نواز طاہر:
مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کے استقبال کیلئے مینارِ پاکستان پر عوام کا سمندر امڈ آیا۔ ماضی میں نوازشریف کا ایسا استقبال اور جلسہ کبھی نہیں ہوا۔ نواز شریف کی آمد سے قبل فضا میں گلاب کی پتیاں بکھیرتے ہوئے معروف گانے کی ٹیون ’بہارو پھول برسائو میرا محبوب آیا ہے‘ کے ساتھ استقبل کیا گیا۔
جلسے میں معمر افراد اور خواتین و بچوں سمیت خصوصی افراد نے بھی بیساکھیوں اور وہیل چیئرز کے ساتھ شرکت کی۔ نواز شریف کے جلسہ گاہ میں پہنچنے پر فضا ’’وزیر اعظم نواز شریف‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھی۔ جلسے میں فلسطین اور کشمیر کے حق میں قرارداد منظور کی گئی جس میں فلسطین سے اسرائیلی قبضے اور کشمیر سے بھارتی تسلط کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا تھا کہ میان نواز شریف کا لاہور میں فقید المثال استقبال کیا جائے گا اور مقصد کیلئے مسلم لیگی قیادت نے دن رات عوامی رابطہ مہم چلائی تھی۔ سندھ سے دو خصوصی ٹرینوں کا انتظام بھی کیا گیا تھا جس میں آنے والے کارکن دوپہر کو لاہور پہنچے۔ جبکہ ان کی اسپشیل ٹرینوں کی واپسی کا شیڈول اسی رات دو بج طے کیا گیا۔ شام کو جب میاں نواز شریف ابھی لاہور اور اسلام آباد کے درمیان محوِ پرواز تھے۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان کا سبزہ زار کارکنوں کیلئے کم پڑ گیا ہے ۔ جلسے میں شرکت کیلئے کارکنوں کے قافلے ایک روز قبل ہی شام کو پہنچنا شروع ہوگئے تھے جن کی مختلف مقامات پر حلوہ پوری، سری پائے اور جلیبیوں سے تواضح کی گئی۔
ایک شخص خاص طور پر سرگودھا سے مینار پاکستان پہنچا۔ جبکہ دو بچوں کے ساتھ آنے والے بلال گنج لاہور کے وقار اسلم نے بتایا کہ ’’میں اپنی نئی نسل کو نواز شریف کو دکھانے لایا ہوں۔ سنہ دو ہزار اٹھارہ میں ہمارے جیسے کئی لوگ تبدیلی کیلئے بہک گئے تھے۔ لیکن جلد ہی عقل آگئی اور ہمارے جیسے تمام لوگ اپنی جماعت میں واپس لوٹ آئے جو یہاں خاندانوں سمیت موجود ہیں اور جوق در جوق پہنچ رہے ہیں۔‘‘ اسپیشل سندھ ٹرین سے آنے والے کارکنوں نے بتایا کہ وہ اپنے قائد استقبال کیلئے آئے ہیں اور داتا دربار پر بھی حاضری دی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ نواز شریف واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے کراچی میں نو گو ایریاز ختم کیے اور بدمعاشی و غنڈہ گردی ختم کرکے امن قائم کیا۔ خواتین کے ایک قافلے کے ساتھ آنے والی لیگی خاتون نے بتایا کہ پاکستان کا اصل ہیرو اور لیڈر آرہا ہے جو پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے واپس آرہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اب تقدیر بدل جائے گی اور ملک کے عوام کو ریلیف ملے گا۔
واہگہ بارڈر سے جلسے میں شرکت کیلئے آنے والے معمر شخص اللہ بخش نے بتایا کہ ’’میں نے بینیظر بھٹو کے تاریخی جلسے سے لیکر اب تک ہونے والے تمام جلسے دیکھے ہیں۔ ماضی میں یہاں پر نوازشریف کا بھی بہت بڑا اجتماع ہوتا۔ لیکن آج کا انداز مختلف ہے۔ یہ جلسہ خالص نواز شریف کا ہے، جس میں ان کی جماعت جدید تقاضوں اور سوچ کے مطابق روشن خیال ہوچکی ہے اور میوزک بھی شامل ہوگیا ہے۔
مینارِ پاکستان نے اس نواز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ کو تنہا ہی سب سے بڑا لیڈر تسلیم کرلیا اور عمران خان کے جلسوں کا سحر توڑ کر ثابت کردیا ہے کہ لاہور نوازشریف ہی کا قلعہ ہے۔‘‘ جلسے میں ملحقہ شہروں اور شہر کے مختلف علاقوں سے موٹرسائیکلوں پر آنے والے نوجوانوں نے بتایا کہ آج کے جلسے میں صرف عام آدمی نہیں سرکاری ملازم بھی بہت خوش ہیں۔ یہاں تک کہ پولیس نے آج انہیں ہیلمٹ نہ پہننے پر بھی چالان نہیں کیا۔ البتہ ہیلمٹ پہننے کی تاکید ضرور کی۔ جلسے میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظام کیے گئے تھے اور پولیس کے تمام یونٹ مسلسل گشت پر رہے۔
گلگلت بلتستان سے آنے والے عمر گل کا کہنا تھا کہ ’’میں اس سے پہلے عمران خان کے جلسے میں بھی شریک ہوا تھا۔ لیکن آ ج پہلے سے زیادہ مطمئین ہوں اور یہاں لوگوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔‘‘ اس جلسے میں شرکا کی تعداد کا ذکر سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے استقبالی جملوں میں لاکھوں میں کیا۔ جبکہ مسلم لیگی منتظمین نے سبزہ زار میں چالیس ہزار کرسیاں لگانے کا بتایا تھا، لیکن بعد میں بتایا گیا کہ پچاس ہزار کرسیاں لگائی گئی ہیں۔ شرکا سے پورا پنڈال، ملحقہ سڑکیں اور پل کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔