اقبال اعوان :
جماعت اسلامی کے ذیلی ادارے الخدمت نے غزہ کے زخمی فلسطینی بھائیوں کو پاکستان لاکر علاج کرانے کے حوالے سے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ دوسری جانب غزہ کے متاثرین کیلئے رمضان کے حوالے سے امدادی کھیپ بھیجنے کی تیاری بھی کرلی گئی ہے۔ الخدمت کے ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی غزہ جانے کی تاحال خواہش پوری نہیں ہو سکی۔ تاہم اس حوالے سے عملے کی رجسٹریشن جاری ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں کراچی اور لاہور سے طبی عملہ غزہ جائے گا۔
الخدمت نے بلوچستان میں بارش سے متاثرین کی بحالی کے حوالے سے بھی امدادی مشن تیز کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ غزہ کے زخمیوں کو پاکستان لانے کی اجازت دی جائے۔ ان کو لانے اور علاج سمیت دیگر اخراجات جماعت اسلامی برداشت کرے گی۔ الخدمت ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب اجازت کیلئے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اور پلاننگ کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ غزہ کے زخمیوں کو کس طرح لانا اور علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
اس ضمن میں الخدمت کے مرکزی ترجمان محمد شعیب کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ میں صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ شہادتیں 31 ہزار اور زخمیوں کی تعداد 72 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ جبکہ غذائی اور طبی سہولتوں کے فقدان کے باعث فاقوں اور زخمیوں کا بروقت علاج نہ ہونے پر شہدا کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب جنگ بندی نہ ہونے پر امدادی سرگرمیاں خاصی مشکل ہیں۔
الخدمت نے پاکستان میں ریسکیو اور طبی عملے کے رضاکاروں کی غزہ جانے کیلئے رجسٹریشن کا آغاز کیا تھا۔ ہزاروں افراد اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد کیلئے جانے کو تیار ہیں۔ اب یہ جنگ بندی کی صورت میں ممکن ہوگا۔ تاحال امدادی مشن ترکیہ اور فلسطین کے گیارہ فلاحی اداروں سے معاہدہ کر کے چلایا جارہا ہے۔ اب رمضان قریب آچکا ہے۔ اس حوالے سے مختلف فوڈز پیکجز کی تیاری کرلی گئی ہے جو 9 مارچ کو روانہ کر دیئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے امدادی کھیپ بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ این ڈی ایم اے کی مدد سے کارگو جہازوں اور سمندری راستوں سے سامان بھیجا جا رہا ہے۔ اب تک ادویات، تیار کھانا، خیمے، ترپال، بے بی کٹس، ہائی جین کین اور ونٹر پیکج بھجوائے جا چکے ہیں۔ الخدمت ڈیڑھ ارب روپے مالیت کا ایک ہزار ٹن امدادی سامان غزہ بھجوا چکی ہے۔ اب سمندری راستوں سے 31 مارچ تک مزید ایک ہزار ٹن سامان روانہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی یا جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی بھائیوں کی مکمل بحالی تک الخدمت کا امدادی مشن جاری رہے گا۔ زیادہ توجہ طبی، غذائی اور بحالی کی سہولتوں پر رکھ رہے ہیں۔ پاکستان میں موجود فلسطینی طلبا اور طالبات کو فیس کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کی کفالت بھی الخدمت نے اٹھائی ہے۔ اب قاہرہ (مصر) کے میڈیکل کالجز میں بھی غزہ کے طلبا اور طالبات کی تعلیمی معاونت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب الخدمت نے بلوچستان میں بھی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد امدادی مشن شروع کر دیا تھا۔ الخدمت کراچی کے ترجمان محمد زین صدیقی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گوادر سمیت دیگر تباہ حال علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے الخدمت کی درجنوں ٹیمیں روانہ کر دی گئی تھیں، جن میں طبی عملہ بھی شامل تھا۔ جبکہ دوائیاں، راشن، خیمے، ترپال، گرم کپڑے اور تیار کھانا بھجوایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ درجنوں ٹیمیں کام کررہی ہیں اور پانی علاقوں سے نکالا جائے گا۔ اس کے بعد آبادی کے مکینوں کے گھروں کی مرمت کی جائے گی۔ ان کو عارضی رہائش کے لیے خیمے دیے جارہے ہیں۔ پریشان متاثرین کو گرم کپڑے، کمبل بھی دیئے جارہے ہیں۔