امت رپورٹ:
حماس نے کہا ہے کہ اس نے درجنوں گرفتار اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی منتقل کر دیا ہے۔
این بی سی نیوز کے مطابق حماس کی القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی قیدیوں کو ’’محفوظ مقامات اور سرنگوں‘‘ میں رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے جنگجو، اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنانے میں شاذ و نادر ہی کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا گیا۔ دو ہزار چھ میں حماس کے جنگجوؤں نے گیلاد شالیت نامی ایک اسرائیلی کو یرغمال بناکر اسے پانچ سال تک قید میں رکھا۔ بالآخر اسرائیل میں قید ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے اسے آزاد کیا گیا تھا۔
جس بڑے پیمانے پر اس وقت اسرائیلی، حماس کے قبضے میں آئے ہیں۔ ان کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرایا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے بقول حماس کے ہاتھوں یرغمال بننے والوں میں ’’پورے خاندان‘‘ شامل ہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس نے یرغمالیوں میں سے پچاس کو چھڑالیا ہے۔ لیکن آزاد ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
ادھر حماس کے ’’سرپرائز اٹیک‘‘ کو اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کی تاریخی ناکامی قرار دیا جارہا ہے۔ فرانس کے سرکاری ٹی وی چینل ’’فرانس 24‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ہفتے کے روز اسرائیل پر ایک حیران کن اور غیر معمولی حملہ کیا۔ اس حملے کے دوران نہ صرف غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے۔ بلکہ درجنوں جنگجو فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے قلعہ بند سرحد میں گھس آئے۔
مشرق وسطیٰ کے ماہر ڈیوڈ خلفا کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کی تاریخی ناکامی ہے۔ فرانسیسی تھنک ٹینک فاؤنڈیشن، جین جورس میں شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ آبزرویٹری کے شریک ڈائریکٹر ڈیوڈ خلفا کا مزید کہنا تھا کہ حماس اپنے مہلک ’’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘‘ کو انجام دینے کیلئے اسرائیل کے اندرونی خلفشار سے بھی فائدہ اٹھا رہی ہے۔
ان کے بقول یہ حملہ جس بڑے پیمانے پر انتہائی مہارت کے ساتھ کیا گیا۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ انیس سو تہتر میں یوم کپور جنگ کے بعد سے، جو مصری اور شامی افواج پر مشتمل ایک عرب اتحاد کے اچانک حملہ سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل کو کبھی اس طرح کے بڑے زمینی حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حماس کمانڈو فورسز کے خصوصی دستے جو اسرائیلی سرزمین میں کئی میل اندر تک گھس گئے
۔ ایک تربیت یافتہ فوج کی طرح بہترین حکمت عملی اور جدید وسائل سے لیس ہیں۔ وہ ایک وقت میں کئی جگہوں پر لڑتے ہیں۔ انہوں نے ابتدا میں آٹھ پک اپ ٹرک اسرائیلی علاقے میں بھیجے۔ ہر پک اپ ٹرک میں حماس کے تقریباً آٹھ بندوق بردار تھے۔ جو جنوبی اسرائیل کے قصبوں اور دیہات کی گلیوں میں آزادانہ گشت کرتے رہے۔ انہوں نے کئی اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا اور متعدد کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئے۔
ڈیوڈ خلفا نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ ایسے حیران کن مربوط حملے کیلئے بڑی ذہانت اور تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ شاید حماس کو ایک طرف اسلامی جہاد، دوسری جانب حزب اللہ اور ایران سے بھی کچھ لاجسٹک سپورٹ حاصل ہو۔ لیکن بہر طور یہ اسرائیلی انٹیلیجنس سروسز کی تاریخی ناکامی ہے۔ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جو مستقل چوکنا رہتا ہے۔ لیکن حالیہ حملے سے واضح ہے کہ اس کے سیکورٹی دستوں کی اس نوعیت کا حملہ روکنے کی تیاری نہیں تھی۔
غالباً اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کے تجزیہ اور اندازے میں بھی غلطی ہوئی۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فوج حیرت اور صدمے کی حالت میں ہے۔ حماس کے آپریشن کی کامیابی کا انحصار بڑی حد تک حیرت کے عنصر پر ہے۔ حملہ تین جہتی تھا جو زمین، فضا اور سمندر کے راستے سے کیا گیا۔ شاید یہی بات اسرائیلیوں کو حیران کر رہی ہے۔
اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جو خطرات کا اندازہ لگانے اور ان سے پیشگی نمٹنے کیلئے اپنی جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کرتا ہے۔ لیکن یہ ٹیکنالوجی غیر موثر ہوگئی۔
ڈیوڈ خلفا کے بقول حماس کی یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل کو شدید سیاسی اور ادارہ جاتی بحران کا سامنا ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی معاشرہ بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ اور پولرائزڈ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک قومی بحران کئی مہینوں سے اسرائیل کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ ہر ہفتے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حماس واضح طور پر سخت اور تیز حملے کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ جبکہ اسرائیلی صدمے اور حیرت دونوں حالت میں ہیں۔