عمران خان :
متحدہ عرب امارات میں پاکستانی جعلی کرنسی کا بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔ نیٹ ورک کے تانے بانے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے ملتے ہیں۔ اس ضمن میں دبئی سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں پاکستان میں اہم گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ جبکہ تحقیقات کا دائرہ اس پورے نیٹ ورک سے منسلک پاکستان اور دبئی میں موجود ملزمان تک وسیع کردیا گیا ہے۔ جس میں درجن بھر کھیپیوں کے علاوہ فوڈ، الیکٹرانک اور کاسمیٹکس کے سامان کے متعدد ڈیلرز اور سپلائرز بھی شامل ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ حالیہ دنوں میں تحقیقاتی اداروں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور پشاور کے ایئر پورٹوں سے خفیہ اطلاعات پر بیرون ملک سے آنے والے فوڈ آئٹمز کی کچھ ایسی کھیپیں پکڑی گئی ہیں۔ جن میں چھپائے گئے 5 ہزار روپے مالیت کے ہزاروں جعلی نوٹ برآمد ہوئے ہیں۔ سامان کی درآمد سے منسلک بعض افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کی گئیں۔ جس کی بنیاد پر شہریار اور احمد نامی افراد کے حوالے سے معلومات ملیں کہ یہ افراد ان وارداتوں میں کھیپی اور سپلائرز کی صورت میں ملوث ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ دونوں ملزمان دبئی میں موجود ایک سامان کے بڑے سپلائر اور ڈیلر شفیق کے فرنٹ مین ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ کرنسی نوٹ غیر ملکی خشک دودھ اور جوس کے پائوڈر کے ڈبوں میں مہارت کے ساتھ چھپا کر ملک میں لائے جا رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس کارروائی سے قبل تحقیقاتی ادارے کی ٹیم کو دبئی میں ہونے والی ایک نجی ڈانس پارٹی سے اہم معلومات اس وقت ملیں جب اس نیٹ ورک سے منسلک افراد نشے میں دھت ہوکر ایک ڈانسر کی وجہ سے آپس میں الجھ پڑے۔ اس لڑائی جھگڑے کے دوران معلوم ہوا کہ ان کے پاس ڈبوں میں جعلی نوٹ بھرے ہوئے تھے۔
مزید تحقیقات پر معلوم ہوا کہ یہ جعلی کرنسی نوٹ بھارت میں بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے تحت چھاپے جا رہے ہیں اور پاکستان کو معاشی طور پر مزید کمزور کرنے کیلئے مختلف قسم کے سامان میں چھپا کر دبئی اور دیگر ریاستوں میں منتقل کردیئے جاتے ہیں۔ جہاں سے یہ کرنسی پاکستان میں سامان لے کر آنے اور جانے والے ان کھیپی افراد کو سپلائی کردیئے جاتے ہیں۔
تحقیقاتی ادارے کی ٹیم کو اس نیٹ ورک سے منسلک شفیق اور شہریار نامی افراد کی تصاویر اور پاسپورٹ کے کوائف بھی مل گئے ہیں۔ جنہیں دیگر افراد کے ساتھ ان کی کیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ اسی معلومات کی روشنی میں بعد ازاں شفیق کے فرنت مین احمد اور شہریار نامی افراد کے ذریعے پاکستان بھیجے جانے والے فوڈ آئٹمز کے سامان میں سے جعلی نوٹ بر آمد کئے گئے۔ جبکہ دو اہم گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم چونکہ اس معاملے میں ابھی بہت سی گرفتاریاں باقی ہیں۔ اس لئے معاملے کو انتہائی خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے بقول چند ماہ قبل دبئی پولیس حکام کی جانب سے خفیہ اطلاعات ملنے پر دبئی میں ایک منی ایکسچینج مرکز سے جعلی غیر ملکی کرنسی کے عوض درہم وصول کرنے والے گروہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان ملزمان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گروہ نے 16000 جعلی یورو کے بدلے ایک کرنسی ایکسچینج سے 50 ہزار درہم وصول کیے تھے اور جعلی شناخت کے ذریعے رقم کا تبادلہ کرکے فراڈ کیا۔ استغاثہ عامہ نے فوجداری عدالت میں ایک کیس پیش کیا۔ جس میں تین ایشیائی باشندے اور ایک عرب پر مشتمل گروہ پر جعلی کرنسی کا کاروبار کرنے کا الزام تھا۔ بعد ازاں ماہ ستمبر میں ان ملزمان کو جیل کی سزائیں سنا دی گئیں۔
تفتیش میں ان کے دیگر ساتھیوں کی معلومات بھی سامنے آئیں۔ جس کے بعد دبئی حکام کی جانب سے ان کی گرفتاریوں کے احکامات بھی دیئے گئے۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ امارات میں ایک گروہ سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی کرنسی کو اصلی کرنسی نوٹ ظاہر کرکے پھیلا رہا تھا۔ کرنسی تبدیل کرانے کیلئے 50 فیصد تک رعایت بھی دی جا رہی تھی۔ جبکہ سادہ لوح افراد ان کے جھانسے میں آرہے تھے۔ ایجنٹ بھی اس میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے دبئی کے ذریعے پاکستان کی جعلی کرنسی کا نیٹ ورک چلانے کے مرکزی کرداروں شفیق، احمد، شہریار اوردیگر کے پاکستان میں موجود اثاثوں اور کاروباری لین دین کی معلومات حاصل کرلی گئی ہیں اور ان افراد کو بھی ٹریس کر لیا گیا ہے جو پاکستان میں بشمول کراچی ڈیفنس میں ان کی جائیدادوں اور سامان کے گوداموں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ ان افراد کے ساتھ ان کے مالیاتی لین دین کی چھان بین بھی شروع کردی گئی ہے۔
ذرائع کے بقول چند روز قبل کراچی ایئرپورٹ سے کسٹمز کلکٹریٹ جناح ٹرمینل کے افسران نے کراچی سے دبئی جانے والے شخص کے سامان میں سے 3 لاکھ کی جعلی کرنسی ضبط کرکے ملزم کو گرفتار کیا۔ ملزم نے یہ کرنسی اپنے سامان میں مہارت سے چھپا رکھی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ ملزم بھی اسی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ جو بیک وقت دبئی اور پاکستان میں سرگرم ہے۔ گرفتار ملزم کے خلاف کسٹمز حکام نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کردی ہے۔