اقبال اعوان :
سندھ کی نگراں حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف شہریوں کو دلانے میں تاحال ناکام ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ سمیت چنگ چی رکشوں کے کرائے کم نہیں ہوئے ہیں۔ گوشت، مرغی، انڈے، دودھ، سبزی، فروٹ، آٹا، شکر، دالیں، چاول، گھی، تیل سمیت کسی چیز کے ریٹ بھی کم نہیں ہوئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ہر بار ریلیف دلوانے میں ناکام ہوتی ہے، جبکہ قیمتیں چیک کرنے والے انتظامیہ کے افسران بھی متحرک نہیں ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے جنرل سیکریٹری محمد الیاس کا کہنا ہے کہ، سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ والوں نے میٹنگ کے لیے بلایا ہے۔ اس کے بعد کرائے میں کمی کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پیٹرول میں 40 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کے اعلان کے بعد پنجاب حکومت شہریوں کو ریلیف دلوانے میں سرگرم ہوگئی تھی۔ فوری طور پر انتظامیہ کے ساتھ مل کر ٹرانسپورٹ کرائے کم کیے۔ دودھ، مرغی، سبزی، فروٹ اور گروسری کی اشیا میں کمی کی گئی۔ تاہم پنجاب میں قیمتیں کم ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی سندھ کی نگراں حکومت تاحال کوئی اقدام کرانے میں ناکام ہے۔
کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے سابق صدر خالد خان کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ، ڈیزل صرف 15 روپے فی لیٹر کم ہوا ہے لہٰذا، اس میں کرائے کیا کم کریں۔ ان کی گاڑیاں ڈیزل پر چلتی ہیں جبکہ پیٹرول زیادہ سستا ہوا ہے۔ اسی طرح کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے جنرل سیکریٹری محمد الیاس کا کہنا تھا کہ، پچھلے دو ماہ میں ڈیزل 37 روپے فی لیٹر بڑھا۔ جبکہ 10 روپے کرائے میں بڑھائے تھے۔ اب صرف 15 روپے فی لیٹر کم ہوا ہے، اس لیے کرائے میں کمی نہیں کررہے ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ والوں نے میٹنگ بلائی ہے، اس کے بعد فیصلہ کریں گے۔ اس طرح پبلک ٹرانسپورٹ والے من مانے کرائے وصول کررہے ہیں کہ کراچی میں سندھ حکومت نے 2011ء میں کرائے نافذ کیے تھے۔ اس کے بعد توجہ نہیں دی گئی۔ دوسری جانب پیٹرول 40 روپے فی لیٹر کم ہوا، تاہم چنگ چی رکشوں کے مسافروں سے کرائے من مانے وصول کیے جارہے ہیں۔ چنگ چی رکشوں کی تعداد 70 ہزار اور چھوٹے رکشوں کی تعداد 40 ہزار سے زائد ہے۔
اسی طرح ٹیکسی کی تعداد 20 ہزار کے قریب ہے۔ سب من مانے کررہے ہیں۔ کوئی کرائے کم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ شہریوں سے جھگڑے، خواتین سے بدتمیزی کا سلسلہ چنگ چی رکشوں میں جاری ہے اور پیٹرول کم ہونے کے باوجود کرائے نہ کم کرنے پر تلخ کلامی کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ پولٹری والوں نے مرغی، انڈے کے ریٹ کم نہیں کیے ہیں۔ انڈے فارمی 340 روپے درجن اور مرغی 700 سے 900 روپے تک فی کلو مل رہی ہے۔
اسی طرح بڑا گوشت 8 سو سے بارہ سو روپے کلو، چھوٹا گوشت 16 سو سے 2 ہزار روپے کلو تک مل رہا ہے۔ سبزی اور فروٹ والوں نے بھی ریٹ کم نہیں کیے ہیں۔ گھی، تیل، شکر، آٹا، دالیں، چاول کوئی چیز بھی سستی نہیں ہوئی ہے۔ مہنگائی کے مارے شہری پیٹرول اور ڈیزل کے ریٹ کم ہونے سے کوئی فائدہ نہ ملنے پر سندھ کی نگراں حکومت سے مایوس ہورہے ہیں۔
انجمن اتحاد ہزارہ کراچی ڈویژن کے سرپرست اعلیٰ اقبال جہانگیری کا کہنا تھا کہ، پیٹرول اور ڈیزل سستا ہو جائے، تب بھی مہنگائی ختم نہیں کی جاتی۔ دستر خوانوں پر پریشان حال مفلس افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ راشن مہنگا ہو چکا ہے اور راشن بیگ لینے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔