اسلام آباد: حکومت نے گھریلو صارفین کیلیے گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی جس کا اطلاق یکم نومبر (کل) سے ہوگا۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ماہانہ 25 سے 90 مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کےلیے قیمت نہیں بڑھائی گئی جبکہ پروٹیکٹڈ صارفین کےلیے فکس چارجز 10 سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے۔
اس کے علاوہ نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ماہانہ 25 مکعب میٹر کے صارفین کےلیے قیمت 200 سے بڑھا کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 60 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 300 سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 100 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 400 سے بڑھا کر 1000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ماہانہ 150 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 600 سے بڑھا کر 1200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 200 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 800 سے بڑھا کر 1600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 300 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردیا گیا ہے۔
ماہانہ 400 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 2000 سے بڑھا کر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 400 مکعب میٹر سے زائد استعمال پر قیمت 3100 سے بڑھا کر 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق تندوروں کےلیے گیس کی قیمت 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار ہے جبکہ پاور پلانٹس کےلیے گیس کی قیمت 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رکھی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق سیمنٹ سیکٹر کےلیے گیس کی قیمت 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دی گئی، سی این جی سیکٹر کےلیے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3600 روپے، برآمدی صنعتوں کےلیے گیس کی قیمت 2100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق غیر برآمدی صنعتوں کےلیے گیس کی قیمت 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق وفاقی کابینہ نے آج قیمتوں میں اضافے کی سمری ای سی سی کو واپس بھیجی تھی، جس پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آج 4 بجے شام کے اجلاس میں گیس کی قیمتوں کی دوبارہ منظوری دی۔
وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملک میں گیس کے ذخائر سالانہ 5 سے 10 فیصد کم ہو رہے ہیں، درآمدی گیس شامل کرنے سے قومی خزانے پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے، روپے کی قدر کم ہونے سے گیس کی تلاش،پیداوار اور تقسیم پر اخراجات بڑھ گئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے گردشی قرض 2.1 ٹریلین تک پہنچ گیا، بہت زیادہ منافع کمانے والے کاروبار کم قیمت پر قدرتی گیس استعمال کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونے کی وجہ سے تمام سبسڈی واپس لیں۔
وزارت توانائی کے مطابق آخری بار گیس کی قیمتوں میں ڈھائی سال پہلے اضافہ کیا گیا تھا، گیس کی قیمتوں میں گزشتہ اضافے سے461ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہوئے، نگران حکومت اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتی تو گردشی قرضہ 400 ارب روپے مذید بڑھ جاتا۔