اقبال اعوان :
کراچی میں سرد موسم میں شدت آتے ہی پولٹری مافیا بے لگام ہو گئی۔ پولٹری فارمرز کا جواز ہے کہ سردیوں میں مرغیوں کے مرنے کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے، جبکہ انڈے بھی کم حاصل ہوتے ہیں۔ لیکن پولٹری ذرائع کے مطابق اصل بات یہ ہے کہ کھپت بڑھنے پر سرد سیزن کا بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ مرغی اور انڈے والے من مانے ریٹ وصول کررہے ہیں جبکہ سرکاری قیمتوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
سرکاری طور پر فارمی انڈا 290 روپے درجن فروخت کا کہا گیا ہے، جبکہ مختلف سائز کے انڈے الگ الگ کرکے قیمتوں پر مرضی سے فروخت کیے جارہے ہیں۔ جبکہ سرکاری ریٹ سے اضافے کے ساتھ مرغی کا گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔ دیسی انڈے اور دیسی مرغی غریب اور متوسط طبقے سے بھی مہنگی ہونے پر دور ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں بڑے اور چھوٹے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شہریوں نے مرغی کا گوشت زیادہ خریدنا شروع کر دیا تھا۔ جبکہ سردیوں کے آغاز پر فارمی انڈے کی فروخت میں بھی اضافہ ہو گیا تھا۔ اب پولٹری مافیا مرغیوں کی خوراک مہنگی ہونے اور دیگر اخراجات بڑھنے کا بہانہ بنا کر مرغی کا گوشت اور انڈوں کی قیمتوں میں مرضی سے اضافہ کرتی جارہی ہے۔ جبکہ کراچی کے سرکاری ادارے جو قیمتیں دے رہے ہیں اس کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اب شہری کس کے آگے شکایت کریں۔
عام طور پر پولٹری فارم جو ساحلی علاقوں یا کھلے میں مضافاتی علاقوں میں واقع ہیں۔ پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ ان میں سردیوں کا اثر زیادہ ہوتا ہے زیادہ ٹھنڈک میں مرغیاں زیادہ مرتی ہیں اور انڈے بھی کم حاصل ہوتے ہیں۔ جبکہ پولٹری مافیا مرغیوں کی خوراک مہنگی ہونے اور دیگر مسائل بتا کر بھی ریٹ بڑھاتی جارہی ہے۔ اب سردیوں میں شدت آتی جارہی ہے تو شہر میں انڈوں اور مرغی کی کھپت بڑھتی جارہی ہے جس کا پولٹری مافیا خوب فائدہ اٹھا رہی ہے۔
شہر میں مرغی اور انڈوں کی دکانوں سے ریٹ کے بورڈ ہٹا دیے گئے ہیں جبکہ دیگر طریقوں سے من مانے ریٹ وصول کررہے ہیں۔ شہر میں انڈوں کو نایاب بنا دیا گیا ہے۔ بیکری، دودھ والوں، پرچون والوں نے انڈے اندر رکھنا شروع کر دیے ہیں اور ریٹ کے بورڈ ہٹا دیے ہیں۔ سرکاری ریٹ فی درجن فارمی انڈے کے 290 روپے تک ہیں۔ جبکہ فارمی انڈوں کو مختلف کیٹگری میں رکھ کر فروخت کیا جارہا ہے جمبو فارمی انڈہ 50 روپے تک دیا جارہا ہے۔
اسی طرح نارمل فارمی انڈے 420 سے 430 روپے درجن اور ایک انڈہ 40 روپے تک مل رہا ہے۔ اس طرح چھوٹا فارمی انڈہ فی درجن 380 روپے تک مل رہا ہے اور ایک انڈا 35 روپے تک مل رہا ہے۔ اسی طرح دیسی انڈے 7 سے 8 سو روپے درجن تک مل رہے ہیں اور ایک انڈہ 60 روپے یا 65 روپے کا مل رہا ہے۔ اب دیسی انڈے مصری فارمی مرغی یا قہوہ سے فارمی سفید انڈے کو رنگ کر کے بھی دھوکہ دہی سے فروخت کیا جارہا ہے۔ دیسی انڈے پشاور یا سندھ پنجاب سے آتے ہیں وہ بھی مصری مرغی کے زیادہ ہوتے ہیں۔ معیاری اشیا یا مناسب قیمت پر شہری کو سپلائی کرانے والے ادارے بے بس نظر آتے ہیں اور مک مکا کی پالیسی پر زیادہ نظر آتے ہیں۔
اس طرح انڈہ مرغی فارمی بھی 470 زندہ اور مکس گوشت والی 600 سے 650 روپے تک فی کلو مل رہی ہے فارمی مرغی کو 9 حصوں میں الگ الگ کر کے فروخت کیا جاتا ہے بون لیس بغیر ہڈی کا فی کلو گوشت ہزار سے بارہ سو روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے اس طرح سینے کا گوشت 8 سو روپے کلو ران والا 750 روپے کلو، کلیجی پوٹا 600 روپے کلو، بازو والا گوشت 700 روپے کلو، پنجے 100 روپے درجن، گردن 600 روپے کلو، سر 600 روپے کلو تک فروخت ہوتے ہیں۔
موسم سرد ہونے کے بعد بون لیس دن بدن مہنگا ہورہا ہے کہ قیمہ کر کے یا مختلف باربی کیو میں استعمال ہوتا ہے۔ اس طرح انڈے مرغی مہنگی ہونے پر سوپ، یخنی والے، ڈشوں، باربی کیو والوں، ہوٹل والوں نے بھی ریٹ بڑھا دیے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارے اس حوالے سے کارروائی کرنے کے بجائے بے بس نظر آتے ہیں آج کل بڑا گوشت بچھیا کا بغیر ہڈی والا 12 سو روپے کلو، ہڈی والا 9 سو روپے سے ہزار روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے اور بکرے دنبے کا گوشت فی کلو 2 ہزار روپے تک مل رہا ہے۔ لوگ زیادہ تر شادی بیاہ اور دیگر تقریبات غم، خوشی اور مذہبی تقریبات کے دوران چکن کی ڈشیں زیادہ بنوا ہے ہیں اس طرح کھپت بڑھ چکی ہے کہ شادی بیاہ کا بھی سیزن چل رہا ہے۔