امت رپورٹ :
تحریک انصاف نے الیکشن کے موقع پر ایک اور فساد کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ جس کے تحت پولنگ ڈے پر سہہ پہر چار بجے کے قریب جب پی ٹی آئی کو اندازہ ہو جائے گا کہ اس کی شکست یقینی ہے تو ملک بھر ، خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے تقریباً ہر پولنگ اسٹیشن پر ٹولیوں کی شکل میں احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا – یہی احتجاج بعد میں پر تشدد فساد میں تبدیل ہوگا۔
اس معاملے سے آگاہ ذرائع کے بقول پی ٹی آئی کو خود بھی ادراک ہے کہ وہ اپنی جس ستر فیصد مقبولیت کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے، یہ محض سوشل میڈیا کی حد تک ہے۔ گراؤنڈ پر صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ چنانچہ اس متوقع شکست کے پیش نظر پولنگ ڈے پر احتجاج کی آڑ میں فساد کا پلان ترتیب دیا جارہا ہے ، جس کی منظوری جیل میں قید عمران خان نے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ احتجاج میں خواتین کی تعداد کو زیادہ رکھا جائے گا۔
اس سلسلے میں ہر عمر کی خواتین کارکنان کا انتخاب کیا جارہا ہے، جبکہ واٹس ایپ گروپوں میں پیغامات کا تبادلہ جاری ہے۔ یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ خواتین کے ساتھ بچے بھی ہوں تاکہ پولیس کے ایکشن میں آنے کی صورت میں مظلومیت کا کارڈ موثر طور پر کھیلا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پوری طرح متحرک ہوگی۔ تاکہ موقع پر موبائل فون کے ذریعے بنائی جانے والی ویڈیوز کو فوری انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کیا جائے اورمظلومیت اور دھاندلی کے پروپیگنڈے کو دنیا بھر میں پھیلایا جاسکے۔ کورکمیٹی کو اس پلان پر عملدرآمد کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ پولنگ ڈے پر 9 مئی جیسا ایک اور ایڈوینچر کرنے کی کوشش کی جائے۔ ایسے اشارے مل رہے ہیں۔ اس میں پی ٹی آئی کی سپورٹ بیسڈ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں ہوگی۔ ذرائع کے بقول عمران خان کی جانب سے تسلسل کے ساتھ سقوط ڈھاکہ اور خود کو بار بار شیخ مجیب سے تشبہیہ دینا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پولنگ ڈے اور اس کے بعد الیکشن نتائج کو مسترد کرکے اسی بیانیہ پر فساد کی تیاری کی جارہی ہے۔
تاہم ذرائع کے بقول اس بار ادارے پوری طرح چوکس ہیں اور اس نوعیت کی گھناؤنی منصوبہ بندی پر پوری نظر رکھی جارہی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں مفرور مراد سعید، علی امین گنڈا پور، حماد اظہر اور اعظم سواتی سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے لئے ’’آپریشن ہنٹ‘‘ جاری ہے، اسے ترک نہیں کیا گیا ہے۔ آج نہیں تو کل آخر کار انہوں نے قانون کی گرفت میں آنا ہے۔