محمد قاسم :
پشاور کے پانچ ہزار سالہ تاریخی بازار میں واقع مشہور بزرگ سید احمد شاہ کے مزار میں 500 سال پرانے پیپل کے درخت کو کاٹنے کی کوشش عوام نے ناکام بنا دی۔ شہریوں نے حکومتی احکامات کو تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے درخت کاٹنے والوں کو بھگا دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے وسط میں مسجد الکرم کے سامنے واقع سید احمد شاہ بخاری کے مزار کے وسط میں 500 سال سے زائد قدیمی قدر اور پیپل کے درخت کو کاٹنے کی کوشش شہریوں نے ناکام بنا دی۔ تاہم ملزمان 15 فٹ لمبی اور پانچ فٹ چوڑی شاخ کو کاٹنے میں کامیاب ہو گئے۔ شہریوں کے مطابق مداخلت پر مزید کارروائی کو روک دیا گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق متعلقہ شخص نے ایک سرکاری ادارے کی ہدایت پر قدیم درخت کاٹنے کی کوشش کی۔ متعلقہ شخص جو ماضی میں کرپشن کے الزام میں نیب کی سزا بھگت چکا ہے، مقامی شہریوں کے خوف کی وجہ سے رات کے اندھیرے میں مزدوروں کو درخت کاٹنے کیلئے لایا۔ اس نے خود اوزار مہیا کئے، جس سے مزدور ایک بڑی شاخ کو کاٹنے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم اوزار کی آوازوں سے مقامی شہری جمع ہو گئے اور انہوں نے مزدوروں کو مزید کام کرنے سے منع کر دیا۔
مقامی افراد کے مطابق سردیوں کی وجہ سے قصہ خوانی بازار رات دس بجے بند ہو جاتا ہے اور صرف کھانے پینے کی دکانیں کھلی رہتی ہیں۔ جس کی وجہ سے مذکورہ شخص نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ کیونکہ قصہ خوانی زندگی کا ایک حصہ ہے اور چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے جس پر مقامی شہری جمع ہو گئے۔
مقامی شہری احمد نے امت کو بتایا کہ حکومت میں وہ افسران جن کا تعلق پشاور سے نہیں ہوتا اور جنہوں نے کبھی پشاور کی تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا ہے وہ ایسی مذموم حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ کبھی بڑے درخت کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی تجاوزات کے نام پر 300 سال پرانی عمارتوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
انہوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ شاہ ولی قتال کے محلے سے زیڈ اے بخاری، پطرس بخاری، راج کپور خاندان اور شاہ رخ خاندان کا تعلق رہا ہے۔ حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ ایک دکاندار جو پنسار کا کام کرتے ہیں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو فون پر بتایا کہ یہ درخت کاٹنا نہیں ایک پورے پانچ سو سال تاریخ کاٹنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والے افسران نے پشاور کو تباہ کر دیا ہے۔ کبھی بی آر ٹی کے نام پر اور کبھی دیگر نام نہاد منصوبوں کے نام پر تاریخی نشانات ختم کئے جا رہے ہیں۔ پشاور ایک زندہ تاریخ ہے اور اس زندہ تاریخ کا نام قصہ خوانی، قلعہ بالا حصار، ریڈیو پاکستان، اسلامیہ کالج، پیپل منڈی، چوک یادگار، گھنٹہ گھر، چترالی بازار سے ہے، جو صدیوں سے قائم ہے۔ حکومت نے بازار مسگراں کو تباہ کیا، پھر چوک یادگار کو تباہ کیا۔ گھنٹہ گھر کو تباہ کیا اب قصہ خوانی بازار کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم ایسا کرنے نہیں دیں گے۔
دوسری جانب میئر پشاور زبیر علی نے درخت کاٹنے کی کوشش کا نوٹس لے لیا۔ دوسری جانب قصہ خوانی بازار کے مالکان نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ سید احمد شاہ بخاری کے مزار کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے اور اگر آج منگل کو حکومت نے درخت کاٹنے والوں اور حکم دینے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی تو پھر احتجاج کیا جائے گا۔ پشاور کے قدیم باشندے ایسا کسی کو کرنے نہیں دیں گے۔