اقبال اعوان:
شاہراہ فیصل کی خوب صورتی کیلیے ایئرپورٹ کے سامنے بنائی جانے والی دیوار شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی ہے۔ وائرلیس گیٹ پر فلک ناز ٹاور کے سامنے سے علی میڈیکل سینٹر تک یہ دیوار تعمیر کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے فٹ پاتھ ختم کیا جا رہا ہے۔ یوں خواتین، بچوں، بوڑھوں کو شاہراہ فیصل پر چلنا ہوگا جو انتہائی خطرناک ہے۔
قریبی آبادیوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ چند برس قبل ریلوے کی جانب سے اس حدود میں ایک دیوار اسی طرح ریلوے ٹریکس کے اطراف بنائی گئی تھی اور علاقہ مکین محصور ہو گئے تھے کہ ان علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں آتی جاتی ہے۔ پیدل آکر شاہراہ فیصل پر گاڑی ملتی ہے اور اب دیوار کی تعمیر کے بعد راستے بند ہو رہے ہیں۔ جبکہ سروس روڈ پر ہوٹل والوں نے دیوار کے ساتھ کرسیاں ٹیبل لگا کر راستہ بند کر دیا ہے۔ خواتین کا گزر سروس روڈ سے مشکل سے ہورہا ہے۔
ہوٹل اور دکان والوں کا کہنا ہے کہ اونچی دیوار نے ان کے روزگار کو شدید متاثر کیا ہے کہ بیشتر گاہک شاہراہ فیصل سے گزرنے والے آتے تھے۔ واضح رہے کہ شاہراہ فیصل وائرلیس گیٹ سے میٹروپول تک کھنڈر بنتی جارہی تھی کہ پلوں، اوور ہیڈ برج، درمیان کی گرل کی حالت انتہائی خراب تھی۔ نشہ کرنے والے لوگ اکثر جگہوں سے گرل نکال کر لے گئے تھے۔ درختوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر سوکھ رہے تھے۔ درمیان میں گرل کی دیواریں ٹوٹ رہی تھیں۔ رنگ و روغن، اسٹریٹ لائٹ کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔ اس دوران کئی اعلیٰ شخصیات نے میئر کراچی کو ہدایات دیں کہ شاہراہ فیصل پر توجہ دی جائے۔ اس طرح بلوچ کالونی سے مہران ہوٹل تک شاہراہ فیصل کے درمیانی حصے میں مختلف پھولوں کے پودے لگائے گئے ہیں۔ پلوں، برجوں، اوور ہیڈ برج پر رنگ و روغن کیا جارہا ہے۔
وائرلیس گیٹ سے علی میڈیکل سینٹر تک یعنی اسٹار گیٹ ایئر پورٹ کی جانب جانے والی سڑک کے بالمقابل دیوار بنانے کا سلسلہ شروع کرا دیا گیا۔ شاہراہ فیصل کی خوب صورتی کیلئے اس حدود میں 8 فٹ اونچی کنکریٹ کی دیوار بنانے کا سلسلہ شروع کیا گیا کہ وائرلیس گیٹ کے سامنے ایئرپورٹ سے آنے والے ملکی، غیر ملکی، وی آئی پیز کو خوب صورت بیل بوٹے بنی دیوار بھلی لگے۔ تاہم شہریوں کی پریشانی کو نہیں دیکھا گیا۔ اس دیوار کی تعمیر کے دوران فٹ پاتھ ختم کردیئے گئے ہیں۔ دیوار وائرلیس گیٹ سے علامہ اقبال کالج کے سامنے تک آچکی ہے۔ دو پیٹرول پمپوں کو درمیان میں سے چھوڑا گیا ہے۔
جبکہ وائرلیس گیٹ، چھوٹا گیٹ، اسٹار گیٹ کے بس اسٹاپ پر جگہ رکھی گئی ہے۔ وائرلیس گیٹ پر فلک ناز ٹاور کے نیچے مختلف کوریئر کمپنیوں، موبائل کمپنیوں کی فرنچائز اور دیگر دکانیں ہیں اور اسٹار گیٹ تک کئی ہوٹل، شاپس و مکینک کی دکانیں واقع ہیں۔ اس حصے میں اندر کی آبادیوں میں گرین ٹائون، ملت ٹائون، پنجاب ٹائون، پتھر روڈ، الفلاح، شمشی سوسائٹی اور دیگر آبادیاں واقع ہیں، جن کے رہائشی ہزاروں کی تعداد میں شاہراہ فیصل پر آتے ہیں۔ اب خواتین، مرد، بچے اسٹاپ پر عین شاہراہ فیصل پر کھڑے ہوتے ہیں اور خطرناک حد تک آگے پیچھے بغیر فٹ پاتھ کے آتے جاتے ہیں۔ دیوار کی تعمیر کا سلسلہ جگہ جگہ جاری ہے اور اوپر جھنڈے لگانے کے لیے پائپ کے ٹکڑے لگائے جارہے ہیں۔
شمسی سوسائٹی کی رہائشی خاتون آسیہ بیگم کا کہنا تھا کہ وائرلیس گیٹ سے اسٹار گیٹ تک سروس روڈ ہوٹل والوں، مکینک، دیگر دکان والوں، ٹھیلے پتھارے والوں نے گھیر رکھا ہے۔ اب خواتین مجبور ہو کر شاہراہ فیصل سے جائیں گی۔ ایک بڑی آبادی کے سامنے اس طرح کی دیوار شاہراہ فیصل کی خوب صورتی کے نام پر رہائشی افراد کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
ایک اور مقامی رہائشی خاتون فاطمہ جمیل کا کہنا تھا کہ چند سال قبل ریلوے ٹریک کے اطراف ریلوے نے اس حدو میں دیوار بنائی تھی۔ مجبور ہو کر علاقے والوں نے راستے بنا کر کام چلایا اور ریلوے ٹریکس پر گزرنے کے لیے اوورہیڈ برج نہ ہونے پر ریلوے نے دیوار کا سلسلہ روک دیا تھا۔ اب شاہراہ فیصل پر خوب صورتی کے کام نے پریشان کر دیا ہے۔ سیکورٹی ہو یا خوب صورتی، اس کے متبادل راستے ہوتے ہیں۔