خواتین اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، فائل فوٹو
 خواتین اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، فائل فوٹو

غزہ میں شہدا کی تعداد 16 ہزار ہوگئی

امت رپورٹ :

جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اسرائیلی بمباری سے جنوبی غزہ پٹی پر اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں مزید درجنوں افراد شہید ہوگئے۔ یوں سات اکتوبر سے غزہ پر شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک سولہ ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے۔

منگل کے روز غزہ کے امور صحت نے بتایا کہ اسرائیل کے زیر محاصرہ غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری فضائی حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 15 ہزار 899 ہوچکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 42 ہزار ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنے زمینی قبضے کو بڑھانے کی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔ جہاں 18 لاکھ لوگ اب تک بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیال ہاگری کا دعویٰ تھا کہ اسرائیلی فوج حماس کے ہر اڈے کی طرف بڑھ رہی ہے اور یہ کہ غزہ کی پٹی میں اب بھی 137 یرغمالی موجود ہیں۔ غزہ کے جنوب میں سمندر سے چار کلو میٹر کے فاصلے پر واقع خان یونس شہر میں جھڑپوں میں شدت آنے کے سبب درجنوں خاندان نقل مکانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں مرکز کے بعد خان یونس سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ جس کی آبادی تقریباً سوا دو لاکھ بتائی جاتی ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈروس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی غزہ میں ادویات کے دو گودام خالی کرانے کے اپنے فیصلے سے دستبردار ہوجائے۔ تاکہ عام شہریوں اور سول ڈھانچے کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ جبکہ صلیب احمر کی صدر نے جنگ زدہ غزہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ فلسطینی علاقے میں شہریوں کو محفوظ بنانا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی مشکلات اور مصائب ناقابل بیان ہو چکے ہیں۔ شہریوں کیلئے کوئی جگہ محفوظ نہیں۔

ادھر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے غزہ میں نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے دوران عالمی برادری نے فلسطینی عوام سے منہ موڑ لیا ہے۔ منگل کو دوحہ میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں اپنے ابتدائی کلمات کے دوران امیر قطر نے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج کے جرائم نے تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کر دیا ہے۔ دو ماہ کے زائد عرصے سے جاری اس گھنائونے جرم کو جاری رہنے دینا بین الاقوامی برادری کی توہین ہے۔ جس میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کا منظم قتل عام کیا جارہا ہے۔