احمدخلیل جازم:
گزشتہ دنوں سیالکوٹ میں فجر کی نماز کے وقت دہشت گرد حملے میں ملوث ملزمان کو پنجاب پولیس نے چوبیس گھنٹوں کے اندر گرفتار کرلیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی ملوث تھی اور اس کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔
لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ، کرائم سین سے حاصل شواہد ثابت کررہے ہیں کہ واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی بیرون ملک میں ہوئی۔ یاد رہے کہ گیارہ اکتوبر کو ہونے والے اس حملے میںسیالکوٹ ڈسکہ کے علاقے منڈی چوک میں واقع مسجد نور مدینہ کے امام شاہد لطیف اپنے ایک گارڈ کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے تھے۔ اگرچہ گزشتہ روز آئی جی پنجاب نے کسی ملک کا نام نہیں لیا، تاہم انہوں نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ ان دہشت گردوں کو عدالت میں پیش کرکے اگلی پریس کانفرنس میں وہ ثابت کریں گے کہ اس حملے میں کون سے بیرونی ہاتھ ملوث تھے۔
پنجاب پولیس کے اہم ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ڈسکہ کے علاقے منڈی چوک کی مسجد نور مدینہ میں پانچ روز قبل فجر کے نماز کی ادائیگی کے دوران نمازیوںپر فائرنگ کردی اور فائرنگ کے بعد موٹر سائیکل پر سوار ہوکر فرا ر ہوگئے۔
حملہ آور فجر کی نماز میں جماعت کے ساتھ شریک ہوئے اور اسی دوران انہوں نے مولانا شاہد لطیف پر فائرنگ شروع کردی ، جس کے نتیجے میں مولانا شاہد لطیف اور ان کا گارڈ ہاشم جاں بحق ہوگئے۔ جبکہ ایک نمازی بھی زخمی ہوا۔ حملہ آور فائرنگ کے بعد فوری طورپر موٹر سائیکل پر سوار ہوکر بھاگ نکلے۔ پنجاب پولیس کی خصوصی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر فرانزک شروع کردیا۔ اس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد لی گئی۔
جیو فرانزک کے بعد کچھ ایسے شواہد ہاتھ لگے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے کی پلاننگ پڑوسی ملک میں کی گئی، جس کے لیے پاکستان سے سہولت کار ہائر کیے گئے۔ پولیس اور دیگر اداروں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دونوں قاتلوں کو گرفتارکرلیا۔ کرائم سین سے حاصل شواہد کے بعد جیو فرانزک اور دیگر حساس اداروں کی رپورٹ سے قاتلوں کی نشان دہی ہوئی، جنہیں سیالکوٹ سے متصل بارڈ کے قریب گرفتار کیاگیا۔ جب کہ ان کے سہولت کار پاک پتن، لاہور اور قصور میں موجودہیں۔ اس حملے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرکزی قاتل بھی پڑوسی ملک سے بھیجا گیا تھا۔
پولیس نے دوران تفتیش جو معلومات حاصل کی ہیں ان کے مطابق قاتل پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی کا اہلکار ہے، جسے یہ مشن سونپا گیا تھا۔ پولیس نے چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ان دشت گردوں کو گرفتار کیا۔ لاہور ،سیالکوٹ، پاک پتن اور قصور کی پولیس نے ان دہشت گردوں کا مکمل چھان بین کے بعد ریکارڈ حاصل کیا۔ یہ دہشت گرد چھ اور نو اکتوبر کو لاہور کی ایک ہوٹل میں ٹھہرے، جس کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔ ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے بھی پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں، اور ان کی گرفتاری بھی جلد متوقع ہے۔ یہ سہولت کار پاک پتن، قصور اور لاہور میں موجود ہیں۔