ہریش جوگانی پر بھائیوں نے امریکا میں مقدمہ کیا تھا، فائل فوٹو
ہریش جوگانی پر بھائیوں نے امریکا میں مقدمہ کیا تھا، فائل فوٹو

ہیرے کا بھارتی تاجر اربوں ڈالر گنوا بیٹھا

محمد علی :

امریکا میں ہیرے کا بھارتی تاجر اربوں ڈالر گنوا بیٹھا۔ بھارتی گجرات سے تعلق رکھنے والے ہریش جوگانی پرلاس اینجلس کی عدالت میں 5 ماہ تک مقدمہ چلا۔ بھارتی تاجر کے بھائیوں نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ ہریش نے ان کے ساتھ کئے گئے شراکت داری معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اپنے ڈوبتے ہوئے کاروبار کو بچانے کے لیے ان سے تعاون مانگا، لیکن حالات بہتر ہونے کے بعد وعدے سے مْکر گیا۔

حیران کن طور پر یہ معاہدہ زبانی تھا۔ تاہم لاس اینلجس کی عدالت نے معاہدے کی خلاف ورزی پر ہریش جوگانی پر امریکا کی عدالتی تاریخ کا بڑا ڈھائی ارب ڈالر مالیت کا جرمانہ عائد کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈھائی ارب ڈالر کے علاوہ 17 ہزار اپارٹمنٹس سے حصہ بھی دینا ہوگا، جن میں سے ایک اپارٹمنٹ کی قیمت 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر ہے۔

یوں ان اپارٹمنٹس کی مجموعی قیمت 5 ارب 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر بنتی ہے۔ عدالت نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس خطیر رقم میں سے ہریش جوگابی کے بھائیوں کو کتنا حصہ دیا جائے گا۔ بھارتی جریدے ہندوستان ٹائمز کے مطابق امریکہ میں رہنے والے پانچ اربوں پتی انڈین بھائیوں کے درمیان 21 سالہ پرانے تنازعے کا فیصلہ عدالت نے بالآخر سنا دیا ہے جو مقامی میڈیا کی بھی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق پانچ ماہ تک مقدمہ چلنے کے بعد عدالت نے امریکی شہری یریش جوگانی کو حکم دیا کہ وہ اپنے بھائیوں کو 2.5 ارب ڈالر سے زائد رقم ہرجانے میں ادا کریں جبکہ پراپرٹی میں بھی حصہ دیں۔ ہریش جوگانی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے بھائیوں کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

گجرات سے تعلق رکھنے والے جوگانی خاندان نے ہیروں کی عالمی تجارت سے دولت کمائی جبکہ یورپ، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بھی ان کے دفاتر ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی لاس اینجلس میں بھی بے تحاشا پراپرٹی ہے۔ششی کانت جوگانی 1969ء میں 22 سال کی عمر میں انڈیا سے امریکی ریاست کیلی فورنیا منتقل ہوئے تھے، جہاں انہوں نے اکیلے ہی قیمتی پتھروں کا کاروبار شروع کیا اور ساتھ ہی پراپرٹی بھی بنانا شروع کر دی۔

1990ء کی دہائی میں کساد بازاری کے باعث انہیں پراپرٹی میں نقصان اٹھانا پڑا جو بعد میں شدت اختیار کر گیا جب 1994ء میں زلزلہ آنے سے ان کی کمپنی کی بنائی ہوئی ایک عمار ت میں 16 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس نقصان کے بعد ششی کانت جوگانی کو اپنے بھائیوں کو بھی کاروبار میں شامل کرنا پڑا۔ اس پارٹنرشپ کے نتیجے میں کمپنی نے مزید پراپرٹی بنائی اور آخر کار تقریباً 17 ہزار اپارٹمنٹس کی مالک بن گئے۔

ششی کانت جوگانی نے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ ان کے بھائی ہریش جوگانی نے تمام بھائیوں کو زبردستی کمپنی سے علیحدہ کر دیا اور پیسے دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ تاہم ہریش جوگانی کا کہنا تھا کہ معاہدہ تحریری شکل میں نہیں تھا لہٰذا ان کے بھائی کسی قسم کی پارٹنر شپ ثابت نہیں کر سکتے۔

مقدمہ سننے والوں ججوں کا کہنا ہے کہ ہیروں کی تجارت کرنے والوں اور گجراتیوں میں زبانی معاہدے ہونا معمول کی بات ہے۔ ششی جوگانی کے وکیل سٹیو فریڈمین نے کہا کہ قانون کے مطابق زبانی معاہدے بھی تحریری معاہدوں جتنی ہی اہمیت رکھتے ہیں۔ جیوری نے ہریش کی جانب سے ہیرے کی شراکت داری کی خلاف ورزی پر بھائیوں چیتن اور راجیش کو 165 ملین ڈالر ہرجانے کے ساتھ ساتھ ششی کو 1.8 ارب ڈالر، چیتن کو 234 ملین ڈالر اور رئیل اسٹیٹ پارٹنرشپ کی خلاف ورزی کرنے پر راجیش کو 360 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ججوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 77 سالہ ششی 50 فیصد ریئل اسٹیٹ پارٹنرشپ کے مالک ہیں، ہریش 24 فیصد، راجیش دس فیصد، شیلیش 9.5 فیصد جبکہ سب سے چھوٹے بھائی چیتن 6.5 فیصد پراپرٹی کے مالک ہیں۔ سب سے چھوٹے بھائی چیتن کی عمر 62 سال ہے۔