ایم کیو ایم لندن ایسا ظاہر کر رہی ہے جیسے کیس ختم ہو گیا ہو، امین الحق
ایم کیو ایم لندن ایسا ظاہر کر رہی ہے جیسے کیس ختم ہو گیا ہو، امین الحق

نامراد امیدواروں نے عدالت سے امید لگالی

ارشاد کھوکھر:

ملک بھر میں عام انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں سے جن 3 ہزار 240 نامراد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسران نے (آر اوز) نے مسترد کیے ہیں۔ ان امیدواروں نے ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل الیکشن ٹربیونلز سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔ جس کا فیصلہ 10 جنوری تک ہو جائے گا۔ سب سے زیادہ صوبہ پنجاب سے ایک ہزار 464 امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر سندھ کے 686 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔ ایسے امیدواروں میں سے بیشتر نے 3 جنوری تک اپیلیں دائر کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے ملک بھر میں 25 ہزار 951 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جن میں سے قومی اسمبلی کی تمام نشستوں کیلئے 7 ہزار 473 اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کیلئے 18 ہزار 478 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

کاغذات نامزدگی کی چھان بین اور 30 جنوری تک اعتراضات وغیرہ کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد آر اوز نے 3 ہزار 240 امیدواروں کے کاغذات مسترد کرتے ہوئے باقی تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیئے ہیں۔ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔ وہ 3 جنوری تک متعلقہ الیکشن ٹریبونلز میں اپیلیں دائر کرسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں متعلقہ ہائیکورٹس کے ججز پر مشتمل 24 الیکشن ٹربیونلز قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے سندھ میں 6 الیکشن ٹربیونلز قائم ہوئے ہیں۔ جن میں سے کراچی ڈویژن کیلئے 2، سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد بینچ نے ایک، سکھر بینچ میں دو اور لاڑکانہ بینچ میں ایک ٹربیونل بنایا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب بھر میں 9، کے پی کے 5، اسلام آباد 2 اور بلوچستان کیلئے 2 الیکشن ٹریبونلز قائم کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد کی دو قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے 209 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔ جن میں سے 93 کے کاغذات مسترد ہوئے۔

پنجاب میں قومی اسمبلی کیلئے کاعذات جمع کرانے والوں کی تعداد 3 ہزار 621 ہے۔ جن میں سے 521 کے کاغذات مسترد ہوچکے۔ سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے ایک ہزار 681 میں سے 166 کے کاغذات مسترد ہوئے۔ کے پی کے میں قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے ایک ہزار 331 میں سے 152 کے کاغذات مسترد ہوئے۔ جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے 631 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جن میںسے متعلقہ آر اوز نے 51 کے کاغذات منظور نہیں کئے۔

اس طرح چاروں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کیلئے جو کاغذات نامزدگی جمع ہوئے اور مسترد ہوئے۔ ان میں سے پنجاب اسمبلی کی نشستوں کیلئے 8 ہزار 935 میں سے 943 امیدواروں کے کاغذات منظور نہیں ہوئے۔ سندھ اسمبلی کی نشستوں کیلئے 4 ہزار 294 امیدوار متعلقہ آر اوز کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جن میں سے 520 کی منظوری نہ ہوسکی۔ کے پی کے کی صوبائی اسمبلی کیلئے تین ہزار 461 امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ ان میں سے 367 کے کاغذات مسترد ہوئے۔ جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کیلئے ایک ہزار 788 امیدوار الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں اور ان میں سے 386 کے کاغذات مسترد ہوچکے ہیں۔

انتخابات کے شیڈول کے مطابق جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔ وہ تین جنوری تک متعلقہ ٹریبونلز میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ تمام مذکورہ ٹریبونلز کو ان امیدواروں کے کاغذات درست ہونے یا نہ ہونے کے متعلق 10 جنوری تک فیصلہ کرنا ہے۔ جس کے بعد الیکشن کیلئے اہل قرار دیئے جانے والے امیدواروں کی فہرست11 جنوری کو جاری ہوگی۔ 12 جنوری کو امیدوار انتخابات سے دستبردار ہوسکیں گے۔ 13 جنوری کو متعلقہ امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری ہوں گے۔

قانونی طور پر جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی الیکشن ٹریبونلز نے بھی منظور نہیں کیے۔ اس کے بعد وہ سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف بنیادوں پر امیدواروں کے فارم مسترد ہوئے ہیں۔ جن میں کئی امیدواروں کی جانب سے درست فارم نہ بھرنے، کئی امیدواروں کی جانب سے اپنے اثاثے درست ظاہر نہ کرنے، بینکوں یا مختلف اداروں کے مقروض ہونے سمیت دیگر اسباب شامل ہیں۔