عمران خان :
کراچی کی بندرگاہ سے ملائیشیا بھیجی گئی پیاز کے کنٹینرز سے 14 ارب مالیت کی منشیات برآمد ہوئی ہے۔ کنٹینرز کیلانگ پورٹ پر اترنے کے بعد زمینی ٹرانسپورٹیشن کے ذریعے 27 اکتوبر 2023ء کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے مضافاتی ضلع چیراس کے گودام پہنچے تو ملائیشیا کی نارکوٹکس کرائم اینڈ انویسٹی گیشن پولیس کسٹم ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ان کے تعاقب میں تھی۔ جیسے ہی مذکورہ گودام پر موجود افراد نے کنٹینرز سے پیاز کے ڈبے نکالنا شروع کیے۔
تمام افراد کو حراست میں لیکر تلاشی کی گئی تو کنٹینرز میں موجود متعدد ڈبوں سے پیاز کے بجائے منشیات کی بھاری تعداد بر آمد ہوئی۔ جس میں سو کلو کوکین اور 411 کلو میتھا فیٹا مائن نامی منشیات شامل تھی۔ ملائیشیا کی نارکوٹکس کرائم اینڈ انویسٹی گیشن کی ٹیم نے جس انداز میں کارروائی کی۔ اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ انہیں پیشگی اطلاع تھی۔ مذکورہ کارروائی کے بعد اب تک ملائیشیا کی پولیس 6 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔ جن میں ایک سری لنکن باشندہ بھی شامل ہے۔ گرفتار افرا د کی عمریں 21 سے 53 سال کے درمیان ہیں۔ جنہیں ملائیشیا کے خطرناک منشیات ایکٹ (ADB) کے سیکشن 39 بی کے تحت حراست میں لیاگیا ہے۔
ادھر پاکستانی پیاز کی کھیپ میں سے 14 ارب روپے مالیت کی کوکین اور میتھا فیٹامائن منشیات بر آمد ہونے کے بعد کسٹمز ہائوس میں اس اسکینڈل پر درج ہونے والے مقدمہ میں اب تک 2 ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ ان میں سے ایک پیاز کی کھیپ کو کلیئر کرانے والی کلیئرنگ ایجنسی طوبیٰ انٹر پرائززکا مالک عامر خان ہے۔ جبکہ دوسرا شخص چوہدری ندیم ہے۔ جس نے یہ کھیپ ملائیشیا بر آمد کرنے کیلیے کلیئرنگ ایجنٹ کے حوالے کی تھی۔
طلحہ انٹر پرائزز نامی کمپنی کا مالک چوہدری ندیم کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ گزشتہ روز لاہور ایئرپورٹ سے تھائی لینڈ جا رہا تھا۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد کراچی پریونٹو کلکٹریٹ کو ایف بی آر ہیڈ کواٹرز کی جانب سے وفاقی وزارت صنعت و تجارت کی ہدایت پر خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔ تاکہ تیز ترین تحقیقات کے ذریعے کیس کے تمام اصل حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔ کیونکہ اس معاملے سے ملکی معاشی ساکھ، نیک نامی اور بر آمدات کا فروغ منسلک ہے۔
کسٹمز ہائوس کراچی میں کلکٹر پریونٹو باسط عباسی اپنی نگرانی میں ٹیم کے ساتھ اس اسکینڈل پر تفتیش کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 27 اکتوبر کو ملائیشیا میں ہونے والی اس کارروائی پر پاکستانی حکام سے معلومات کا تبادلہ کرنے کیلئے ملائیشیا کے حکام کی جانب سے 30 اکتوبر کو ہنگامی مراسلہ ارسال کیا گیا۔ فیکس کی صورت بھیجے گئے مراسلے میں وفاقی وزارت صنعت و تجارت اور ایف بی آر حکام کو کارروائی کی تمام تفصیلات فراہم کرنے کے ساتھ کچھ اعداد و شمار بھی بھیجے گئے۔ جس میں ضبط کی گئی منشیات کی مقدار کا اندازہ کچھ اس طرح بیان کیا گیا کہ یہ منشیات 26 لاکھ لوگوں کے استعمال کیلیے کافی ہوسکتی ہے۔
ابتدائی تفصیلات ملنے کے بعد مقامی طور پر اس اسکینڈل پر تحقیقات شروع کی گئیں تو سب سے پہلے پیاز بھجوانے والے برآمد کنندہ کا ڈیٹا لیا گیا۔ جس میں معلوم ہوا کہ پیاز کی یہ کھیپ کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے بلوچ گوٹھ کے رہائشی شہباز ولد عبدالغنی کی جانب سے بھیجی گئی۔ جس نے ممدانی اینڈ سنز کے نام سے ایکسپورٹ کمپنی کچھ ہی عرصہ قبل رجسٹرڈ کروائی تھی اور یہ اس کی صرف دوسری ایکسپورٹ کی کھیپ تھی۔ اس کھیپ کو کراچی بندرگاہ سے کلیئر کرانے کی ذمے داری طوبیٰ انٹرپرائز نامی کلیئرنگ ایجنسی کے عامر خان ولد نذیر خان نے نبھائی۔ جس پرگلستان جوہر بلاک 3 کے رہائشی عامر خان کو کسٹمز پریونٹو کی ٹیم نے تفتیش کیلیے حراست میں لیا۔
کلیئرنگ ایجنٹ عامر خان نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ اسے پیاز کی یہ کھیپ ملائیشیا بھجوانے کی کلیئرنگ کیلئے شہباز کے بجائے ندیم احمد نامی شخص نے حوالے کی تھی۔ جس کے بعد کسٹمز نے ندیم احمد نامی شخص کے مرکزی کردار کی چھان بین کی گئی تو معلوم ہوا کہ ندیم احمد المعروف چوہدری ندیم ولد نذیر احمد کراچی کے علاقے ملیر کا رہائشی ہے۔ اس نے ایک کمپنی طلحہ انٹر پرائزز کے نام سے رجسٹرڈ کروا رکھی ہے۔ جبکہ اس کا ایک ویئر ہائوس بھی ہے۔ جہاں سے پیاز کی یہ کھیپ کلیئرنگ ایجنٹ کو دی گئی تھی۔ جس کے بعد تھائی لینڈ جانے والے ملزم چوہدری ندیم کو لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لے کر شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے بقول تحقیقات میں تمام پہلوئوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ اس میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ کھیپ جس جہاز میں کراچی بندرگاہ سے روانہ کی گئی۔ یہ جہاز بھارتی بندرگاہ مندرہ قیام کرنے کے بعد کیلانگ پورٹ پہنچا۔ تحقیقات میں دیگر پہلوئوں کے ساتھ منشیات پاکستانی بندرگاہ سے جانے کے بعد راستے میں کسی مقام سے کنٹینر میں چھپائے جانے کا پہلو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
ان خدشات اور امکانات کے اصل حقائق جاننے کیلئے ملائیشیا کے حکام سے مزید تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ جن کے موصول ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ تاہم ذرائع کے بقول اگر یہ منشیات یہاں سے گئی ہے تو یہ کھیپ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایکسپورٹ بن قاسم سے کلیئر کی گئی۔ جہاں اس کھیپ کو ڈرگ انفورسمنٹ سیل اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے چیک کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی کسٹمز اپریزمنٹ کے افسران نے فزیکل ایگزامینیشن بھی کی تھی۔ ان تمام مراحل کی تکمیل کے باجود اتنی بڑی مقدار میں منشیات بیرون ملک پہنچنا تمام متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ جس کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔