محمد علی :
سال بدل گیا، لیکن غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حالت نہ بدلی۔ ہر دن کی طرح سال کے آخری روز بھی محصور پٹی پر اسرائیل کے حملے جاری رہے۔ ایک طرف صہیونی فوج فلسطینیوں کو شہید اور ان کی املاک کو تباہ کرتی رہی تو دوسری جانب نام نہاد مہذب دنیا نیو ایئر کا جشن مناتی رہی۔ کئی مسلم ممالک میں بھی سال نو کی تقریبات منعقد کی گئیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ میں گھروں کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا۔ جس میں 100 فلسطینی شہید ہوئے۔ جبکہ 286 افراد زخمی ہوئے۔ 86 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں 21 ہزار 672 فلسطینی لقمہ اجل بنے ہیں۔ جبکہ اب تک پندرہ لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔ اسرائیل غزہ کو کھنڈر بنانے کے منصوبے پر پوری شدت سے عمل پیرا ہوگیا ہے۔ بمباری سے غزہ کے ستر فیصد مکانات اور رہائشی عمارتیں تباہ ہوچکیں۔ تباہ ہوئی عمارتوں اور گھروں کی تعداد دو لاکھ 90 ہزار کے قریب ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے مہاجرین کیمپوں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے میں یورپین اسپتال کے قریب فضائی حملے میں پانچ افراد شہید ہوگئے۔ جبکہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں تھابت اور زکات اسپتال کا محاصرہ بھی کرلیا۔
ادھر اسرائیلی بمباری سے یرغمالی صہیونی فوجی بھی مارا گیا۔ جبکہ حماس کی جوابی کارروائیوں میں بھی متعدد اسرائیلی فوجی مردار ہوئے۔ حماس نے متعدد اسرائیلی بکتربند گاڑیوں اور ٹینکوں کو تباہ کردیا۔ صہیونی فوج نے میجر اور کیپٹن سمیت دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز میں رفح میں مزید ایک لاکھ بے گھر فلسطینیوں کی آمد ہوئی۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے حماس کے خوف سے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی قبضے کے پرانے منصوبے پر ایک بار پھر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نتن یاہو کا کہنا تھا کہ مہینوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں حماس پر فتح حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر کنٹرول سنبھال لے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت جنگ اپنے عروج پر ہے اور اس جنگ کو جیتنے کا خواب اسرائیل کے فلاڈیلفی کوریڈور بفرزون پر قبضے کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل فی الحال اپنی فوج واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔