بعض افغان باشندوں نے جائیداد اور کاروبار پاکستانی بیویوں اور دوستوں کے نام منتقل کردیے، فائل فوٹو
 بعض افغان باشندوں نے جائیداد اور کاروبار پاکستانی بیویوں اور دوستوں کے نام منتقل کردیے، فائل فوٹو

غیر قانونی مقیم افغانوں کے انخلا میں تیزی

محمد قاسم :
غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کی تاریخ میں دس دن سے کم مدت باقی رہنے کی وجہ سے طورخم سرحد پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ کسٹم حکام اور سیکورٹی حکام واپس جانے والوں کے ساتھ خصوصی برتائو کر رہے ہیں جبکہ پشاور ، مردان، نوشہرہ، سوات ، چار سدہ اور دیگر شہروں میں کرایوں میں اضافہ شروع ہوگیا اور کاروباری مراکز ویران ہورہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بعض افغان تاجروں نے پاکستانی دوستوں کے نام اپنی جائیدادیں اور کاروبار منتقل کردیئے ہیں۔ جبکہ جن بعض امیر افغان تاجروں نے پاکستانی گھرانوں میں شادیاں کر رکھی ہیں، بیویوں کے نام جائیدادیں منتقل کردی ہیں کہ مستقبل میں پاکستانی شہریت حاصل کرسکیں۔ کیونکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے کئی افغان باشندوں کی درخواستوں پر وزارت داخلہ کو انہیں شہریت ملنے تک بے دخل نہ کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

پشاور شہر میں مکانوں اور دکانوں کے کرایوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ کارخانو مارکیٹ میں بڑی بڑی دکانیں خالی ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ کارخانو مارکیٹ میں موجود دکاندار نذر محمد کے مطابق مارکیٹ میں الیکٹرانک سامان کی آمد 60% تک گرگئی ہے۔ اور بعض افغان تاجر اونے پونے داموں اپنے موجود سودا فروخت کر رہے ہیں جس سے بعض تاجروں نے خوب فائدہ اٹھایا۔

ذرائع کے مطابق حیات آباد سے بڑی تعداد میں افغانوں کے انخلا نے حیات آباد جیسے پوش ایریا کو غیر آباد علاقے میں تبدیل کردیا ہے۔ کیونکہ افغان تاجروں نے مقامی ریسٹورنٹس سے لے کر بیکری اور تندور تک کو سنبھال رکھا تھا۔ اب ان کے جانے کے بعد مقامی افراد حیات آباد سے بورڈ بازار جانے پر مجبور ہے جبکہ گلیاں سنسان ہونے کی وجہ سے موبائل سنیچنگ اور رہزنی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

دوسری جانب سیکورٹی اداروں نے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو یکم نومبر 2023 کے بعد ملک بدر کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور فہرستیں تیار کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ، آئی بی اسپیشل برانچ اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں نے تمام ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ جس کے بعد یکم نومبر سے پورے ملک میں کراچی ، لاہور ، پنڈی، اسلام آباد ، کوئٹہ، پشاور اور دیگر شہروں جہاں پر افغان باشندے غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، چھاپے مارے جائیں گے اورانہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔ پولیس کو اعلیٰ حکام نے ہدایت کی ہے کہ وہ یکم نومبر کے بعد بھی غیر قانونی باشندوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئے، تاکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی نہ ہو۔ کیونکہ بیرون ملک بیٹھے بعض افغان باشندوں اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان سرکاری افسران کی فہرست بھی تیار کی گئی ہے جنہوں نے بڑے بڑے بنگلے غیر قانونی افغان باشندوں کے ناموں پر بنائے ہیں اور ان کو تحفظ دے رہے ہیں۔ خیبرپختون کی ایک اہم سیاسی شخصیت کو بھی سیکورٹی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے مالٹوں کے باغوں میں کام کرنے والے افغان باشندوں کو تحفظ دینے سے باز رہیں۔ کیونکہ اس اہم شخصیت نے اداروں سے کہا ہے کہ اس سیزن میں ان کے باغوں میں کام کرنے والوں کو اجازت دی جائے اور سیزن ختم ہونے یعنی اپریل 2023 میں انہیں رخصت کردیا جائے گا۔ تاہم سیکورٹی اداروں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اس طرح دیگر لوگ بھی پیسے لے کر مزدوروں کے نام پر غیر قانونی باشندوں کو تحفظ دے سکتے ہیں، اس لئے وہ ابھی سے پاکستانی مزدوروں کی بندوبست کریں۔