ابو اسامہ انصاری:
غاصب صہیونی ریاست کے غزہ پر حملے کا اصل مقصد خود اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیان نے بے نقاب کر دیا ہے۔ بن یامین نیتن یاہو نے غزہ پر بمباری اور زمینی حملے مزید کئی ماہ تک جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا ہدف صرف حماس کے خلاف جنگ جیتنا ہی نہیں۔ بلکہ حماس کی تمام قیادت کو قتل کرنا ہے۔ اس لیے حماس قیادت کو ہلاک کیے بغیر جنگ ختم نہیں ہوگی۔
لیکود پارٹی کے ہفتہ وار پارلیمانی اجلاس سے خطاب کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ ہمارا ہدف حماس کے خلاف جنگ جیتتے ہوئے، اس کے سارے لیڈروں کو ختم کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم غزہ کے ہر گوشے پر حاوی ہونے کی کوشش میں ہیں۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت کو ہلاک کیے بغیر ہم نتیجے تک نہیں پہنچ سکتے۔ اس جنگ کو جتنا جلدی ہو سکے، انجام تک پہنچانا ہوگا۔ مگر اس میں کئی ماہ یا سال بھی لگ سکتے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی گھر واپسی کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔ مگر حماس نے کچھ ایسی شرائط رکھی ہیں جنہیں پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ادھر غزہ پر 124 دن سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید و زخمی اور لاپتا ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ ہلالِ احمر فلسطین نے بتایا ہے کہ مسمار عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہزاروں شہدا کے جسدِ خاکی تاحال نکالے نہیں جاسکے ہیں۔ بعض مقامات پر تو ملبے کے سامنے ہی اجتماعی نمازِ جنازہ بھی ادا کی جا چکی۔
ہلالِ احمر فلسطین سمیت اقوامِ متحدہ کے ذیلی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی 90 فیصد ریسکیو مشینری تباہ ہو چکی ہے۔ جس کے باعث کنکریٹ کے ڈھیر سے زخمیوں اور شہدا کو نکالنا انتہائی مشکل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سات ہزار سے زائد شہید مرد و خواتین اور بچوں کی لاشیں ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔