہیں اور یہ روٹین ہے۔