محمد علی :
اسرائیل نے وحشیانہ حملوں سے غزہ کا چپہ چپہ تباہ کر دیا۔ جنوب میں جاری لڑائی کے دوران ہی ایک بار پھر شمالی غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق صہیونی فوج نے عارضی کیمپ میں تبدیل ہونے والے حلب اسکول کا چاروں طرف سے محاصرہ کرلیا ہے۔ جہاں 7 ہزار فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انڈویشین اسپتال کے قریب واقع حلب اسکول کو وقتاً فوقتاً فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہاں بڑے پیمانے پر قتل عام کا خطرہ ہے۔ اندھا دھند فائرنگ سے اب تک درجنوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔ عمارت سے باہر نکلنے کا مطلب موت ہے۔ اس لئے اسکول کے اندر ہی دفنانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل حماس لڑائی جنوب میں غزہ کے آخری کونے تک پہنچ گئی۔ رفاہ میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 17 شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 350 افراد شہید ہوئے۔ جس کے بعد غزہ میں شہادتوں کی تعداد 17 ہزار 177 ہوگئی ہے۔ جبکہ 46 ہزار افراد زخمی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان گھر گھر لڑائی جاری ہے۔
ادھر غزہ اور مصر کے سرحدی علاقے رفاہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کی اطلاعات ہیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں جنگ پھیلنے سے شمالی غزہ سے نقل مکانی کرکے آنے والے بے گھر افراد کے پاس اب پناہ کے حصول کے لیے کوئی محفوظ جگہ دستیاب نہیں۔ غاصب اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے بعد خان یونس سمیت ملحقہ علاقوں کے رہائشی نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے بے گھر فلسطینی اب مصر کی سرحد کے ساتھ واقع علاقے رفح کراسنگ کے قریب انتہائی خراب نامساعد حالات اور شدید سرد موسم میں خیموں میں منتقل ہوگئے ہیں۔
شمالی غزہ میں واقع اس ساحلی پٹی کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی سے نقل مکانی کر کے خان یونس آنے والے خمیس الضالو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ خان یونس میں بھی ہمیں بمباری، تباہی، یہاں سے انخلا کے لیے فضا سے پمفلٹ گرنے کا عمل، دھمکیاں اور اسرائیلی فون کالز کا سامنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں جائیں؟ ہمیں بتائیں تو صحیح کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ہم کہاں جائیں؟ ہم نے خان یونس بھی چھوڑ دیا اور اب رفح کراسنگ کے قریب خیموں میں قائم بے گھر افراد کے کیمپ میں موجود ہیں۔ اے ایف پی نے اپنی ایک الگ رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ میں موجود اس کے صحافی نے غزہ کے کویتی اسپتال میں زخمیوں کو لاتے ہوئے دیکھا ہے۔ جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق الجزیرہ نیٹ ورک سے وابستہ ایک غزہ کے ایک صحافی کے خاندان کے لگ بھگ 22 افراد شمالی مہاجرین کیمپ جبالیہ پر بمباری میں نشانہ بنے ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ حماس کی مجموعی طور پر 24 بٹالین غزہ میں لڑ رہی ہیں۔ جن میں سے ہر ایک بٹالین کے ایک ہزار ارکان ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ کے مطابق جلد ہی ایک بھی ایسی بٹالین نہیں بچے گی۔ جو اسرائیل کے لیے خطرہ ثابت ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران گیلینٹ کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پٹی پر حماس کی گرفت ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے نصف حماس بٹالینز کو بھی ختم کر دیا ہے۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز سے خان یونس اور بیت الاہیہ میں شدید جنگ ہو رہی ہے، حالیہ جھڑپوں میں اسرائیل کی لگ بھگ دو درجن عسکری گاڑیاں تباہ کی ہیں۔