ارشاد کھوکھر :
رواں برس 8 فروری کو شیڈولڈ عام انتخابات میں دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی سیاسی جماعتوں نے بیشتر ٹکٹ خاندانوں میں بانٹ دیئے ہیں۔ بیٹوں، بیٹیاں، بھانجوں بھتیجوں اور بیگمات سمیت دیگر رشتہ داروں کو نوازنے میں پیپلز پارٹی سرفہرست ہے۔ جی ڈی اے، جے یو آئی (ف) نے بھی بیشتر پارٹی ٹکٹ اسی طرز پر تقسیم کئے ہیں۔ سندھ میں تقریباً 16 خاندان ایسے ہیں جنہیں ایک ہی پارٹی کے دو سے تین پارٹی ٹکٹ ملے ہیں۔
’’امت‘‘ کے سروے کے مطابق ضلع گھوٹکی میں قومی و صوبائی اسمبلی کے مجموعی طور پر جو چھ حلقے ہیں، ان میں سے تین حلقوں میں پیپلز پارٹی نے مہر خاندان سے تعلق رکھنے والے جن افراد کو ٹکٹ دیئے ہیں، ان میں علی گوہر خان مہر، ان کے بھائی علی نواز خان عرف راجہ مہر اور ان کے چچا زاد بھائی محمد بخش مہر شامل ہیں۔ جبکہ ڈسٹرک کونسل گھوٹکی کے چیئرمین پہلے سے ہی محمد بخش مہر کے بھائی بنگل خان مہر ہیں۔
اسی طرح ضلع سکھر میں بھی اتنے ہی انتخابی حلقے ہیں جن میں سے قومی اسمبلی کے حلقے سے سابق وفاقی وزیر خورشید شاہ امیدوار ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے لئے پیپلز پارٹی نے ان کے بیٹے فرخ شاہ اور ان کے بھتیجے سابق صوبائی وزیر اویس قادر شاہ کو ٹکٹ دیا ہے۔ مذکورہ ضلع میں ناصر حسین شاہ کو بھی ٹکٹ ملا ہے۔ اور ان کا بیٹا ڈسٹرکٹ کونسل سکھر کا چیئرمین بھی ہے۔ اسی طرح سکھر کے شیخ خاندان کو میئر شپ اور سینیٹر شپ ہونے کے باوجود بھی قومی اسمبلی کے حلقے کا ٹکٹ ملا ہے۔
ضلع خیرپور میں سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ان کی دختر نفیسہ شاہ اور ان کے بھانجے جاوید شاہ جیلانی کو پیپلز پارٹی کا ٹکٹ ملا ہے۔ مذکورہ ضلع میں فنکشنل لیگ سندھ کے صدر پیر صدرالدین شاہ راشدی جو جی ڈی اے کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ان کے ساتھ ان کا فرزند اسماعیل شاہ راشدی اور بھتیجا راشد شاہ راشدی جی ڈی اے کے امیدوار ہیں۔ ضلع شکارپور میں پیپلز پارٹی نے غوث بخش مہر کے دو بیٹوں شہریار مہر اور عارف مہر کو ٹکٹ دیا ہے۔
ضلع لاڑکانہ میں عباسی خاندان کے بھی تین افراد کو جی ڈی اے نے ٹکٹ دیا ہے، جن میں سابق ایم پی اے معظم عباسی ، ان کے بھائی کاظم عباسی اور ان کے چچا ڈاکٹر صفدر عباسی شامل ہیں۔ جے یو آئی (ف) سندھ کے رہنما راشد محمود سومرو ، لاڑکانہ میں اور ان کے بھائی ناصر محمود سومرو، ضلع قمبر شہداد کوٹ میں بلاول بھٹو کے مدمقابل ہیں۔
اس طرح ضلع قمبر شہداد کوٹ میں پیپلز پارٹی نے میرنادر مگسی اور ان کے بھائی میر عامر مگسی کو ٹکٹ دیا ہے۔ جبکہ ضلع دادو میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا مقابلہ سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی کا خاندان کرے گا۔ مذکورہ ضلع میں لیاقت جتوئی، ان کے بھائی صداقت جتوئی اور بیٹا کریم بخش جتوئی امیدوار ہیں۔ ضلع جامشورو میں ملک اسد سکندر اور ان کے فرزند ملک سکندر جونیئر کو پیپلز پارٹی کا ٹکٹ ملا ہے۔
ضلع نوشہروفیروز میں بھی مسرور جتوئی، عارف مصطفیٰ جتوئی سمیت ایک ہی خاندان کے تین افراد کو جی ڈی اے نے ٹکٹ دیا ہے۔ ضلع عمر کوٹ میں نواب یوسف تالپور اور ان کے فرزند تیمور تالپور پی پی پی کے امیدوار فائنل ہوچکے ہیں۔ اس طرح آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ آصف زرداری کی دو بہنیں فریال تالپور، عذرا پیچوہو اور ان کے بہنوئی میر منور تالپور کو بھی پارٹی کا ٹکٹ مل چکا ہے۔
ضلع بدین میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ان کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور فرزند حسنین مرزا کو جی ڈی اے نے میدان میں اتارا ہے۔ ضلع ٹھٹھہ اور سجاول میں پیپلز پارٹی نے شیرازی برادران کے تین امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ اسی طرح ہالا سے تعلق رکھنے والے مخدوم خاندان کو بھی پیپلز پارٹی نے مخدوم جمیل الزماں سمیت مذکورہ خاندان کے تین افراد کو پارٹی ٹکٹ دیئے ہیں۔
اس طرح سندھ کی طرح پنجاب اور خیبرپختون میں بھی بیشتر جماعتوں نے پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں با اثر خاندانوں کو ترجیح دی ہے۔ کے پی کے میں جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمن خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے بھائی، ان کے بیٹے کو بھی پارٹی کا ٹکٹ ملا ہے۔ اور مولانا فضل الرحمان کی زوجہ کی دو بہنیں بھی خواتین کی مخصوص نشستوں کی امیدوار ہیں۔ اس طرح مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی میدان میں ہیں۔ جن میں کئی دیگر خاندان بھی شامل ہیں، جنہیں مختلف سیاسی جماعتوں نے ایک سے زائد ٹکٹ دیے ہیں۔