سید حسن شاہ:
سانحہ 9 مئی میں ملوث مفرور پی ٹی آئی رہنماؤں کو اشتہاری قرار دیئے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ روپوشی اور عدم گرفتاری پر علی زیدی، فہیم خان اور عدیل احمد کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔ شاہ نواز جدون، سعید اعوان اور آفتاب حسین صدیقی بھی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے۔ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے پر سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بے قصور قرار دے کر آزاد کردیا گیا۔ سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ اور راجا اظہر گرفتار ہوکر جیل میں ہیں۔
9 مئی 2023ء کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے پر پولیس نے کراچی بھر میں پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان کیخلاف مختلف تھانوں میں 21 سے زائد مقدمات شاہ لطیف، قائد آباد، شاہ فیصل، ٹیپو سلطان، فیروز آباد، سرجانی ٹاؤن، مومن آباد، اقبال مارکیٹ، پاک کالونی، اورنگی ٹاون اور لانڈھی سمیت دیگر تھانوں میں درج کیے گئے اور بڑی تعداد میں کارکنان گرفتار کیے گئے۔
اس دوران تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی، عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ، راجا اظہر سمیت 80 سے زائد کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ جبکہ مقدمات میں 1200 سے زائد نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ علاوہ ازیں ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم اب تک ان رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ عدم گرفتار رہنماؤں میں شاہ نواز جدون، سعید اعوان، آفتاب حسین صدیقی، فہیم خان، عدیل احمد خان، مراد سعید اور دیگر شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالانوں میں انہیں مفرور قرار دیا گیا اور گرفتاری میں ناکامی کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مفرور رہنماؤں کی عدم گرفتاری پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دیا۔ جس کے بعد پولیس کی جانب سے مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شاہ فیصل تھانے میں درج مقدمہ میں مفرور فہیم خان اور عدیل احمد کو اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔ جبکہ ان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے اور ان کے نام پر جائیدادیں منجمد کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح دیگر مفرور رہنماؤں کو بھی عدم گرفتاری پر اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ تاہم اس سے قبل ان رہنماؤں کو مفرور قرار دے کر متعلقہ عدالت سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کروائے جائیں گے۔
اس کے بعد بھی اگر ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی تو ان مفرور رہنماؤں کے خلاف زیر دفعہ 87 اور 88 کے تحت انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ اس دورن مفرور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک کروائے جائیں گے۔ ان کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرکے انہیں ضبط کیا جائے گا۔ جبکہ ان کے اشتہارات بھی شائع کرائے جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل ہونے پر عدالت میں رپورٹ جمع کرایی جائے گی اور پھر ان مفرور رہنماؤں کو مین کیسز سے علیحدہ کرکے ان کے مقدمات بند کردیئے جائیں گے۔ یہ مقدمات اس وقت تک بند رکھے جائیں گے جب تک مفرور رہنما گرفتار نہیں کرلیے جاتے یا وہ خود سے ضمانت حاصل کرکے عدالت میں پیش نہیں ہوجاتے۔ تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کو پولیس کی جانب سے بے قصور بھی قرار دے دیا گیا ہے۔ ان رہنماؤں میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور سابق رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ شامل ہیں۔