محمد اطہر فاروقی:
موسمی تبدیلی کے باعث رواں سال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ گرم ہو سکتا ہے۔ جبکہ مون سون کے سیزن میں معمول سے زیادہ بارشیں بھی متوقع ہیں۔ فصلوں کی کاشت اور پیداوار کا عمل بھی موسمیاتی تبدیلی سے وابستہ ہے۔
ادھر مارچ میں سردی کی حالیہ لہر نئی نہیں۔ 1979ء کو بھی مارچ کے مہینے میں کراچی میں پارہ 7 سینٹی گریڈ تک گرا تھا۔ چیف میٹرولوجسٹ کے بقول پاکستان میں کسی حد تک موسمی تبدیلی ہوئی ہے۔ البتہ مارچ کے ماہ سے اندازہ لگانا درست نہیں۔
دوسری جانب ماہر جنرل فزیشن کے بقول بیماریاں اور وائرل انفیکشنز کا عمل دخل کچھ حد تک موسمی صورتحال سے ہوتا ہے۔ اس وقت کراچی میں معمول سے زیادہ سردی ہے۔ ایڈینو وائرس، وائرل انفیکشن، گلے کی خرابی، کھانسی، موشن، بخار اور سینہ جام ایک عام بیماری بن گئی ہے اور اس کی اصل وجہ بے موسمی سردی ہی ہے۔
پاکستان میں موسمی تبدیلی کی وجہ سے سردی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم رواں برس گرمی کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ زرعی ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان میں فصلوں کی پیداوار اور کاشت بھی موسمی صورتحال سے وابستہ ہوتی ہیں۔ موسمیاتی تبدلیاں، بے موسمی بارشیں اور سیلاب زرعی طبقے کو متاثر کرتی ہے۔
’’امت‘‘ نے موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں کے حوالے سے ماہرین سے بات چیت کی تو چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ مارچ کی سردی کو موسمیاتی تبدیلی سے لنک کرنا مناسب نہیں ہے۔ جب تک اس کی مکمل تحقیقات نہ ہو اور یہ بات ثابت نہ ہو۔ اس طرح کراچی میں پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔
رواں برس ماہ مارچ سے قبل بھی 1979 میں کراچی میں مارچ کے ماہ میں ہی پارہ 7 سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا۔ کبھی کبھی ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ممکن ہے کہ مارچ میں بارشیں اور شمالی علاقوں میں برف باری ہو جائے۔ چونکہ کافی عرصے بعد ایسا ہو رہا ہے تو عوام کو لگ رہا ہے کہ موسمی تبدیلی ہوئی ہے۔ تاہم کسی حد تک یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں موسمی تبدیلی ہوئی ہے۔ اس کی مثال گوادر کی بھی لے سکتے ہیں۔ جہاں ریکارڈ بارشیں ہوئی ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ماضی کو دیکھا جائے تو یہ بات ظاہر ہے کہ جس سال معمول سے زیادہ سردی پڑتی ہے۔ اس کے اگلے سال گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ٹھیک اسی طرح 2023ء سرد گزرا ہے اور 2024ء میں گرمی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں۔ عالمی سطح پر بھی ہوگا۔ ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کے حوالے سے رواں سال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اپریل کے بعد ہی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مارچ اور اپریل کا ڈیٹا جمع ہونے کے بعد ہی کچھ صورتحال سامنے آئے گی۔ البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ رواں سال بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی۔
ماہر ڈاکٹر و جنرل فزیشن ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بیماریاں اور وائرل کا عمل دخل کچھ حد تک موسمی صورتحال سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ اس وقت کراچی میں معمول سے زیادہ سردی ہے تو ایڈینو وائرس، وائرل انفیکشن، گلا خراب، کھانسی، موشن، بخار اور سینہ جام ایک عام بیماری بنی ہوئی ہے اور مذکورہ بیماریوں کی اصل وجہ سردی ہی ہے۔ موسم اگر مزید ٹھنڈا ہوگا تو مذکورہ وائرس اور بیماریوں کے کیسز میں بے تحاشا اضافہ ہوسکتا ہے۔
سردی میں اضافے سے متاثرین میں سب سے زیادہ بزرگ اور بچے شامل ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کی قوت مدافعت ایک نوجوان سے انتہائی کم ہوتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر رواں سال گرمی میں اضافہ ہوا تو بیماریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ جس میں جلدی امراض، ہیٹ اسٹروک، الٹی، موشن وغیرہ سرفہرست ہوں گے۔