محمد علی :
امریکی افواج میں خفیہ معلومات لیک ہونے پر کھلبلی مچ گئی ہے۔ محض ایک برس کے دوران ایک درجن سے زائد فوجیوں نے دوسرے ممالک کیلئے جاسوسی کرتے ہوئے خفیہ معلومات فراہم کیں۔ تاہم امریکی افواج کی جانب سے صرف 5 افسران کا اعتراف کیا گیا ہے۔ سرکاری طور پر 5 حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران پر جاسوسی کا الزام لگا۔ جن کے خلاف چین اور روس کو کلاسیفائیڈ ملٹری دستاویزات دینے پر آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے۔
تازہ واقعے میں دیکھا گیا کہ کوربن شلٹز نامی سارجنٹ ایک سال تک چین کو امریکی افواج کی حساس معلومات فراہم کرتا رہا۔ جس سے یو ایس آرمی بے خبر رہی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج نے اپنے ہی ایک انٹیلی جنس اہلکار کو چین کیلئے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ سارجنٹ کوربن شلٹز کو جمعرات کے روز فوجی اڈے فورٹ کیمبل سے حراست میں لیا گیا ہے۔ گرفتار کیے گئے اہلکار پر 42 ہزار امریکی ڈالرز کے عوض چین کو قومی دفاعی معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔ بیان میں عائد کردہ فرد جرم کے مطابق، شلٹز جون 2022ء سے چین کو امریکی قومی دفاع سے متعلق دستاویزات، نقشے اور تصاویر فراہم کر رہا تھا۔ حراست میں لئے گئے امریکی انٹیلی جنس اہلکار پر لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں، ہائپر سونک آلات، ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (HIMARS) اور امریکا کے چینی فوج سے متعلق داخلی دستاویزات بھی چین کوفراہم کرنے کا الزام ہے۔
اس سے قبل اگست 2023ء میں امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کے دو حاضر سروس ارکان کو چین کیلئے جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان امریکی اہلکاروں پر شبہ تھا کہ وہ بیجنگ کو خفیہ معلومات بیچ رہے تھے۔ جس میں جنگی جہازوں اور ان کے ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ ساتھ ریڈار سسٹم کے بلیو پرنٹس اور ایک بڑی امریکی فوجی مشق کے منصوبے شامل تھے۔
امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ سان ڈیاگو میں یو ایس ایس ایسیکس نامی بحری جہاز پر کام کرنے والے سیلر جنچاو وی نے جہازوں کے آپریشن اور ان کے نظام کے بارے میں درجنوں دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز چین کے حوالے کیں۔ ان معلومات میں تکنیکی اور مکینیکل مینولز بھی شامل تھے۔ جو ان کے اپنے جہاز کے ہتھیاروں سے متعلق تھے۔ 22 سالہ اہلکار پر الزام لگایا گیا کہ ان معلومات کیلئے اسے ہزاروں ڈالر ادا کیے گئے۔ جرم ثابت ہونے پر اسے جیل میں عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک الگ کیس میں محکمہ انصاف نے کہا کہ پیٹی آفیسر 26 سالہ وین ہینگ ژاؤ نے لاس اینجلس کے شمال میں واقع نیول بیس وینٹورا کاؤنٹی میں اپنے عہدے پر رہتے ہوئے تقریباً دو سال تک چین کیلئے جاسوسی کی۔ ژاؤ پر الزام ہے کہ اس نے ایک چینی انٹیلی جنس ایجنٹ سے انڈو پیسیفک میں ایک بڑی امریکی فوجی مشقوں کے بارے میں معلومات کیلئے تقریباً 15 ہزار ڈالر وصول کیے تھے۔ جس میں جہازوں کے لنگرانداز ہونے کے وقت اور مقام کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔
ژاؤ پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے جنوبی جاپان میں امریکی فوجی اڈے پر ریڈار سسٹم کیلئے الیکٹریکل ڈایا گرام اور بلیو پرنٹس چینی اداروں کے حوالے کیے تھے۔ جاپان کے اس علاقے میں امریکی فوج بڑی تعداد میں تعینات ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ژاؤ کو 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل اپریل 2023ء میں امریکی فضائیہ نیشنل گارڈ کے ایک 21 سالہ ممبر کو پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات لیک کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جیک ٹیکسیرا نامی نیشنل گارڈ ممبر ایک آن لائن گیمنگ چیٹ گروپ کا لیڈر ہے۔ جہاں سے فائلیں لیک ہوئی تھیں۔ ان میں روس پر حملے کیلئے یوکرین کو مسلح کرنے سے متعلق معلومات شامل تھیں۔ جنگی منصوبے میں یوکرینیوں کی غیرمعمولی اموات کا ذکر کیا گیا۔
دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنگ میں اب تک 71 ہزار 500 یوکرینی، جبکہ 16 ہزار سے 17 ہزار روسی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں اور یوکرین کی 12 میں سے 9 بریگیڈ امریکا نے مسلح کیں۔ رپورٹس کے مطابق سروس ریکارڈ کے مطابق ٹیکسیرا نے 2019ء میں فورس میں شمولیت اختیار کی۔ اس کا آفیشل ٹائٹل سائبر ٹرانسپورٹ سسٹمز ٹریول مین ہے اور وہ ایئرمین فرسٹ کلاس کا درجہ رکھتا ہے۔