فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

فلسطینیوں نے افطار کے وقت بھی لاشے اٹھائے

میگزین رپورٹ :

غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں برقی قمقموں اور رمضان کریم کی پتیوں سے ماہ صیام کا استقبال کیا گیا۔ زخموں سے چور اور بھوک سے نڈھال فلسطینیوں کو کھانے پینے کی اشیا سے زیادہ رمضان المبارک کا روایتی آرائشی سامان خریدنے کی فکر رہی۔ ایک طرف جہاں دیر البلاح، خان یونس اور رفح میں اسرائیلی بمباری رمضان کے پہلے دن بھی جاری رہی تو اہل غزہ شہید مساجد کے باہر اور اطراف میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرتے رہے۔

فلسطینیوں نے افطار کے وقت بھی اپنے پیاروں کے لاشے اٹھائے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی بمباری میں کم از کم 19 روزہ دار شہید ہوئے۔ جن میں ایک فیملی کو دیر البلاح میں بم سے اڑایا گیا۔ جبکہ خان یونس کے ایک محلے میں صیہونی فوج نے پورے علاقے میں بلڈوزر چلا کر گھروں اور زمین کو برابر کردیا۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں خاندانوں کے خلاف 7 قتل عام کیے۔ جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 67 شہید اور 106 زخمی ہوئے۔ متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہے۔ قابض فوج ایمبولینسوں اور شہری دفاع کے عملے کو ان تک پہنچنے سے روکتی ہے۔

وزارت صحت کے مطابق 8 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 31 ہزار 112 شہید اور 72,760 زخمی ہوئے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں 72 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ ادھر رفح میں فلسطینیوں نے بازاروں کا رخ کیا تو وہاں کھجور اور دودھ دستیاب نہیں تھا۔ بیشتر فلسطینی مسلمانوں نے خالی پیٹ ہی روزہ رکھا اور پانی سے افطار کیا۔ اس دوران امریکی فوج کا ایک بیان سامنے آیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں ایئر ڈراپ امداد پہنچائی ہے۔ جبکہ سمندر کے راستے اہل غزہ کو خوراک پہنچانے کا کام نامعلوم وجوہات کی بنا پر رک گیا ہے۔ رمضان المبارک شروع ہوگیا، لیکن غزہ کے لیے امداد لے جانے والا جہاز تاحال قبرص کی بندرگاہ سے روانہ نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے احترام رمضان میں غزہ پر اسرائیلی روکنے کی اپیل کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انتونیوگوتریس نے کہا کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان شروع ہوگیا ہے۔ ماہ مقدس میں بھی غزہ میں بمباری، خون ریزی اور ہلاکت خیزی جاری ہے۔ ماہ رمضان کا احترام کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی جائے۔ انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ میں امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں اور غزہ سے فوری طور پر یرغمالیوں کی رہائی بھی کی جائے۔