فائل فوٹو
فائل فوٹو

پی ٹی آئی کو ’’بلّا‘‘ پھر چھننے کا خوف

نواز طاہر:

پی ٹی آئی کو بلے کے نشان کی بحالی اور پنجاب سے مسلم لیگ ن کی مسلم لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد ٹکٹوں کی تقسیم سے سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ تاہم ان میں ’’ہلچل‘‘ کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ بلے کے نشان کی بحالی کے بعد بھی پی ٹی آئی میں زور و شور دکھائی نہیں دے رہا اور یہ نشان ایک مرتبہ پھر چھن جانے کے تحفظات طاہر کیے جارہے ہیں، تو ساتھ ہی مسلم لیگ ن میں سیٹیوں کے معاملات پر کچھ اختلافِ رائے سامنے آنے اور تبدیلیوں کو بھی خارج از امکان قرار نہیں جارہا۔ جبکہ انتخابی مہم کا باقاعدہ اور منظم انداز سے شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ تاہم حریف پی ٹی آئی کی بھرپور انتخابی مہم کا کوئی امکان سرِ دست دکھائی نہیںدے رہا۔

مسلم لیگ ن کی طرف سے استحکام پاکستان پاٹی اور مسلم لیگ ق کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے باعث ن لیگ کو اپنے اہم اور دیرینہ ساتھیوں کو قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن اور سینیٹ کیلئے ہولڈ کروایا گیا ہے جن میں سردار ایاز صادق جیسے اہم رہنما بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کردیا ہے، جس سے پی ٹی آئی کے حلقوں کے مطابق انتخابی نشان کی بحالی سے اب ان کی انتخابی مہم مزید متاثر ہونے سے وقتی طور پر بچ گئی ہے۔ لیکن اب اب بھی اندیشہ ہے کہ شاید سپریم کورٹ میں جا کر کوئی دوسرا فیصلہ آجائے۔ ایسی بازگشت کچھ ’دیگر ‘ حلقوں میں بھی سنی گئی ہے۔

لیکن اب تک انتخابی نشان بلے کی بحالی پر پی ٹی آئی سیکرٹریٹ اور پی ٹی آئی کے حلقوں میں ایسی سرگرمیاں نہیں دیکھی جارہیں، جس سے انہیں انتخابی نشان کی بحالی پر اُس خوشی کا اظہار ہو جتنی نشان بحال ہونے سے پہلے تنقیدی سرگرمیاں مقامی سطح پر اور سوشل میڈیا پر دکھائی دے رہی تھیں۔ قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دستیاب مقامی رہنما بھی کھل کر تبصرے سے گریزاں ہیں اور ان کا ہدفِ تنقید اب بھی عدلیہ، عسکری ادارے اور نگراں حکومت ہی ہے۔
البتہ پی ٹی آئی کے دیرینہ رہنمائوں کا کہنا ہے ابھی دو چار روز کے بعد کچھ منظر تبدیل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اس وقت پی ٹی آئی کے بڑی تعداد میں رہنمائوں کو الیکشن لڑنے کیلئے ریلیف تو ملا۔ لیکن بانی پی ٹی آئی سمیت مرکزی قیادت کو ریلیف نہیں ملا ، ان حالات میں مطلوبہ نتائج خاصے مشکل دکھائی دیتے ہیں۔ خاص طور پر جبکہ بانی پی ٹی آئی اس وقت تک انتخابی عمل سے آئوٹ ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن نے پنجاب سے قومی اسمبلی کی نشستوں کا اعلان کردیا، جس میں پاکستان مسلم لیگ ق کو گجرات اور استحکام پاکستان کی مرکزی قیادت کو لاہور اور راولپنڈی سے اپنے امیدوار ڈراپ کرکے ایڈجسٹ کرلیا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی پندرہ جنوری سے انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان کی طرف سے جاری کیے جانے والے اعلامیے کے مطابق انتخابی مہم کی قیادت پارٹی قائد میاں نواز شریف خود کریں گے ۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے جاری کیے جانے والے ٹکٹوں کے مطابق لاہور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، بھائی میاں شہبازشریف اور بھتیجے حمزہ شہباز شریف الیکشن لڑیں گے۔

لاہور سے دو نشستیں این اے ایک سو سترہ پر ملک ریاض کو ڈراپ کرکے اس نشست پر استحکام پاکستان کے صدر علیم خان کو ایڈجسٹ کیا گیا اور رانا مبشر کے حلقہ این اے ایک سو اٹھائیس سے عون چودھری کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ جہانگیر ترین کو ملتان سے نشست دی گئی ہے۔ اسی طرح گجرات سے مسلم لیگ ق کو دو نشستیں دی گئی ہیں۔ ایک نشست پر ایڈجسٹمنٹ سے نوابزادہ غضنفر گل امیدوار ہوں گے تو دوسری نشست پر امیدوار کا فیصلہ خود مسلم لیگ ق کرے گی۔ ضلع راولپنڈی میں بھی ایک نشست استحکام پاکستان پارٹی سے ایڈجسٹ کی گئی ہے اور ایک نشست پر بھکر میں بھی ایڈٖجسٹمنٹ کی گئی ہے۔