ملک بھر یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے، فائل فوٹو
ملک بھر یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے، فائل فوٹو

رمضان پیکیج، یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی مارکیٹ سے مہنگی

امت رپورٹ :
وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے رمضان پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے بقول اس پیکیج سے تین کروڑ چھیانوے لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہوں گے۔ تاہم حقائق یہ ہیں کہ اصل ریلیف ٹارگٹڈ سبسڈی کی کٹیگری میں آنے والے خاندانوں کو ہوگا۔ یعنی جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کا کارڈ رکھتے ہیں۔ اس بار ابتدا میں ہی ایک انہونی یہ ہوئی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر فروخت ہونے والی چینی مارکیٹ سے مہنگی ہے۔

واضح رہے کہ اس بار وفاقی حکومت نے ساڑھے سات ارب روپے کے رمضان پیکیج کی منظوری دی ہے۔ ہمیشہ کی طرح رمضان پیکیج کے تحت کھانے پینے کی انیس اشیا پر سبسڈی دی جائے گی۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ان اشیا میں آٹا، چینی، گھی، دال چنا (بیسن)، دال مسور، سفید چنا، باسمتی چاول، سیلا چاول، ٹوٹا چاول، کوکنگ آئل، مونگ کی دھلی دال، ماش کی دھلی دال، کھجور، سافٹ ڈرنکس، مشروبات، چائے کی پتی، پیک دودھ اور مصالحہ جات شامل ہیں۔

سبسڈی کے لحاظ سے رمضان پیکیج کا سب سے زیادہ فائدہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں رجسٹرڈ مستحقین کو ہوگا۔ یوٹیلٹی کے عام غریب صارفین کے لئے بھی اگرچہ انیس سبسڈی اشیا میں بچت ہے۔ لیکن ٹارگٹڈ سبسڈی میں آنے والے بے نظیر پروگرام کارڈ ہولڈرز کے مقابلے میں یہ بہت کم ہے۔

مثلاً یوٹیلٹی اسٹورز پر سبسڈی والا گھی عام غریب صارف کو ایک کلو کا پیکٹ چار سو دس سے چار سو بیس روپے میں مل رہا ہے۔ اس کے برعکس بی آئی ایس پی مستحقین کو یہی گھی کا پیکٹ تین سو پینسٹھ روپے میں دستیاب ہے۔ سب سے نمایاں فرق آٹے کے حوالے سے ہے۔ بی آئی ایس پی مستحقین کو بیس کلو آٹے کا تھیلا چھ سو اڑتالیس روپے کا ملے گا۔ تاہم عام صارف کو دس کلو آٹے کا یہی تھیلا تقریباً تیرہ سو نوے روپے میں دستیاب ہوگا۔

دلچسپ امر ہے کہ سبسڈی کی انیس اشیا میں ایک آئٹم ایسا بھی ہے۔ جو کھلی مارکیٹ سے بھی زیادہ قیمت پر یوٹیلٹی اسٹورز پر فروخت کیا جارہا ہے۔ یہ چینی ہے۔ جمعرات کی شام اس رپورٹ کے فائل کیے جانے تک اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت ایک سو بیالیس روپے سے ایک سو پچاس روپے فی کلو تک تھی۔ تاہم یوٹیلٹی اسٹورز پر فی کلو چینی ایک سو پچپن روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔ تاہم یہاں بھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ ہولڈرز فائدے میں ہیں کہ ان کے لئے ریٹ ایک سو نو روپے فی کلو طے کیا گیا ہے۔ عام صارف کے لئے یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی ایک سو پچپن روپے فی کلو ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سبسڈی والی کوئی جنس یوٹیلٹی اسٹورز پر مارکیٹ سے مہنگی بیچی جارہی ہو۔

اس حوالے سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذرائع نے بتایا کہ اس کا سبب کارپوریشن کا مہنگے ٹینڈر پر چینی خریدنا ہے۔ چونکہ کارپوریشن پورے مہینے کا ٹینڈر کھولتی ہے۔ اس وقت جو ریٹ ہوتا ہے۔ اس پر خریداری کرلی جاتی ہے۔ کارپوریشن نے ٹینڈر پر مہنگی چینی خرید لی تھی۔ اب مجبوری میں مہنگی بیچنی پڑ رہی ہے۔ چونکہ مہنگی چینی خرید کر سستی بیچنا ممکن نہیں۔ لہٰذا اس وقت صورتحال یہ ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر عام صارف کے بجائے صرف بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ صارفین ہی چینی خرید رہے ہیں۔ کیونکہ انہیں یہ ایک سو نو روپے فی کلو مل رہی ہے۔ دیگر بیشتر سبسڈی اشیا میں بھی عام صارف اور کارڈ ہولڈرز کے لئے رعایت کا نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔

اعتراض اس پر نہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ مستحق صارفین کو زیادہ رعایت کیوں دی جارہی ہے۔ مستحقین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا بہت احسن قدم اور قابل تعریف عمل ہے۔ اعتراض اس پر ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کا نوے فیصد صارف بھی غریب ہی ہوتا ہے۔ وہ ٹارگٹڈ سبسڈی سے صرف اس لئے محروم ہے کہ اس نے بی آئی ایس پی کارڈ نہیں بنایا۔

ان ذرائع کے بقول دیہات اور دوردراز کے علاقوں کے مستحقین کی ایک بڑی تعداد آگہی نہ ہونے اور سہولتوں کی فقدان کے سبب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خود کو رجسٹرڈ نہیں کراسکی ہے۔ اگرچہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے ہر ریجن میں دس سے بارہ ایسے اسٹورز رکھے ہیں۔ جہاں چار مارچ سے یہ رجسٹریشن کی جارہی ہے۔ وہاں موجود نادرا کا نمائندہ رجسٹریشن کر رہا ہے۔ لیکن وقت کیونکہ کم ہے اور رمضان کا مہینہ بالکل سر پر ہے۔ لہٰذا مطلوبہ رجسٹریشن اتنے مختصر وقت میں ممکن نہیں۔ یوں مستحقین کی ایک بڑی تعداد محض کارڈ نہ ہونے کے سبب ماہ رمضان میں ٹارگٹڈ سبسڈی سے محروم رہ جائے گی۔

کارپوریشن ذرائع کے مطابق عام غریب صارف کے مقابلے میں بے نظیر انکم سپورٹ کے کارڈ ہولڈرز کی تعداد جو ماہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز سے خریداری کرتی ہے۔ فی الحال محض بیس سے پچیس فیصد ہے۔ باقی پچھتر فیصد صارفین میں سے تیس سے پینتیس فیصد لوئر مڈل طبقہ ایسا بھی ہے۔ جو موجودہ مہنگائی کے سبب اب غریب طبقے میں شمار ہونے لگا ہے۔ اس مستحق طبقے کو بھی ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت ریلیف دینے کے لئے ضروری ہے کہ بی آئی ایس پی کی رجسٹریشن میں تیزی لائی جائے۔ عام غریب صارف کو بھی اگرچہ رمضان پیکیج کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز پر مارکیٹ کے مقابلے میں کھانے پینے کی اشیا کم قیمت پر ملتی ہیں۔ لیکن ٹارگٹڈ سبسڈی کے مقابلے میں یہ بچت خاصی کم ہے۔