ضیا چترالی:
اسرائیلی فوج نے رفح کے جس علاقے کو سیف زون قرار دیا تھا۔ اسے بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ دراصل یہ اس کے منصوبے کا حصہ ہے۔ جس کا آخری مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بچے کھچے اہل غزہ کو صحرائے سینا کی طرف ہانکا جائے گا۔
مصری آمر جنرل سیسی نے صرف زبانی کلامی انکار کرنا تھا، جو وہ کرتا رہا۔ جس کے بدلے اسے چند ارب ڈالرز مل جائیں گے۔ شمالی غزہ سے شروع ہونے والا آپریشن اب جنوب تک پہنچ چکا ہے۔ اس وقت تقریباً 70 فی صد یعنی 15 لاکھ سے زائد فلسطینی مصری بارڈر کے قریب رفح شہر میں جمع ہیں۔ پناہ گزیں کیمپس مصری سرحد کی خاردار تاروں سے چند میٹر کے فاصلے پر ہیں۔ اب حماس جنگجوؤں کے بہانے رفح میں دراندازی شروع ہو چکی ہے۔ بلکہ نہتے فلسطینیوں کو مزید جنوب یعنی مصری سرحد کی طرف دھکیلنے کا عمل بھی جاری ہے۔
منصوبہ یہ ہے کہ دجالی فوج فلسطینیوں کے کچھ بڑے اجتماعات پر حملہ کرے گی۔ جس سے فلسطینی شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام ہوگا۔ یہاں پناہ گزینوں کا ویسے بھی اتنا رش ہے کہ اس محدود علاقے میں تل دھرنے کی جگہ نہیں۔ یہاں تک کہ سڑکوں پر بھی فلسطینی پناہ گزیں مقیم ہیں۔ یہاں کسی بھی جگہ حملہ بڑی تباہی لا سکتا ہے۔
رفح کے مہاجر کیمپوں پر اگر بمباری کی جائے تو فلسطینی بمباری سے بچنے کے لیے سرحد کی طرف دوڑیں گے اور وہ خاردار تار کے بالکل قریب پہنچ جائیں گے۔ اس کے بعد جنرل سیسی فلسطینیوں کے لیے ایک نجات دہندہ کے طور پر نمودار ہوگا اور وہ انہیں سینا میں داخل ہونے کی اجازت دے گا اور سیسی کی زبانی ان کے لیے ہمدردی کے سوتے پھوٹ پڑیں گے۔ مگر درحقیقت یہ امریکی خاکے میں رنگ بھرنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ جیسا کہ سیسی، نیتن یاہو اور امریکا کے درمیان مسغاف منصوبے میں طے پایا ہے۔ یہ تفصیلات خود اسرائیلی میڈیا نے جاری کی تھیں۔ اب آئیے مسغاف منصوبے پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں۔
مسغاف اسرائیلی ریاست کا ایک قومی اسٹریٹجک ادارہ ہے۔ اس نے غزہ کے مستقبل کے بارے میں جو پلان تیار کیا ہے۔ اس کی جھلکیاں خود ہی جاری کی ہیں۔ منصوبہ کے مطابق غزہ کو فلسطینیوں سے مکمل طور پر خالی کر کے صہیونی ریاست اپنے قبضے میں لے لے گی۔ پناہ گزینوں کو مصر کے صحرائے سینا میں بسایا جائے گا۔ بدلے میں اقتصادی بحران کا شکار، بلکہ دیوالیہ سیسی حکومت کی مالی مدد کی جائے گی۔ مصر اپنے موجودہ حالات اور عالمی دبائو کی وجہ سے اسے قبول کرنے پر مجبور ہوگا۔
یہ خاکہ چچا سام نے تیار کیا ہے۔مسغاف کے مطابق مصر میں لاکھوں خالی مکانات ہیں۔ جن میں پناہ گزینوں کو بسایا جائے گا۔ مصری نگرانی کی وجہ سے وہ سینا میں صہیونی ریاست کے لیے کوئی خطرہ نہیں بن سکیں گے۔ یوں ہمیشہ کے لیے صہیونی ریاست محفوظ ہو جائے گی۔ 2 ملین پناہ گزینوں کو بسانے کے لیے 8 ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جبکہ بدلے میں مصری آمر کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی رشوت مل جائے گی۔
مسغاف کا کہنا ہے کہ یہ نسبتاً آسان اور سستا حل ہے اس درد سر کا۔ اس لئے بہت سے مبصرین کا دعویٰ ہے کہ جنرل سیسی صرف یہودی ہی نہیں، بلکہ کٹر صہیونی بھی ہے۔ اسے صہیونی ریاست کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنے کی خاطر لانچ کیا گیا تھا۔ مصری اسلام پسندوں کا قتل عام کر کے اس نے مصر کی طرف سے ہمیشہ کے لیے اسرائیل کو لاحق خطرات کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اب اس کے ذریعے فلسطینیوں سے بھی اسرائیل کی جان چھڑائی جائے گی۔ اس لیے اسرائیلی جنرل سیسی کو اپنا نیشنل ہیرو قرار دیتے رہے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ 30 ارب ڈالر اونٹ کے منہ میں زیرہ بھی نہیں۔ مصر پر بیرونی قرضوں کا حجم 400 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ اس رقم سے مصری آمر کو وقتی ریلیف تو ضرور ملے گا۔ لیکن قرضوں کی 20 فیصد ادائیگی بھی اس سے نہیں ہو سکتی۔