امت رپورٹ :
امریکی کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں ایک بدبودار یہودی امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین کی جانب سے عمران خان کی محبت میں ماتم کرنے میں ایک بار پھر حکیم محمد سعید کی پیشن گوئی یاد دلادی ہے۔ اس پیشن گوئی کا تذکرہ میڈیا میں بارہا ہوتا رہا ہے۔ چونکہ تازہ معاملہ بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔ لہٰذا قارئین کے ذہن پر دستک دینے کے لئے بتاتے چلیں کہ قریباً تین دہائی قبل ہی جب بطور سیاستدان عمران خان کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ حکیم محمد سعید نے اپنی کتاب میں کہا تھا کہ یہودی لابی اپنے مقاصد کے لئے عمران خان کو پاکستان میں اقتدار دلانا چاہتی ہے۔
انہوں نے لکھا تھا ’’پاکستان کے لئے ایک عمران خان کا انتخاب ہوا ہے۔ یہودی ٹیلی ویژن اور پریس عمران خان کو ہاتھوں ہاتھ لے رہا ہے۔ سی این این اور بی بی سی عمران خان کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملارہے ہیں۔ برطانیہ، جس نے فلسطین تقسیم کرکے یہودی حکومت قائم کرائی۔ وہ بھی عمران خان کو پاکستان پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اب عمران خان کی شادی یہودیوں میں کرادی گئی ہے۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو کروڑوں روپے دیے جارہے ہیں۔ تاکہ عمران خان کو ایک خاص شخصیت بنادیا جائے۔ دراصل وزارت عظمیٰ کے لئے عمران خان کی شخصیت سازی کی جارہی ہے‘‘۔ یاد رہے کہ ہمدرد دواخانہ اور ہمدرد یونیورسٹی کے بانی حکیم محمد سعید ایک جید شخصیت تھے۔ انہوں نے مذہب اور طب پر دو سو سے زائد کتب لکھیں۔ اکتوبر انیس سو اٹھانوے میں انہیں کراچی میں شہید کردیا گیا تھا۔
پچھلی تین دہائیوں میں پی ٹی آئی کے قیام اور عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی مسند پر بٹھانے سے لے کر اب تک کے واقعات کو دیکھا جائے تو امریکہ، مغرب سمیت طاقتور یہودی لابی عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے۔ جس میں قادیانی لابی بھی اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ اس کی تفصیل میں جائیں تو پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ فی الحال ہمارا موضوع امریکی کانگریس کمیٹی کا حالیہ اجلاس ہے۔
پاکستان کی مخالفت اور عمران خان کی حمایت میں یہ اجلاس پی ٹی آئی امریکہ کے عاطف خان، سجاد برکی، قادیانی ڈاکٹر آصف محمود اور دیگر نے بلایا تھا۔ اس کے لئے پی ٹی آئی نے لاکھوں ڈالروں کے عوض ہائر کی جانے والی لابنگ فرموں کی خدمات حاصل کیں۔ ان لابنگ فرموں پر یہودی لابی کے اثرات گہرے ہیں۔ اس سارے معاملے میں مرکزی کردار بدبودار یہودی رکن کانگریس بریڈ شرمین کا تھا۔ کانگریس کمیٹی کی سماعت کے دوران وہ مسلسل پی ٹی آئی کا ماتم کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بلے اور پھر بلے باز پر پابندی لگادی گئی۔ عمران خان کو سلیکٹو پراسیکیوشن سسٹم کا نشانہ بنایا گیا۔ نو مئی کو عمران خان کو گرفتار کرکے پارٹی کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان میں امریکی سفیر جیل میں جاکر عمران خان سے ملاقات کرے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو اٹھارہ، اٹھارہ برس قید کی سزا سنائی گئی۔ لیکن بریڈ شرمین کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔ لیکن بریڈ شرمین نے اپنے لب سی رکھے ہیں۔ بلکہ وہ اسرائیل کی حمایت میں بیان جاری کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر بھی ان کے کان پر جوں نہیں رینگی۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان میں مختلف سابق حکمرانوں کو جیل ہوتی رہی۔ لیکن بریڈ شرمین کے پیٹ میں کبھی مروڑ نہیں ہوا۔ ایک عمران خان کی گرفتاری پر وہ مسلسل نوحے پڑھ رہے ہیں۔ کیونکہ یہودی لابی کے ایک اہم رکن ہونے کے سبب انہیں عمران خان کے لئے آواز اٹھانی کی ڈیوٹی دی گئی ہے۔ بریڈ شرمین بھارت نواز اور ہمیشہ سے پاکستان مخالف رہے ہیں۔ ان کی مسلم دشمنی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ حال ہی میں جب ان سے سوال ہوا کہ وہ نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیل کی حمایت کیوں کر رہے ہیں؟ تو وہ غصے میں آگئے۔ یہ الزامات عام ہیں کہ ریپبلکن پارٹی کے رکن بریڈ شرمین نے اسرائیل نواز لابی سے سات لاکھ ڈالر سے زائد معاوضہ وصول کیا ہے۔ تاکہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام کو جائز قرار دے سکیں۔ المیہ یہ ہے کہ قادیانی ڈاکٹر آصف محمود، عاطف خان، سجاد برکی اور امریکہ میں موجود پی ٹی آئی کے دیگر رہنما اسی پاکستان اور مسلم مخالف بدبودار رکن کانگریس کی تعریف میں قصیدے لکھ رہے ہیں۔ بریڈ شرمین کے والد اور والدہ دونوں روسی یہودی النسل تھے۔
اپنے تئیں پی ٹی آئی نے کانگریس کمیٹی کا اجلاس پاکستان کے خلاف اور عمران خان کی سپورٹ میں بلایا تھا۔ لیکن یہ الٹا اس کے گلے پڑگیا۔ اجلاس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کی پیشی کراکے اس سے یہ کہلوایا جاسکے کہ سائفر ایک امریکی سازش تھا۔ جس کا مقصد پاکستان میں عمران خان کی حکومت گرانا تھا۔ لیکن ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جانب سے عالمی سطح پر اس سازش کی نفی کرکے پی ٹی آئی کو جھوٹا قرار دیدیا گیا۔
اس اجلاس کی تمام تفصیلات میڈیا میں آچکی ہیں۔ صرف یہ نکتہ بیان کرنے کے لئے کہ کس طرح اس اجلاس نے پی ٹی آئی کی امیدوں پر پانی پھیرا۔ اس کا خلاصہ بیان کرتے چلیں۔ ڈونلڈ لو نے کہا، سائفر سازش ایک جھوٹ ہے۔ اس کی تصدیق پاکستانی سفیر بھی کرچکے ہیں۔ عام انتخابات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ جبکہ دھاندلی سے متعلق شکایات کو الیکشن ٹریبونلز دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان کو ہٹانے میں امریکہ کا کوئی رول نہیں تھا۔ معاشی استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ کے لئے بھی اہم ہے۔ امریکہ کے لئے پاکستان ایک اہم ملک ہے اور وہ مستقبل میں بھی اس کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
اجلاس میں دیوتا عمران خان کے جو چند پجاری شور شرابا کر رہے تھے۔ چیئرمین کمیٹی کی جانب سے انہیں نکال باہر کیا گیا۔ جبکہ ڈونلڈ لو نے پی ٹی آئی کی دہشت گردی کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو پچھلے دو برس سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
سماعت کے اس ذلت آمیز نتائج پر اب شکست خوردہ شخصیت پرست اپنے زخم چاٹ رہے ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر ڈونلڈ لو کو برا بھلا کہنے کی کمپین شروع کر رکھی ہے۔ ان میں ایک نام نہاد اینکر معید پیرزادہ بھی پیش پیش ہے۔ جس نے خاندانی جائیداد ہتھیانے کے لئے دبئی کے ایک اسپتال میں اپنے مردہ باپ کا انگوٹھا کاغذات پر لگوانے کی کوشش کی تھی اور پکڑا گیا تھا۔ تاہم حکومت پاکستان کی کوششوں سے اسے جیل سے نکالا گیا تھا۔ آج یہی نام نہاد اینکر امریکہ میں بیٹھ کر ریاست مخالف مہم چلارہا ہے۔