محمد قاسم:
پاکستان تحریک انصاف کی ’’بلا‘‘ سے محرومی کے بعد پرویز خٹک کی وزیر اعلیٰ بننے کی امیدیں قوی ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے تمام قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار، آزاد تصور ہوں گے اور ریٹرننگ افسران نے تمام پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد امیدواروں کے نشانات الاٹ کردیئے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر پی ٹی آئی امیدوار اپنے ووٹرز کو متحرک رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو پی ٹی آئی کو خیبرپختون سے اچھی تعداد میں نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی خیبرپختون کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات تھے لیکن پی ٹی آئی کے کئی امیدوار جو آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنا چاہتے تھے، انہیں موقع ملا ہے کہ وہ اپنے آپ کو عمران خان کا نمائندہ قرار دے سکیں۔ جبکہ پی ٹی آئی کے بہت سے امیدواروں کو اپنے آزاد امیدواروں کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا ہوگا، کیونکہ یہ تمام امیدوار آزاد حیثیت سے مختلف نشانات پر حصہ لے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے امیدوار کو ایک اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو علیحدہ علیحدہ نشانات الاٹ کرنے سے ووٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق دیہی علاقوں میں پی ٹی آئی کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا جہاں ان پڑھ خواتین کو ایک بھی قومی اسمبلی اور صوبائی امیدواروں کے مخلف نشانات کو شناخت کرکے ووٹ دینا مشکل ہوگا اور پی ٹی آئی کے ووٹ مسترد ہونے کا امکان ہے۔
کیونکہ قومی اسمبلی کے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک امیدوار کو جو نشان الاٹ ہوا ہے وہی نشان قومی اسمبلی کے نیچے صوبائی اسمبلیمیں پی ٹی آئی مخالف امیدوار کو الاٹ ہوگیا ہے، لہٰذا عام ووٹرز اور خاص کر دیہی علاقوں کے ووٹرز کو مشکلات ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کو 3 دن کے اندر اندر جیتنے کی صورت میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوگی، جس کی وجہ سے کئی امیدوار، وزارتوں اور مراعات کے لالچ میں منحرف ہوسکتے ہیں۔ تاہم انہیں پارٹی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے الزام میں نااہل نہیں کیا جاسکے گا۔
تاہم ذرائع کے مطابق ایک بڑا گروپ جو حکومت قائم کرنے کی پوزیشن میں ہو، اپنا گروپ قائم کرسکتا ہے۔ اور وہ اپنے گروپ کے قیام سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کریں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے اپنے تمام کارکنوں کو متحرک کردیا ہے۔ کیونکہ عمران خان کو جیل سے باہر نکالنے کے لئے پی ٹی آئی کے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو کامیاب کرانا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان پی ٹی آئی کے امیدواروں کو جیتنے کی صورت میں سوائے جماعت اسلامی کے دیگر جماعتوں کو شمولیت پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔ کیونکہ دیگر جماعتیں عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف مبینہ سازش میں ملے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کسی بھی امیدوار کی پی ٹی آئی کی قیادت کی اجازت کے بغیر کسی حلقے مخالف امیدوار کے ساتھ بات چیت اور صوبائی امیدوار کی جانب سے کسی قومی اسمبلی کے مخالف امیدوار کی حمایت اور رکن قومی اسمبلی کے امیدوار کی اپنی ووٹ کی خاطر صوبائی امیدوار کی مخالفت امیدوار کی مخالفت قبول نہیں کی جائے گی اور مستقبل میں ان کو پارٹی سے نکالا جائے گا۔ کیونکہ دیگر جماعتیں پی ٹی آئی کو اس مقام تک لانے والوں کے ساتھ تو ملی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو سب سے نقصان مخصوص نشستوں سے محروم ہوجانا ہے۔ کیونکہ اگر پی ٹی آئی سے وابستہ امیدوار جیت بھی جائیں تو انہیں مخصوص نشستوں سے محروم ہونا پڑے گا۔