محمد علی:
اسرائیل حماس کو ختم نہیں کر سکتا۔ امریکی سیکیورٹی ماہرین نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کی کامیابی کو ناممکن قرار دے دیا۔
حماس کے خلاف مسلسل خفت اٹھانے پر اسرائیلی حکومت فرسٹریشن کا شکار ہوگئی۔ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے ویڈیو بیانات بھی اس کی پریشانی کا سامان بنے ہوئے ہیں، جن میں اسرائیلی قیدی ساری صورتحال کا ذمہ دار نتن یاہو کو ٹھہرا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نتن یاہو حکومت اپنے یرغمالی افراد کو بازیاب کرانے کے بجائے انہیں بھی موت کے گھاٹ اتارنے پر اتارو ہے۔ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک ایک درجن کے قریب یرغمالی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کی عسکری قوت کے مکمل خاتمے اور یرغمال اسرائیلیوں کی بازیابی کیلئے ’’وسیع پیمانے پر‘‘ زمینی آپریشن شروع کیا ہے۔
منگل کے روز جبالیا کیمپ میں درجنوں فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی میں حماس کے اہم کمانڈر ابراہیم بیاری کو بھی مار دیا گیا ہے۔ یوں منگل اور بدھ کی شب کیے گئے کل 111 فضائی حملوں میں سیکڑوں فسلطینیوں کی شہادت پر وہ صرف ایک حماس لیڈر کی موت کو ظاہر کرسکا۔ اس سفاکانہ حملے کے بعد عالمی دباؤ پر اسرائیل کو رفح کراسنگ کھولنے کی بھی اجازت دینا پڑی۔ جہاں سے 500 غیرملکیوں سمیت درجنوں زخمیوں کو مصر آنے دیا جا رہا ہے۔
غزہ میں 26 روز سے جاری اسرائیل دہشت گردی میں شہدا کی تعداد 8 ہزار 796 ہوگئی ہے۔ جن میں 3 ہزار 648 بچے اور 2 ہزار 290 خواتین شامل ہیں۔ جبکہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد اور 22 ہزار 219 زخمی اس کے علاوہ ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی کارروائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن ساتھ ہی فضائی حملے اور سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی تھپکی بھی دی تھی۔
اسرائیل نے اس تھپکی پر قدم آگے بڑھاتے ہوئے پہلے غزہ میں زمینی کارروائی کیلئے رات گئے چھوٹے چھوٹے آپریشنز کیے۔ پھر اس کے بعد اپنی زمینی کارروائی کو وسعت دے دی۔ جس کے نتائج سے تل ابیب میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور حماس سے جھڑپوں میں ہر روز اسرائیلی فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ گزشتہ روز اسرائیلی حکومت نے تسلیم کیا کہ حماس کے خلاف زمینی کارروائی میں اس کے 9 فوجی مارے گئے ہیں۔
امریکہ میں محکمہ دفاع میں شعبہ خصوصی آپریشنز کے سابق سربراہ ایلکس پلٹساز نے امریکی تھنک ٹینک الٹانٹک کونسل کو بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے زمینی مشن کی محتاط معلومات جو سامنے آئی ہیں۔ اس کے تحت اسرائیل حماس کی عسکری صلاحیت ختم کرنے کیلئے غزہ میں ہر عمارت کی تلاشی لے گا۔ حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو تباہ اور ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کرے گا۔ حماس کے کلیدی رہنماؤں اور آخری حد تک لڑنے والے جانبازوں کو شہید کرنے کی حکمت عملی بنائے گا۔
اسرائیل کی اس خام خیالی پر امریکہ کے ریٹائرڈ فوجی جنرل رابرٹ ایبرمز کا کہنا ہے کہ حماس کو ختم کرنے کیلئے شروع کی گئی جنگ تقریباً ناممکن مشن ہے۔ غزہ جیسے گنجان آباد شہری علاقے میں حماس کی جانب سے ایسا دفاع سامنے آئے گا جو حالیہ برسوں میں نہیں دیکھا گیا۔ ادھر وائس آف امریکہ کے ایک پروگرام میں تجزیہ نگار حسن عسکری نے کہا کہ حماس ایک نظریے کا نام ہے۔ جو ہمیشہ قائم رہے گا۔
اسرائیل غزہ کو مکمل تباہ کردے تو بھی حماس کو ختم نہیں کرسکے گا۔ کیونکہ بچ جانے والے فلسطینی بالخصوص نوجوان حماس کی راہ پر چل پڑیں گے۔ دریں اثنا اسرائیل میں نتن یاہو حکومت کے حوالے سے رائے عامہ شدید منفی ہوگئی ہے۔ اسرائیلی عوام کا ماننا ہے کہ نتن یاہو حکومت نے اسرائیل کو مشکل امتحان میں ڈال دیا ہے۔ یہی نہیں بڑی تعداد میں لوگوں نے اسرائیلی فوج میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا ہے کہ نتن یاہو صرف اپنے مفادات کیلئے وحشی درندہ بنا ہوا ہے، جو کہ اسرائیل کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا۔