محمد قاسم :
بحریہ ٹائون پشاور کے دفاتر بند کردیئے گئے اور ایجنٹ و ڈیلرز فرار ہو گئے ہیں۔ جبکہ لوگوں نے اپنی بھاری رقوم ڈوبنے کیخلاف شکایات درج کرانا شروع کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور اسلام آباد موٹر وے (MI) پر پشاور و حیات آباد کو جوڑنے والے ناردرن بائی پاس پر ملک ریاض نے پشاور بحریہ ٹائون پراجیکٹ کیلئے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اربوں کی زمین لوگوں سے خریدی تھی۔ لیکن لوگوں کے پیسے اب تک نہیں ملے۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پی ڈی ایم نے عوام کو اس منصوبے سے دور رہنے کی درخواست کی تھی۔ لیکن عوام اور خاص کر پراپرٹی ڈیلرز لالچ میں آگئے۔ اب انہیں شکایات ہیں کہ ملک ریاض کے ایجنٹوں نے انہیں لوٹ لیا۔ ذرائع کے مطابق اب تک کئی ایف آئی آرز درج کرائی جاچکی ہیں۔
سابق نگراں کابینہ نے بھی بحریہ ٹائون کیخلاف شکایات پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔ لیکن بحریہ ٹائون نے ان احکامات کو غیر قانونی قرار دیا۔ تاہم اب بحریہ ٹائون نے اپنے دفاتر بند کرکے ملازمین کو فارغ کردیا ہے اور تمام دستاویزات اور کمپیوٹرز وغیرہ اسلام آباد منتقل کردیئے ہیں۔ اپنی زمین فروخت کرنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے جس ڈیلر کے ذریعے زمین فروخت کی تھی۔ وہ کچھ رقم تو ایڈوانس میں دے گیا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ وہ ڈیلر دیگر ڈیلرز کے ساتھ دبئی فرار ہوگیا ہے اور لوگوں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جہاں تک تھرڈ پارٹی کے ذریعے زمین خریدنے کی بات ہے تو سپریم کورٹ میں ٹیکس کے حوالے سے فیصلے کے بعد تھرڈ پارٹی کو ملوث کیا گیا۔ اس لئے جب بھی کوئی شخص پشاور بحریہ ٹائون کے دفاتر جاتا تو بتایا جاتا کہ وہ زمین خریدنے والے ایجنٹ سے رابطہ کریں۔
ذرائع کے مطابق چونکہ ملک ریاض کیخلاف پشاور سمیت ملک میں کئی مقدمات درج ہوچکے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ بحریہ ٹائون کراچی کی قیمتیں پچاس فیصد گر گئی ہیں۔ ذرائع کے بقول بحریہ ٹائون پشاور کی فائلیں سب سے زیادہ کراچی میں فروخت ہوئیں۔ جہاں پختونوں نے پشاور میں سرمایہ کاری کی۔ ان کا خیال تھا کہ پشاور پراجیکٹ بھی کراچی پراجیکٹ کی طرح ہوگا۔ لیکن اب ان کی سرمایہ کاری ڈوب گئی۔
دوسرے نمبر پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں نے سرمایہ کاری کیلئے پشاور بحریہ ٹائون کی فائلز خریدیں۔ جبکہ پشاور میں مقیم اعلیٰ بیوروکریٹس نے بھی کروڑوں کی فائلز خریدیں۔ اب پراجیکٹ کے متنازعہ ہونے اور بحریہ ٹائون کراچی کا مالی خسارہ بڑھنے کی وجہ سے پشاور پروجیکٹ مکمل کرنا ممکن نہیں۔ ماضی میں خیبرپختون کی پی ٹی آئی حکومت نے ملک ریاض کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی تھیں۔ لیکن نگراں کابینہ کے آنے کے بعد ملک ریاض کیلئے مشکلات بڑھ گئیں۔
ذرائع کے بقول کے پی میں سیکورٹی صورتحال کے ساتھ ساتھ کراچی بحریہ ٹائون کے مسائل نے بھی پشاور پراجیکٹ کو ڈبویا۔ پھر یہ کہ جس زمین پر بحریہ ٹائون کا مجوزہ پروجیکٹ بننا تھا۔ اس کے حوالے سے تنازعات میں شدت آنے کا خطرہ ہے۔ جبکہ پی ڈی اے افسران کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔ جنہوں نے ملک ریاض کی مدد کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بحریہ ٹائون منصوبے کو بند کرنے کے بعد پشاور میں پراپرٹی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
جبکہ جو لوگ اس منصوبے کی وجہ سے مقابلہ نہیں کر پارہے تھے۔ اب وہ کے پی میں سستی رہائشی سہولیات فراہم کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جبکہ زرعی زمین بھی بچ جائے گی۔ کیونکہ بحریہ ٹائون کے قرب و جوار میں قیمتی زرعی زمینوں کو مختلف لوگوں نے خرید کر مستقبل میں بحریہ ٹائون پشاور کے قریب کالونیاں بنانے کا پروگرام بنایا تھا۔