محمد علی :
امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد روکے جانے پر اسرائیل نے بے لگام ہوکر مزید قتل عام شروع کر دیا۔ غزہ کی پٹی پر ہونے والی نسل کشی پر شدید عالمی ردعمل سامنے آرہا ہے۔ اسرائیل کی کھلم کھلا حمایت پر امریکا کو شریک جرم قرار دیا جا رہا ہے۔جنگ بندی کی قرار ویٹو ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اسرائیل نے جنوبی غزہ میں بمباری کرکے مزید 11 فلسطینی شہید کر دیے۔
الجزیرہ کے مطابق خان یونس میں الستار الغربی کے علاقے میں گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں چھ فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ رفاہ میں ایک الگ حملے میں مزید پانچ دیگر فلسطینی جان سے گئے۔ ادھر وسطی غزہ میں دیر البلاح میں بھی گھروں پر حملے کئے گئے۔ خواتین اور بچوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ غزہ کے وسیع علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جہاں خوراک، ایندھن، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ اسرائیل کی ہفتے کی صبح کارروائی سے چند گھنٹوں قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔ عالمی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں جاری قتل عام میں ’’شریک جرم‘‘ ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کی شب کہا تھا کہ اس نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 450 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے بھی گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ شہر کے قریب 40 اور جبالیہ اور مرکزی جنوبی شہر خان یونس میں درجنوں شہادتوں کی اطلاع دی۔ امریکہ کے قرارداد ویٹو کرنے پر فلسطینی اتھارٹی اور حماس کا موقف ایک ہوگیا ہے۔ جنگ بندی قرارداد ویٹو کیے جانے کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اشتعال انگیزی قرار دے دیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی اقدام اشتعال انگیز اور غیر اخلاقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں، خواتین اور معمر افراد کے خون بہانے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی اقدام تمام انسانی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ حماس کی جانب سے بحی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔
حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ امریکا نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی مؤقف اپنایا ہے، امریکا نے ہمارے لوگوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک 420 فوجیوں کی ہلاکت اور 5 ہزار سے زائد زخمیوں کا اعتراف کرلیا، جس میں 2 ہزار اپاہچ ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی حکام سے متعلق اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کیا کہ غزہ جنگ میں اب تک 420 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 5 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جن میں سے 58 فیصد شدید زخمی ہیں۔ میڈیا نے کہا کہ غزہ جنگ میں 2 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی معذور ہوچکے ہیں،
دفاعی حکام اعتراف کر رہے ہیں کہ ہم نے کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔ دفاعی حکام نے مزید کہا کہ اسپتال لائے گئے 7 فیصد اسرائیلی فوجی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں، ہم جانتے ہیں نفسیاتی دباؤ کا شکار اسرائیلی فوجیوں کی تعداد تیزی سے بڑھے گی۔