محمد علی :
اہل غزہ کو حماس سے متنفر کرنے کا ہر ایک اسرائیلی حربہ ناکامی کا منہ دیکھ رہا ہے۔ مظلوم عوام کے پاس پانی ہے نہ بجلی۔ بھوک نے محصور علاقے میں ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں ہی لاشیں ہیں۔ لیکن پھر بھی فلسطینی اپنے حق آزادی اور حماس کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی مزید تصاویر اسرائیل نے جاری کر دی ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کو اس لئے دانستہ نشانہ بنا رہا ہے۔ تاکہ لوگ حماس کا ساتھ دینا چھوڑ دیں۔ تاہم حماس کی حمایت کرنے والوں میں صرف غزہ کے مظلوم عوام ہی نہیں۔ بلکہ فلسطین اتھارٹی بھی شامل ہوتی جا رہی ہے۔ عوامی سطح پر اس کا عملی مظاہرہ قیدیوں کی رہائی کے موقع پر دیکھا گیا تھا۔ جب مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی، حماس حماس کے نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے حماس کے پرچم تھامے ہوئے تھے۔ اب سرکاری سطح پر فلسطین اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی کھل کر حماس کو فلسطین کی ایک سیاسی حقیقت قرار دے دیا ہے۔
قطر میں جاری دوحا فورم کے دوران محمد اشتیہ نے کہا کہ حماس فلسطین کی سیاست کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اب وقت ہے کہ ہم سب ایک ہوجائیں۔ حماس کو چاہیے کہ وہ فلسطین اتھارٹی کے صدر سے بات کرے اور کہے کہ ہم سب آپ کی قیادت میں متحد ہیں۔ اور یہ کہ ہم آپ کے ساتھ شامل ہونے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ غزہ کیلئے اپنی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ جیسا کہ وہ پچھلے 30 سال سے صحت، توانائی اور دیگر شعبوں میں کرتے آ رہے ہیں۔ محمد اشتیہ نے کہا کہ فسلطین اتھارٹی غزہ کی پٹی پر جنگ کے بعد علاقے کا کنٹرول سنھبالنے کیلئے بھی تیار ہے۔ اسرائیل کو کسی صورت غزہ پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے۔ جس نے 75 برس سے فلسطین کے علاقوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ فسلطینی اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کو اسرائیل پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔ ادھر اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کی کارروائی پر عملدرآمد تیز کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز چوبیس گھنٹے میں جبالیہ شہر پر مکمل قبضہ کر سکتی ہیں۔ اسرائیل نے جبالیہ کا کمال ادوان اسپتال پہلے ہی خالی کرالیا ہے۔ العودہ اسپتال بھی 3 دن سے اسرائیل نرغے میں ہے۔ جبکہ جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ پر بھی حملے جاری ہیں۔
حماس کے القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس نے صہیونی فوجیوں کو شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ اور الفلوجہ کے علاقے میں نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ القدس بریگیڈ نے بتایا ہے کہ اس نے خان یونس میں ایک ثقافتی مرکز کے قریب تعینات اسرائیلی فورسز کو دھماکے سے اڑایا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے 24 گھنٹوں کے دوران حماس کے 250 سے زیادہ اہداف پر حملے کیے۔ حماس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک حماس کے 7 ہزار سے زیادہ جنگجو اس کی کارروائیوں میں نشانہ بنے ہیں۔
دریں اثنا غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں میں کی گئی صہیونی کارروائیوں سے مزید درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے۔ وسطی اور شمالی غزہ کے دو اسپتالوں میں 133 لاشیں لائی گئیں، جس کے بعد شہادتوں کی تعداد 17 ہزار 800 ہوگئی ہے۔