محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختونخواہ کے تمام کالجز اور یونیورسٹیوں سے مطالعہ پاکستان کا مضمون ختم کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں اور اس کی جگہ کانسٹی ٹیوشنل ڈیولپمنٹ پڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے نظام تعلیم کو سیکولر بنانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ پہلے مرحلے میں اسلامیات کے مضمون میں کئی اسباق کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن شدید عوامی ردعمل آنے کی وجہ سے یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ اب اگلے مرحلے میں مطالعہ پاکستان کو بطور مضمون ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق ادارے نے انڈر گریجویٹ ایجوکیشن کے لئے نئی پالیسی نافذ کرتے ہوئے گریجویشن سطح پر مطالعہ پاکستان کا لازمی مضمون ختم کر کے اس کی جگہ کانسٹی ٹیوشنل ڈیولپمنٹ کا نیا مضمون متعارف کرا دیا ہے۔ اس ضمن میں خیبرپختونخوا کی مختلف یونیورسٹیوں کو آگاہ بھی کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مطالعہ پاکستان بی اے اور بی ایس سی میں لازمی سبجیکٹ تھا۔ جبکہ بی ایس آنرز کے تمام ڈگری پروگراموں میں بھی، حتیٰ کہ انجینئرنگ اور ایم بی بی ایس کے پروفیشنل ڈگری کے طلبہ بھی مطالعہ پاکستان پڑھا کرتے تھے۔ تاہم اب یہ مضمون ختم کر کے اس کی جگہ کانسٹی ٹیوشنل ڈیولپمنٹ کا مضمون گریجویشن کی سطح پر شامل کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے رابطہ کرنے پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جامعات اس پالیسی کی پابند نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے پاکستان سے باہر مقیم بعض پاکستانی شہری اور پی ٹی آئی سے وابستہ سوشل میڈیا اکائونٹس گزشتہ ایک سال سے مطالعہ پاکستان کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ ان کی جانب سے مطالعہ پاکستان کو سیکورٹی اداروں کی تضحیک کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ اور اب ہائر ایجوکیشن نے اس بیان بازی کو ایک موقع جان کر مطالعہ پاکستان کو کالجز سے نکالنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مطالعہ پاکستان کو نکالنے کے لئے یونیورسٹیوں کا نام استعمال کیا ہے۔ حالانکہ یونیورسٹیوں میں گزشتہ دو برسوں سے چار سالہ کورس نافذ ہے۔ جس میں ہر مضمون کا ایک پورا کورس چار سال کے لئے پڑھایا جاتا ہے۔ پاکستان اسٹڈی (مطالعہ پاکستان) بھی چار سالہ کورس ہے۔ دیگر کورسز میں مطالعہ پاکستان بطور مضمون نہیں پڑھایا جاتا۔ جبکہ نہم میں اسلامیات اور جماعت دہم میں مطالعہ پاکستان پڑھایا جاتا ہے۔
اسی طرح گیارہویں جماعت میں اسلامیات اور بارہویں جماعت میں مطالعہ پاکستان بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے۔ اب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مطالعہ پاکستان بارہویں جماعت میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ دیگر جماعتوں یعنی بی ایس کے کسی کورس میں مطالعہ پاکستان بطور مضمون شامل نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض عناصر کو مطالعہ پاکستان سے چڑ ہے۔ سیکولر عناصر برصغیر پاک و ہند میں مغل بادشاہوں کی تاریخ اور برطانوی سامراج کے مظالم پر مبنی تاریخ کو پاکستانی نوجوان نسل سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ لہذا اب مکمل مضمون کو ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جماعت پنجم سے جماعت ہشتم تک مطالعہ پاکستان میں پاکستان کے علاقائی اور ملک کی اندرونی تاریخ کے حوالے سے مضامین ہیں۔ جبکہ دہم سے بارہویں تک برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ہے۔ اس تاریخ کو مسخ کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی ہے۔ دسویں سے بارہویں تک مطالعہ پاکستان میں دو قومی نظریہ بھی سب سے زیادہ ان سیکولر عناصر کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ ان کی جانب سے دو قومی نظریہ پر عوامی بحث بھی کی گئی۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ دو برسوں سے دو قومی نظریہ پر حملے جاری ہیں۔ لیکن اب اچانک مطالعہ پاکستان کو کورس سے نکال کر اس دو قومی نظریہ سے جان چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔